لاہور ہائیکورٹ میں ماحولیاتی آلودگی سے بچائو کیلئے دائر درخواستوں پر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی۔ جس کے نتیجے میں عدالت نے راوی ریور اربن پراجیکٹ پر جاری حکم امتناعی میں توسیع کر دی ہے اور حکم دیا ہے کہ ماحولیاتی اثرات کا جائزہ خود مختار ادارے سے کروایا جائے۔ عدالت نے شیخوپورہ میں بھی اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کے شیخوپورہ کے علاقے ہرن مینار کے تمام اینٹوں کے بھٹے پرانی ٹیکنالوجی پر چل رہے ہیں۔ جسٹس شاہد کریم کا یہ بھی کہنا تھا کے راوی ریو پراجیکٹ سے متعلق تمام درخواستیں علیحدہ کر رہا ہوں بے شک حکومت ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کیلئے درخت لگا رہی ہےاور بلند عمارتوں کا ماحول پر اپنا ایک اثر ہے۔
جسٹس شاہد کریم کا سرکاری وکلاء سے مکالمہ ہوا جس میں اُنہو نے کہا کے راوی ریور پراجیکٹ پر آپ اشتہار جاری کر رہے یہ نہ ہو کہ مجھے تعمیرات پر بھی حکم امتناعی جاری کرنا پڑ جائے۔ اُنہو نے ایل ڈی اے کو بھی آگاہ کیا کے لاہور میں زرعی زمینوں پر ہائوسنگ سوسائٹیز بنائی جا رہی ہیں اور ان سوسائٹیوں کو بنانے کیلئے کوئی نہ کوئی تو رولز ہونے چاہئیں، ایل ڈی اے شہر کیلئے عذاب نہ بنے، رولز کے بغیر بننے والی ہائوسنگ سوسائٹیز کے متعلق بھی حکم جاری کریں گے،اب تو ساری دنیا اس زمین کو بچانے میں لگی ہوئی ہے اور ایل ڈی اے اس زمین کو تباہ کرنے میں لگا ہوا ہے جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کے اس ایل ڈی اے سے ہم یہ کام نہیں کر سکتے، میں دیکھوں گا کہ اس میں کیا کر سکتا ہوں, ایل ڈی اے کو مسقبل کی فکر نہیں ہے؟
عدالت نے کیس کی مزید سماعت یکم اپریل تک ملتوی کر دی
Baaghi Digital Media Network | All Rights Reserved