یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے افغانستان میں طالبان کی فتح کو تسلیم کرلیا۔

باغی ٹی وی : میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک بیان میں جوزپ بوریل نے کہا کہ طالبان جنگ جیت چکے ہیں، ہمیں ان سے بات کرنا پڑے گی –

جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ طالبان کی باتوں پر یقین نہیں، جو کہہ رہے ہیں اس پر عمل کب ہوتا ہے؟ یہ دیکھیں گے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے بریفنگ میں کہا کہ امید ہے طالبان انسانی حقوق سے متعلق کیے گئے نئے وعدوں کی پاسداری کریں گے، اگرطالبان کہتے ہیں کہ وہ شہریوں کے حقوق کا احترام کریں گے تو امید کرتے ہیں وہ اپنے بیان پر ثابت قدم رہیں گے ۔

افغانستان پر طالبان کی حکومت: سابق امریکی صدر گہرے صدمے سے دوچار

وائٹ ہاؤس میں بریفنگ دیتے ہوئے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا سوال قبل از وقت ہے، طالبان کا ٹریک ریکارڈ اچھا نہیں رہا، طالبان کے طرز عمل پر منحصر ہوگا کہ دنیا کو دکھائیں کہ وہ کون ہیں اور کیسے آگے بڑھنا چاہتے ہیں؟

افغان حکومت کے جنگ ہارنے کا ذمہ دار امریکہ ہے، افغانستان میں ناکامی سے اسے سبق…

دوسری جانب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے طالبان کی حکومت تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا انہوں نے کہا کہ طالبان نے منتخب افغان حکومت کو طاقت کے زور سے ہٹایا ہے۔

علاوہ ازیں برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال پر قطر میں ابھی بات چیت جاری ہے، ہم یہ جانچنا چاہتے ہیں کہ آیا اس قسم کی حکومت میں اعتدال کی گنجائش ہے؟برطانوی وزیرخارجہ نےافغانستان کے تمام دھڑوں پر مشتمل حکومت کےقیام کی امید بھی ظاہر کی۔

خیال رہے کہ طالبان نے اتوار 15 اگست 2021 کو افغان دارالحکومت کابل پر بھی قبضہ کرلیا جس کے بعد وہاں موجود امریکی فوجی اور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اہم حکومتی عہدے دار ملک سے فرار ہوگئے۔

طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عام معافی کا اعلان کیا ہے اور بین الاقوامی سطح پر پیغام دیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرے-

طالبان کی باتوں پر یقین نہیں،طالبان جو کہہ رہے ہیں اس پر عمل کب ہوتا ہے؟ یہ دیکھیں…

Shares: