نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حلف اٹھانے سے روکنے کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر کردی گئی جبکہ مقامی وکیل ہاشم صابر راجہ کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر درخواست میں اعلیٰ عدلیہ کے دیگر چار ججز کے خلاف بھی کارروائی کی استدعا کی گئی اور شکایت میں موقف اختیار کیا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنی اہلیہ کی جائیدادوں کی وضاحت دینے میں ناکام رہے.
https://x.com/MalikRamzanIsra/status/1702382843115327874
جبکہ شکایت میں یہ بھی کہا گیا کہ انصاف فراہم کرنے والوں کو شفاف اور کسی بھی الزام سے پاک ہونا چاہیے، جسٹس فائز عیسیٰ کسی بھی طرح جج اور چیف جسٹس کے معیار پر پورا نہیں اترتے علاوہ ازیں شکایت کنندہ نے کہا کہ جسٹس مظاہر نقوی اسٹبلشمنٹ سے ڈیل کے مرتکب ہوئے، جسٹس امین الدین خان نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل آفسز میں رشتے دار بھرتی کرائے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور جسٹس علی ضیاء باجوہ نے بھی اختیارات کا غلط استعمال کیا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
انتخابی عمل کو پاکستان کے قوانین کے مطابق آگے بڑھایا جائے،امریکا
پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد ہے،نگران وزیر داخلہ
ڈیفالٹرز سے ریکوری مہم ،لیسکو نے دوسرے روز21.26ملین کی وصولی کرلی
اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا
شکایت میں مزید کہا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کے مرتکب ہوئے،ڈیل کے نتیجہ میں پرویز مشرف کو سزا سنانے والی عدالت کا قیام کالعدم قرار دیا گیا،ڈیل کے نتیجہ میں ہی جسٹس مظاہر نقوی کو سپریم کورٹ کا جج بنایا گیا،جسٹس امین الدین خان نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل آفس میں رشتے دار بھرتی کرائے،جسٹس امین الدین خان اختیارات کے ناجائز استعمال کے مرتکب قرار پائے۔شکایت میں مزید کہا گیاہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور جسٹس علی ضیاء باجوہ نے بھی اختیارات کا غلط استعمال کیا،دونوں ججز نے اثر رسوخ استعمال کرکے جم خانہ کلب کی ممبرشپ خلاف ضابطہ حاصل کی،سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی کرتے ہوئے ججز کو عہدوں سے ہٹانے کی سفارش کرے۔








