بھارتی عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ فحش ویڈیو یا تصاویر تنہا دیکھنا جرم نہیں بلکہ یہ کسی بھی شخص کا انفرادی فعل ہے
کیرالہ ہائیکورٹ نے کیس کا فیصلہ سنایا، جس میں عدالت نے کہا کہ فحش ویڈیو یا تصاویر دوسروں کو دکھائے بغیر، یعنی تنہا دیکھنا کسی بھی قانون کے تحت جرم نہین کیونکہ یہ ذاتی پسند ہے، اگر اسکو جرم قرار دیا گیا تو یہ کسی بھی شخص کی ذاتی پسند میں مداخلت تصور کی جائے گی،
کیرالہ ہائیکورٹ کے جسٹس پی وی کنہی کرشنن نے یہ فیصلہ ایک درخواست پر سنایا، پولیس نے 33 سالہ شخص کو گرفتار کیا تھا جو سڑک کنارے بیٹھ کر اپنے موبائل پر فحش ویڈیو دیکھ رہا تھا، پولیس نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا ،ملزم نے پولیس کی کاروائی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا، عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو رہا کرنے کا حکم دیا اور کاروائی روک دی، ملزم کو 2016 میں پولیس نے گرفتار کیا تھا
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ والدین بچوں کی خوشی کے لئے انہیں موبائل دیں لیکن انٹرنیٹ کے بغیر،والدین کو بچوں کی تربیت ایسی کرنی چاہئے تا کہ وہ غلط کاموں کی طرف نہ جائیں، والدین بچوں کو فون دیتے وقت بتائیں اور نظر بھی رکھیں کہ وہ صرف معلومات کے لئے فون استعمال کریں،
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ پورنو گرافی صدیوں سے رائج ہے اور اب نئے ڈیجیٹل دور نے اسے بچوں کے لئے بھی قابل رسائی بنا دیا، اس سوال پر فیصلہ کیا جانا کہ کیا کوئی شخص دوسروں کو دکھائے بغیر اپنے ذاتی وقت میں فحش ویڈیوز دیکھتا ہے تو کیا یہ جرم ہے ؟ عدالت یہ اعلان نہیں کرسکتی کہ یہ معمولی وجوہات سے جرم کے زمرے میں آتا ہے یہ ذاتی پسند ہے اوراس میں مداخلت ان کی پرائیویسی میں مداخلت کے مترادف ہے
سابق رکن اسمبلی کے بیٹے کے ہاتھوں خاتون کی عصمت دری،بنائیں فحش ویڈیو
مساج سنٹر کی آڑ میں فحاشی کا اڈہ،پولیس ان ایکشن، 6 لڑکیاں اور 7لڑکے رنگے ہاتھوں گرفتار
شہ آور چیز کھلا کر لڑکی سے زبردستی زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار
امیرلڑکے سے شادی کا انکار کیا تو گھر میں بند کر دیا گیا،25 سالہ لڑکی کی تحفظ کی اپیل
یونیورسٹی میں فحش ویڈیوز اور مبینہ نشے کی فروخت،عدالت میں درخواست دائر
کالج کی طالبات نے ساتھی طالبات کی واش روم میں فحش ویڈیو بنا کر وائرل کردیں
محکمہ صحت لاہور کا کمال،سیمینار کے دوران فحش ویڈیو چل گئی