مفرور ہونے کی بنیاد پر کسی کو انتخابات لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا،سپریم کورٹ

0
330
supreme

شوکت بسرا کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے کیخلاف اپیل منظورکر لی گئی،شوکت بسرا کو قومی اسمبلی کے حلقے 163 سے انتخابات لڑنے کی اجازت مل گئی

میرا مذاق بنانے کیلئے مجھے جوتے کا نشان دیا گیا، شوکت بسرا کے کاغذات منظور
کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے بعد شوکت بسرا نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قیدی نمبر 804 کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے، قیدی نمبر 804 پر اس جیسی 100 ایم این اے شپ قربان، عمران خان دلوں میں بستا ہے، بلا جو نشان ہیں یہ لوگوں کے دلوں میں چلا گیا ہے، میرا مذاق بنانے کیلئے مجھے جوتے کا نشان دیا گیا، میرا مستقبل اس قیدی نمبر 804 کی شکل میں ہے جو کہتا ہے ایاک نعبدو ایاک نستعین، مائیں بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں، صنم جاوید کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے میں اپنی ان بہنوں کو جو جیلوں میں پڑی ہیں سلام پیش کرتا ہوں، یہ فراڈ الیکشن کروا کہ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں استحکام آجائے گا؟ ، آپ ہمیں صرف فیلڈ دے دیں تحریک انصاف کا ووٹر اسے خود لیول کرئے گا،

سپریم کورٹ، صنم جاوید کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی
سپریم کورٹ نے صنم جاوید کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی،صنم جاوید کو تینوں حلقوں این اے 119, این اے 120 پی پی 150 میں الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو صنم جاوید اور شوکت بسرا کے ناموں کو بیلٹ پیپر میں شامل کرنے کا حکم دے دیا.

وکیل شاہزیب رسول نے کہا کہ صنم جاوید نے 21 دسمبر کو اوتھ کمشنر کی موجودگی میں 22 دسمبر کی تاریخ کا بیان حلفی دیا،
اوتھ کمشنر نے صنم جاوید کے دستخط کی تصدیق کی ،ریٹرننگ افسر نے کہا کہ 22 دسمبر 2023 کو صنم جاوید سے جیل میں کوئی ملنے نہیں گیا تو کاغذات نامزدگی مسترد کیے جاتے ہیں،جسٹس شاہد وحید نے استفسار کیا کہ ریٹرننگ افسر نے ازخود کیسے صنم جاوید کےدستخط کی تصدیق کی؟ وکیل نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے 30 دسمبر کو جیل حکام کو خط لکھا اور 22 دسمبر کو کوئی ملاقاتی نا جانے پر کاغذات مسترد کر دیے،صنم جاوید 10 مئی سے جیل میں ہیں اور ان کے شوہر بھی گرفتار ہیں، جسٹس عرفان نے کہا کہ صنم جاوید نے کبھی دعوی نہیں کیا کہ انہوں نے22 دسمبر کو دستخط کیے،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک ہی امیدوار کے پیچھے سپریم کورٹ تک آئی اور پھر کہتے ہیں انفرادی شخص کے خلاف نہیں؟ جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ ریٹرننگ افسر ازخود انکوائری کیسے کرا سکتا ہے؟

پی ٹی آئی کے رہنما عمر اسلم کو انتخابات لڑنے کی اجازت
سپریم کورٹ ،پی ٹی آئی رہنما عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا معاملہ ، درخواست پر سماعت ہوئی،سپریم کورٹ نے کہا کہ مفرور ہونے کی بنیاد پر کسی کو انتخابات لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا، سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے رہنما عمر اسلم کو انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی .عمر اسلم کے نو مئی کے مقدمات میں مفرور ہونے کی بنیاد پر کاغزات نامزدگی مسترد کئے گئے تھے، سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن لڑنا بنیادی حق ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ مفرور شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا بتا دیں کہاں لکھا ہے، جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ الیکشن کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے سماعت کی

پی پی 19 سے پی ٹی آئی رہنما محمد عارف عباسی کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل خارج
دوسری جانب پی پی 19 سے پی ٹی آئی رہنما محمد عارف عباسی کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی، سپریم کورٹ نے کہا کہ درخواست گزار نے دو فوجداری مقدمات ہونے کے باجود ضمانت کیلئے کسی عدالت سے رجوع نہیں کیا،درخواست گزار نے دونوں مقدمات کا کاغذات نامزدگی میں بھی ذکر نہیں کیا،ریٹرننگ آفیسر نے بیٹے کی لندن میں موجود جائیدادوں کا پوچھا اس کا بھی جواب نہیں دیا گیا،وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ریٹرننگ آفیسر نے میری نامزدگی پر اعتراض اٹھا کر کاغذات مسترد کر دیئے،درخواست گزار کیخلاف وارث خان تھانے میں دو ایف آئی آرز درج تھیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دستاویزات تو پڑھ کر آئیں کیس چلانا ہے تو فیکٹ بتائیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جس شخص کیخلاف دو فوجداری ایف آئی آرز ہوئیں وہ پورے شہر میں گھوم رہا ہے،ضمانت کیلئے ٹرائل کورٹ جانے میں آپکو مسئلہ کیا تھا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کل ہمارے پاس ایک کیس تھا انہوں نے ضمانت لی ہوئی تھی، آپ درخواست دیتے ہیں تو ہم فورا سماعت کیلئے مقرر کرتے ہیں مگر تیاری تو کر کے آئیں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ نے کاغذات نامزدگی میں فوجداری مقدمات کا تزکرہ ہی نہیں کیا،وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میں نے اپنے بیان حلفی میں دونوں مقدمات کا بتا دیا تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ سچ بولنے کیلئے تیار نہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،

این اے 49 اٹک، طاہر صادق کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی
سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما طاہر صادق کو انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی،جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی،طاہر صادق نے این اے 49 اٹک سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرا رکھے ہیں ، انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا ،لاہور ہائی کورٹ نے طاہر صادق کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کر دیے تھے۔دوران سماعت جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہعوام کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں احتساب عوام نے کرنا ہے الیکشن کمیشن نے نہیں۔

سپریم کورٹ،صنم جاوید اور شوکت بسرا کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے ڈی جی لاء الیکشن کمیشن کی مصروفیت کے باعث کیس 2 بجے تک ملتوی کر دیا،جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی

سپریم کورٹ،اڈیالہ جیل میں قید پرویز الہیٰ کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی
سپریم کورٹ ، سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی کے کاغذات مسترد ہونے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی،وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ پرویز الہی پر ایک پلاٹ ظاہر نہ کرنے کا الزام لگایا گیا،جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ ہم نے الیکشن ایکٹ کی ایسی تشریح کرنی ہے جو عوام کو مرضی کے نمائندے منتخب کرنے سے محروم نہ کرے،پلاٹ کا اعتراض تب ہی بنتا تھا جب جج کا فیصلہ موجود ہو پلاٹ فلاں شخص کا ہے،وکیل پرویز الہیٰ نے کہا کہ ہمیں ابھی تک ریٹرننگ افسر کا مکمل آرڈر بھی نہیں ملا،کاغذات نامزدگی پر یہ اعتراض عائد کیا گیا کہ ہر انتخابی حلقے میں انتخابی خرچ کیلئے الگ الگ اکاؤنٹ نہیں کھولے گئے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پرویز الہیٰ پانچ حلقوں سے انتخابات لڑ رہے ہیں، فیصل صدیقی قانون میں کہاں لکھا ہے کہ پانچ انتخابی حلقوں کیلئے پانچ الگ الگ اکائونٹس کھولے جائیں،وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اگر انتخابی مہم میں حد سے زائد خرچہ ہو تو الیکشن کے انعقاد کے بعد اکاؤنٹس کو دیکھا جاتا ہے، کاغذات نامزدگی وصول کرنے والے دن پولیس نے گھیراؤ کر رکھا تھا، جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ ان باتوں کو چھوڑیں قانون کی بات کریں، وکیل نے کہا کہ ایک اعتراض یہ عائد کیا گیا کہ میں نے پنجاب میں دس مرلہ پلاٹ کی ملکیت چھپائی، اعتراض کیا گیا 20 نومبر 2023کو دس مرلہ پلاٹ خریدا، میرے موکل نے ایسا پلاٹ کبھی خریدا ہی نہیں، اس وقت وہ جیل میں تھے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جائیدادیں پوچھنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ معلوم ہو امیدوار کے جیتنے سے قبل کتنے اثاثے تھے اور بعد میں کتنے ہوئے، آپ پلاٹ کی ملکیت سے انکار کر رہے ہیں تو ٹھیک ہے،وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ حیرت انگیز طور پر ایک ہی وقت میں پرویز الہٰی، مونس الہٰی اور قیصرہ الہٰی کی ان ڈکلیئرڈ جائیداد نکل آئی، جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ تو خوش قسمت ہیں کہ اچانک آپ کی اضافی جائیداد نکل آئی ہے، آپ یہ اضافی جائیداد کسی فلاحی ادارے کو دے دیں،جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے نگران حکومت پرویز الٰہی کے کاغذات مسترد کرانے میں ملوث ہے،ریٹرننگ افسر کا کام سہولت پیدا کرنا ہے نہ کہ انتخابات میں رکاوٹ ڈالنا،بدقسمتی سے ایک ہی سیاسی جماعت کیساتھ یہ سب ہو رہا ہے،انتخابات کو اتنا مشکل مت بنائیں، آر او کا کام رکاوٹیں کھڑی کرنا نہیں ہوتا، پرویز الہی پر جو اعتراض لگایا گیا اس کا تو بعد میں بھی ازالہ ممکن ہے، وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ عدالت اگر یہ وضاحت کر دے تو آئندہ ایسے بیوقوفانہ اعتراض نہ لگیں،جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ وہ کوئی اور طریقہ نکال لیں گے ،وکیل پرویز الہییٰ نے کہا کہ ہم الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتے، میرے موکل کو پی پی 32 گجرات کی حد تک الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے، جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ ووٹوں کو انکے حق دہی سے محروم نہیں رکھا جانا چاہیے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے مخالف امیدوار ارسلان سرور کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ دس مرلہ پلاٹ کے کاغذ تک آپکو کیسے رسائی ملی، وکیل حافظ احسان کھوکھر نے کہا کہ دس مرلہ پلاٹ کا دستاویز پٹواری سے ملی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمیں اِس پٹواری کا نام بتائیں،جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں نگران حکومت اس میں ملوث ہے، سپریم کورٹ نے اڈیالہ جیل میں قید چوہدری پرویز الہٰی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل اور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا،پرویز الہی قومی اسمبلی کی نشستوں سے دستبردار ہوگئے ،سپریم کورٹ نے پرویز الٰہی کا نام بیلٹ پیپرز میں شامل کرنے اور انتخابی نشان الاٹ کرنے کا حکم دے دیا

سوچ بھی نہیں سکتا کہ بنچ کا کوئی رکن جانبدار ہے،سابق جج شوکت عزیز صدیقی

سابق چیف جسٹس انور کاسی کو نوٹس جاری کر دیا۔جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو بھی نوٹس جاری

 فیض آباد دھرنا کیس میں نظرثانی واپس لینے کی درخواست دائر

 فیض حمید جو اب سابق ڈی جی آئی ایس آئی ہیں نے ملک کو ناقابِلِ تَلافی نقصان پہنچایا 

،میں ابھی فیض حمید کے صرف پاکستانی اثاثوں کی بات کر رہا ہوں

فیض حمید مبینہ طور پر نومئی کے حملوں میں ملوث ہیں

 نجف حمید کے گھر چوری کی واردات

قوم نے فیض آباد دھرنا کیس میں ناانصافی کا خمیازہ 9 مئی کے واقعات کی صورت بھگتا، سپریم کورٹ

Leave a reply