فافن کی تیسری رپورٹ: الیکشن ٹربیونلز کی کارکردگی پر تشویش
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے الیکشن ٹربیونلز کی کارکردگی پر تیسری رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ان کی کارکردگی کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن ٹربیونلز نے کل 334 درخواستوں میں سے صرف 40 درخواستوں کا فیصلہ کیا۔ فافن نے مجموعی طور پر 377 درخواستوں کی نشاندہی کی، لیکن پنجاب میں 43 درخواستوں کی تفصیلات حاصل نہیں ہو سکیں۔رپورٹ کے مطابق، الیکشن کمیشن نے حال ہی میں پنجاب کے 8 ٹربیونلز کا نوٹیفکیشن کیا ہے، مگر یہ ٹربیونلز ابھی تک کام شروع نہیں کر پائے ہیں۔ اس صورتحال نے عوامی اعتماد میں مزید کمی پیدا کی ہے، کیونکہ الیکشن ٹربیونلز کی اہمیت انتخابات کے بعد کے مراحل میں بہت زیادہ ہوتی ہے۔
فافن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے ٹربیونلز نے 51 میں سے 28 درخواستوں کو نمٹایا، جبکہ پنجاب کے ٹربیونلز نے 155 میں سے صرف 2 درخواستوں پر فیصلہ کیا۔ خیبر پختونخوا کے ٹربیونلز نے 42 میں سے 4 درخواستیں نمٹائیں، سندھ کے ٹربیونلز نے 83 میں سے 6 درخواستیں سنیں، جبکہ اسلام آباد کے ٹربیونلز نے کوئی درخواست بھی نہیں نمٹائی۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زیادہ تر درخواستیں ٹیکنیکل بنیادوں پر مسترد کی گئیں، جو کہ عوامی خدشات کو بڑھاتی ہیں کہ نظام انصاف میں کمزوری اور شفافیت کی کمی موجود ہے۔
الیکشن کمیشن نے فافن کی رپورٹ کو غلط فہمی پر مبنی قرار دیا ہے، تاہم فافن نے اپنے اعداد و شمار اور تجزیے کی بنیاد پر الیکشن ٹربیونلز کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔ یہ رپورٹ ملک میں انتخابات کے آزادانہ اور منصفانہ انعقاد کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے، اور اس بات کی ضرورت کو بیان کرتی ہے کہ الیکشن کمیشن کو اپنی کارکردگی کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔یہ صورتحال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ الیکشن کے بعد کے مراحل میں فوری کارروائی کی ضرورت ہے تاکہ شفافیت اور انصاف کو یقینی بنایا جا سکے۔ عوامی توقعات کے مطابق، الیکشن ٹربیونلز کو اپنی ذمہ داریوں کا ادا کرنا ہوگا تاکہ عوام کی آواز سنی جا سکے اور انتخابی نظام کی بنیاد کو مستحکم کیا جا سکے۔