لاہور:محبت کی شادی کا انجام:فقط دس دن میں 500 سےزائد خواتین طلاق لینے عدالت میں پہنچ گئیں،اطلاعات کے مطابق صرف لاہور اور گردو نواح میں طلاق کی شرح اتنی زیادہ ہوگئی ہے کہ سننے والوں کے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ، اس سلسلے میں لاہور کی سول فیملی کورٹس میں خواتین کی جانب سے گزشتہ 10 دنوں کے دوران 500 طلاق کے کیسز دائر کیے گئے جن میں سے اکثریت نے پہلے اپنی پسند کے مردوں سے شادیاں کیں لیکن اب بڑھتے ہوئے گھریلو جھگڑوں سے جان چھڑانا چاہتی ہیں۔ اپنے شوہروں کی بے روزگاری کی وجہ سے جھگڑے،

معلوم ہوا ہے کہ اپنے والدین کی مرضی کے خلاف نام نہاد محبت کے نام پر اپنی پسند کے مردوں سے شادی کرنے والی خواتین نے مبینہ طور پر اپنے شوہروں کا گھر چھوڑنا شروع کر دیا ہے۔

طلاق کی درخواستوں میں خواتین نے کہا کہ انہوں نے والدین کے مشورے کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی مرضی کے مطابق شادی کی لیکن بعد میں انہیں پچھتاوا ہوا۔

"شوہر بے روزگار ہے۔ اسے نوکری نہیں ملتی۔ اگر میں گھر کا خرچہ مانگتا ہوں تو وہ تشدد کا سہارا لیتا ہے۔ سسرال والوں نے مجھے نوکرانی کے طور پر رکھا ہوا ہے،‘‘ اکثر خواتین نے طلاق کی درخواستوں میں کہا۔

ڈیوٹی ججز نے شوہروں کو عدالتی تعطیلات کے بعد یکم ستمبر کو عدالتوں میں پیش ہونے کے نوٹس جاری کر دیئے۔

طلاق کا معاملہ صرف پاکستان میں ہی نہیں دنیا کے دیگر ممالک میں بھی کچھ ایسی ہی صورت حال ہے ، سعودی عرب میں طلاق کی شرح میں گزشتہ 10 سالوں کے دوران تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں طلاق کی شرح فی گھنٹہ 7 طلاقیں ہوگئی ہے۔ طلاق کے رجحان میں اضافہ 2011 کے بعد سے ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق 2020 میں سعودی عرب میں 57 ہزار 595 طلاقیں رجسٹرڈ ہوئیں۔ یہ اعداد وشمار 2019 کے مقابلے میں 12 فیصد سے بھی زیادہ ہیں۔ سعودی عرب میں فی گھنٹہ 7 طلاقیں ہورہی ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں حکومتی سطح پر اورپبلک سیکٹرمیں خواتین کی عزت افرائی کے بعد خواتین زیادہ خومختار ہوگئی ہیں اوراپنے فیصلے اپنے مطابق کررہی ہیں۔

Shares: