ایلیٹ کلاس سے نفرت کیوں ہے؟ تحریر : جواد خان یوسفزئی

ایلیٹ کلاس سے نفرت کیوں ہے؟

خدا جانے کیوں ایک عرصہ ہوا اس ایلیٹ کلاس سے ایک قسم کی گھن آنے لگی ہے۔ ان لوگوں میں کوئی انسانی اقدار، کوئی شرم و حیا نام کی شے نہیں ہوتی۔ مجھے کوئی اخلاقی بھاشن نہیں دینا اور نہ ہی راضی بہ رضا کے معاملات میں دخل در معقولات کا قائل ہوں۔ مگر ایک حقیقت تسلیم شدہ ہے کہ کچھ معاملات پوشیدہ کرنے کے ہوتے ہیں۔ اور ان معاملات پر چاہے معاشرہ کتنا ہی مدر پدر آزاد کیوں نہ ہو، ملک مزہبی ہو کہ سیکولر، معاشرتی اور سماجی قدغنیں لگی ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے خواتین سے متعلق وہ اسکینڈلز ہیں جو گاہے گاہے سامنے آتے رہے اور ان کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچا گئے۔ امریکی معاشرہ بھی کچھ چیزوں کو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھتا ہے۔ مشرقی روایات کے باب میں کیا عرض کرنا۔

بھائیو اور بہنو، جو کرنا ہے کرو، کون روکے ہے۔ (ویسے کون نہیں کرتا؟ کچھ ویڈیو میں کرتے ہیں۔ کچھ ویڈیو دیکھ کر کرتے ہیں۔) مگر اس دیدہ دلیری سے، اس بے احتیاطی اور بے باکی سے؟ چور تب تک چور ہے اور باکمال ہے جب تک چوری پکڑی نہیں جاتی۔ چور ہر ممکن احتیاط کرتا ہے کیوں کہ اس کو پتا ہے کہ وہ ایک جرم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ ایک اوسط درجے کا آدمی یہ دوسرے "معاملات” بھی اسی چور کی طرح چوری چھپے کرتا ہے مگر ایلیٹ کلاس اپنی ڈھٹائی، بے شرمی اور بے باکی کی رو میں ایسی بہہ جاتی ہے کہ نہ معاشرتی حساسیت کی پرواہ، نہ مزہبی قدغنوں کا ادراک۔ نہ انسانی اقدار کا پاس نہ اپنی ساکھ کی پرواہ۔ نہ دوسرے کے خاندان کو خاطر میں لاتے ہیں نہ اپنے۔ یہی وجہ ہے کہ اس طبقے میں طلاق کا رجحان سب سے زیادہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 زبیر عمر کی ویڈیو ایک تازہ واردات سہی مگر یہ نہ آخری ہے اور نہ پہلی۔  ویڈیوز کی فہرست کافی طویل ہے۔

مجسمہ حسن و خوبی، ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی ایک بچی کی ماں سے کس لب و لہجے میں بات کر رہی ہے؟ سن کر ایک ابکائی سی آتی ہے۔
کرنل کی ڈراؤنی بیوی کو کس نے نہیں دیکھا ہوگا۔
جسٹس ارشد ملک کی وڈیو آئی جو واشروم میں جا کر دیکھنے کی چیز ہے۔
عمران خان کے بارے میں ریحام خان کی کتاب میں انکشافات دیکھ لیں۔ اگر کسی نے تہمینہ درانی کی My Feudal Lord پڑھی ہے تو اس کو اس کلاس کے بارے میں کچھ بتانے کی ضرورت پیش نہ آئے۔
  چیئرمین نیب ایک کال میں کس چاؤ سے سر تا پا ایک خاتوں کو چوم رہا ہے۔ اپنا طلال چودھری جو حال ہی میں تنظیم سازی کے لیے گیا اور بازو تڑوا آیا۔ نور مقدم اور اس کا قاتل دونوں ایلیٹ کلاس سے تعلق رکھتے ہیں۔ چوہان ہوئے، مفتی ہوئے کہ شیخ جی ہوئے، سب حریم شاہ نامی حسینہ کی گھنیری زلفوں کے اسیر ہوئے۔ ملک ریاض کی بیٹی ایک ویڈیو میں دو لڑکیوں کو اپنے شوہر کے ساتھ اپنے ہی بنگلے میں رنگے ہاتھ پکڑ لیتی ہے۔ کہاں تک سنو گے۔ کہاں تک سناؤں۔

یاد آیا۔ عرصہ ہوا ایک کلپ نظر سے گزری تھی۔ امریکہ میں بسا ایک شخص دہائیاں دے رہا تھا کہ اگر اس کا تعلق مڈل کلاس اور غریب طبقے سے ہوتا تو وہ امریکہ میں کبھی نہ آ بستا۔ آگے چل کر وہ پاکستان کے اس طبقے میں بے غیرتیوں اور بے شرمیوں کی جو طویل لسٹ پیش کر رہا ہے، وہ سننے سے تعلق رکھتی ہیں، لکھنے کی نہیں۔
تحریر : جواد خان یوسفزئی
ٹوئیٹر : Jawad_Yusufzai@
ای میل : TheMJawadKhan@Gmail.com

Comments are closed.