فراڈ کر کے ارب پتی بننے والی امریکی خاتون الزبیتھ ہومز کو 11 سال قید کی سزا

0
61

امریکہ میں تھیرانوس کمپنی کی بانی ایلزبتھ ہومز، جنھیں ’دنیا کی سب سے کم عمر خود ساختہ خاتون ارب پتی‘ قرار دیا گیا تھا، کو سرمایہ کاروں کے ساتھ فراڈ کرنے کا جرم ثابت ہونے پر 11 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

عالمی ادارے کی خبر کے مطابق؛ سٹینفورڈ یونیورسٹی سے ڈراپ آؤٹ ہونے والی ہومز نے ایک کمپنی قائم کی تھی، جس کی مالیت ایک وقت میں نو ارب ڈالر تھی۔ اُن کا دعویٰ تھا کہ ان کی ایجاد کردہ ٹیکنالوجی خون کے چند قطروں کی مدد سے کینسر اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کا فوری پتہ لگا سکتی ہے. 38 سالہ ہومز، جن پر تین ماہ کے مقدمے کے بعد رواں سال جنوری میں فراڈ کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا، نے عدالت میں رندھی ہویی آواز میں بتایا کہ وہ ان تمام لوگوں کے لیے درد رکھتی ہیں جو اُن کے فراڈ کی وجہ سے گمراہ ہوئے۔

بی بی سی ورلڈ کے مطابق امید کی جا رہی ہے کہ ہومز، جنھیں کسی زمانے میں ’مستقبل کا سٹیو جابز‘ بھی کہا جاتا تھا، سزا کے خلاف اپیل کریں گی۔ سنہ 2014 میں ایلزبتھ ہومز، جو اس وقت 30 سال کی تھیں، شہرت کی بلندی پر تھیں۔ 19 سال کی عمر میں سٹینفورڈ یونیورسٹی سے ڈراپ آؤٹ ہونے والی ہومز نے ایک کمپنی قائم کی جس کی مالیت ان کے دعوے کے بعد راتوں رات بڑھ گئی اور ان کی کمپنی میں ہینری کسنجر سے لے کر روپرٹ مرڈوک جیسے بڑے لوگوں نے سرمایہ کاری کی تھی۔

لیکن 2015 تک اس کمپنی کا پول کھلنا شروع ہوا اور ایک سال کے اندر اندر ہومز کو بے نقاب کر دیا گیا۔ انھوں نے جس ٹیکنالوجی کے دعوے کیے تھے وہ بالکل کسی کام کی نہیں تھی اور 2018 تک ان کی قائم کردہ کمپنی ختم ہو چکی تھی۔ امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا میں مقدمے کے دوران استغاثہ کی جانب سے بتایا گیا کہ ہومز نے جانتے بوجھتے ہوئے ڈاکٹرز اور مریضوں کو اپنی ایڈیسن مشین کے بارے میں دھوکہ دیا۔

انھوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ ہومز نے سرمایہ کاروں کے سامنے اپنی کمپنی کی صلاحیتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ عدالت کی جیوری نے ان کے خلاف فراڈ کے چار الزامات کو درست قرار سمجھا جن میں 20 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ تاہم ان کے خلاف چار دیگر الزامات پر ان کو بری کر دیا گیا۔ ہومز کو مجموعی طور پر 11 الزامات کا سامنا تھا اور وہ عوام کو دھوکہ دینے سے متعلق چار الزامات میں قصوروار نہیں پائی گئیں۔

جمعے کے دن مقدمہ سننے والے جج ایڈورڈ ڈویلا کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے سے قبل ہومز نے روتے ہوئے سرمایہ کاروں اور مریضوں سے معافی مانگی۔ انھوں نے کہا کہ ’میں اپنی ناکامی کی وجہ سے بہت شرمندہ ہوں۔ میرے دل میں ان تمام لوگوں کے لیے بہت درد ہے جو میری ناکامی کی وجہ سے مشکل سے گزرے۔‘ جج نے ہومز سے کہا کہ ’ناکامی معمول کی چیز ہے لیکن فراڈ ٹھیک نہیں۔‘ عدالتی فیصلے کے تحت ہومز کو اپنی قید کی سزا کا آغاز 27 اپریل سے کرنا ہو گا۔

ہومز اور ان کے سابق کاروباری شریک اور ساتھی رمیش بلوانی کے خلاف 2018 میں فرد جرم عائد ہوئی تھی۔ ان پر وائر فراڈ کرنے کا الزام تھا۔ بلوانی کے خلاف الگ مقدمہ چلا جس میں ان کو فراڈ کے الزام میں قصور وار قرار دیا گیا۔ ان کی سزا کا فیصلہ اگلے ماہ ہو گا۔ عدالت میں مقدمے کے دوران استغاثہ کی جانب سے درخواست کی گئی کہ ہومز کو15 سال قید کی سزا کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کو 800 ملین ڈالر واپس کرنے کا حکم دیا جائے جن میں سابق امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس بھی شامل ہیں جنھوں نے عدالت میں ان کے خلاف گواہی بھی دی۔ ہومز کی کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے والوں میں سافٹ ویئر دنیا کا بڑا نام لیری الیسن بھی شامل ہے۔

تاہم ہومز کا دفاع کرنے والے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ ان کی نیت غلط نہیں تھی اور وہ لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔ انھوں نے عدالت سے درخواست کی کہ ہومز کو صرف 18 ماہ کے لیے گھر میں نظر بندی کی سزا سنائی جائے۔ جمعے کو جج نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہومز نے سرمایہ کاروں کو 121 ملین ڈالر کا نقصان پہنچایا جن میں امریکہ میں وال مارٹ کا مالک خاندان اور روپرٹ مرڈوک بھی شامل ہیں۔ عدالت آئندہ تاریخ پر اس رقم کا تعین کرے گی جو ہومز کو واپس ادا کرنا ہو گی۔

دوسری جانب ہومز کے دوستوں، خاندان اور تھیرانوس کمپنی کے سابقہ ملازمین کی جانب سے جج کو ایک درخواست بھیجی گئی جس میں رحم کی اپیل کی گئی۔ انھوں نے لکھا کہ ہومز ایک ماں ہیں جن کا بیٹا جولائی 2021 میں پیدا ہوا اور اس وقت بھی وہ حاملہ ہیں۔ ہومز اس وقت حاملہ ہیں اور اُن کے وکلا کی کوشش ہو گی کہ ان کے دوسرے بچے کی پیدائش تک ان کو جیل نہ جانے دیا جائے۔

ان کے پارٹنر بلی ایونز نے جج سے کہا کہ ’وہ ایک ایسے مستقبل سے خوفزدہ ہیں جس میں ان کا بیٹا ایک ایسے ماحول میں پرورش پائے گا جہاں اس کی ماں محافظوں کے سائے تلے جیل میں شیشے کی دوسری جانب بیٹھی ہو گی۔‘ تاہم ایلین لیپیرا، جو سیلیکون ویلی میں بطور سیکریٹری کام کرتی ہیں اور تھیرانوس کے فراڈ میں ان کی خطیر رقم ڈوب گئی تھی، نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ہومز کو ہونے والی سزا سے خوش ہوئی ہیں۔ ’میرا خیال ہے کہ یہ منصفانہ فیصلہ ہے اگر آپ کیس کے حقائق کو دیکھیں۔ وہ جانتی تھی کہ یہ فراڈ ہے اور اس نے جانتے بوجھتے ہوئے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالیں۔‘

Leave a reply