عید قرباں کے نام سے ظاہر ہے کہ یہ قربانی کی عید ہے۔اس دن مسلمان اپنے پسندیدہ اور بے عیب مویشیوں کو قربان کرتے ہیں جو کہ سنتِ ابراھیمیؑ ہے۔ اسکو سنتِ ابراھیمیؑ اسلئے کہتے ہیں کہ ابراہیمؑ جواللہﷻ کے جلیل القدر پیغمبر ہےجنکو خلیل اللہ کالقب بھی حاصل ہے یہ انکا سنت ہے۔ کیونکہ ابراہیمؑ کو ایک دفعہ اللہﷻ نے خواب میں حکم دیاکہ اپنے محبوب بیٹے اسماعیلؑ کومیرے راستے میں قربان کردو۔ چنانچہ ابراہیمؑ نے صبح اسماعیلؑ کواس معاملے سے آگاہ کیااور اس کوعملی جامعہ پہنانے کیلیئے اسماعیلؑ کوذبح کرنا چاہااوراس مشکل امتحان میں کامیاب ہوئے۔
قربانی ہم سنتِ ابراہیمیؑ کوپورا کرنے کیلئے کرتے ہیں لیکن قربانی کےوقت ہم قربانی کے اصولوں کوبھول جاتے ہیں بس یہی کوشش ہوتی ہے کہ گوشت کااچھاحصہ اپنے لئے بچائے۔
دوسرا یہ کہ ہم قربانی توکرلیتے ہیں لیکن نیت یہ ہوتی ہے کہ گوشت آجائیگا جب کہ اس طرح کی نیت رکھنے سے گوشت تومل جاتی ہے لیکن قربانی ضائع ہوجاتی ہے۔ تیسرایہ کہ ہم قربانی کرکے اسکے باقیات کووہی چھوڑدیتے ہیں جوبعدمیں ماحولیاتی آلودگی اورہوائی جہازوں کے حادثات کا سبب بنتاہے جس میں اکثر ناقابلِ تلافی نقصانات ہوجاتے ہیں۔ میں چاہیے کہ باقیات کووہاں تک پہنچائے جہاں وہ کسی نقصان اورگندگی کی باعث نہ بنے۔ بحیثیتِ قوم ہمیں ان چیزوں پرغور کرناچاہئے اورذمہ دارشہری ہونے کاثبوت دیناچاہیے۔
@IjazPakistani