مزید دیکھیں

مقبول

ایفل ٹاور سے بڑا سیارچہ چند روز میں زمین کے مدار میں داخل ہوگا

واشنگٹن: امریکی خلائی تحقیق ادارے ناسا نے بتایا کہ ایفل ٹاور سے بھی بہت بڑی ایک خلائی چٹان اگلے ہفتے زمین کے مدار میں داخل ہوگی۔

باغی ٹی وی : ناسا کے مطابق انڈے کی شکل کا سیارچہ جس کا نام 4660 Nereus ہے، 1,082 فٹ لمبا ہے اور 11 دسمبر بروز ہفتہ 14,700 میل فی گھنٹے کی رفتار سے زمین کے مدار میں داخل ہوگا۔

ناسا نے بتایا کہ توقع یہی ہے کہ چٹان زمینی سطح سے کچھ فاصلے پر بغیر کوئی نقصان پہنچائے گزرے گیلیکن اس بار یہ 20 سال پہلے کی نسبت زیادہ قریب سے گزرے گا خلائی چٹان کو نیریس کا نام دیا گیا ہے جو کہ یونانی سمندری دیوتا کے نام سے منسوب ہے۔

رواں سال کا آخری مکمل سورج گرہن آج ہوگا

نیریس اندازاً 24 میل دوری کے فاصلے پر ہوگا سننے میں یہ فصلہ بڑا لگتا ہے لیکن خلائی معیار کے مطابق یہ ایسا ہی ہے جیسے ایک پتھر قریب سے گزرا ہوا۔

خلاء میں جب کوئی چیز زمین سے 12 کروڑ میل کے فاصلے پر آتی ہے ناسا اُسے زمین کے قریب اور ساڑھے 46 لاکھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتی چیز کو ممکنہ طور پر خطرناک قرار دیتا ہے قریب یا خطرہ قرار دیے جانے کے بعد ماہرینِ فلکیات اس کی حرکات کو قریب سے دیکھتے ہیں۔

1982 میں دریافت ہونے والے نیریس کا سورج کے گرد مدار 1.82 برس کا ہے جس کی وجہ سے یہ ہر 10 سالوں میں دنیا کے قریب آتا ہے۔

روس اور امریکا مشترکہ خلائی مشن پرکام کرنے کے لیے تیار

نیریس کے نظام شمسی کے ہمارے علاقے میں تواتر کے ساتھ آنے کی وجہ سے ناسا اور جاپانی خلائی ایجنسی JAXA نے ایک بار اس سیارچے کا نمونہ حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن اس کے بجائے 25143 Itokawa نامی سارچے پر چلے گئے۔

ناسا کے اندازے کے مطابق نیریس اب 2 مارچ 2031 اور نومبر 2050 میں زمین کے قریب سے گزرے گا اور اس کا اس سے بھی زیادہ قریبی گزر 14 فروری 2060 کو ہوگا جب یہ سیارچہ 7.4 لاکھ میل کی دوری سے گزرے گا۔

چھ لاکھ سےزائد سیارچوں کی مانٹرنگ کرنے والے ڈیٹا بیس آسٹیرینگ نے اندازہ لگایا ہے کہ اس سیارچے میں نِکل، لوہا اور کوبالٹ جیسی دھاتوں کے ذخائر موجود ہیں جن کی کُل مالیت 4.71 ارب ڈالرز ہے۔

580 برسوں میں اب تک کا طویل ترین چاند گرہن آج ہوگا