مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت اے پی سی کے بعد اپوزیشن رہنماؤں کی طرف سے مشترکہ پریس کانفرنس کی گئی جس میں کہا گیا ہےکہ تمام سیاسی جماعتیں عوامی رابطہ مہم شروع کریں گی. فیصلہ کیا گیا کہ بجٹ کیخلاف تمام اپوزیشن پارلیمنٹ کے اندر اور باہراحتجاج جاری رکھےگی.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے دیگر رہنماؤن کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بجٹ کو عوام دشمن،تاجر دشمن صنعتکار دشمن قرار دیا گیا ہے. انکوائری کمیشن مسترد اورپارلیمنٹ پرحملہ قراردیا گیا. پارلیمانی آئینی اور سول حکمرانی کی بالادستی پر زور دیا گیا،. جن امور پر اتفاق ہوا وہ قوم کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں.
انہوں نے کہاکہ سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کوآئینی طریقے سے ہٹایا جائے گا. اے پی سی میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے پر اتفاق کیا گیا ہے. ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ریفرنس واپس لیےجائیں. لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قانون سازی کی جائے. اے پی سی میں عدلیہ میں اصلاحات ،ججوں کی تقرری پرنظرثانی پر زور دیا گیا ہے. ان کا کہنا تھا کہ رہبرکمیٹی اے پی سی کے فیصلوں پرعمل کریگی،جس میں آیندہ کی حکمت عملی بنائی جائیگی. 25 جولائی کے بعد چاروں صوبوں میں مشترکہ جلسے کیے جائیں گے
انہوں نے کہاکہ رہبرکمیٹی کی سفارشات پرعمل درآمد کیا جائے گا،یہ اکثریت جعلی اوردھاندلی زدہ ہے، پارلیمانی نظام حکومت اور 18ویں ترمیم کے خلاف کوششوں کی مزاحمت کی جائے گی. انہوں نے کہاکہ زرداری،نواز شریف سمیت تمام اسیران کی بنیادی ضروریات کاخیال رکھاجائے.