خورشید شاہ کی درخواست ضمانت، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا
سپریم کورٹ میں رہنما پیپلزپارٹی خورشید شاہ ضمانت کیس کی سماعت ہوئی جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت کی

سپریم کورٹ نے رہنما پیپلزپارٹی خورشید شاہ کی ضمانت منظورکرلی سپریم کورٹ نےرہنما پیپلزپارٹی خورشید شاہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا عدالت کنےا ایک کروڑ رو پے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا ،سپریم کورٹ نے کہا کہ خورشید شاہ کا نام ای سی ایل میں رہے گا،خورشید شاہ نام نکالنے کےلیے احتساب عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں ،خورشید شاہ کو مزید حراست میں رکھنے کی ٹھوس وجوہات موجود نہیں، نیب خورشید شاہ کے خلاف کوئی ایک ٹھوس ثبوت دکھا دے، نیب بتا دے خورشید شاہ پر الزامات کیا ہیں ؟وہ تحقیقات میں ثابت ہوئے ، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب کے تو گواہ بھی خورشید شاہ کے مخالف ہیں، ملزم ہی آپ کی حراست میں ہے تو وہ کیسے آپ کو متعلقہ دستاویزات فراہم کرے گا حراست میں رہ کر کسی کو فون پر نہیں بتایا جاسکتا کہ فلاں جگہ سے دستاویز نکال کر لے آئیں ،نیب حکام نے کہا کہ خورشید شاہ نے بیرون ممالک کا 40 مرتبہ سفر کیا اور خاندان نے بھی 10مرتبہ دورے کیے، جس پر عدالت نے کہا کہ سفری اخراجات کا تو نیب خود حساب لگاتی ،کیا اس کی بھی تفصیل ملزم نے فراہم کرنی ہے، خورشید شاہ کوئی غریب شخص تو نہیں ،خورشید شاہ نےظاہر کیا تھا کہ ان کے خاندان کے پاس 37 کروڑ روپے کیش میں ہے، کیا نیب کے پاس واحد ثبوت ہے کہ خورشید شاہ نے 40 مرتبہ بیرون ملک گئے؟ نیب ادھر ادھر کی باتیں نہ کرے ٹھوس ثبوت ہے تو بتائے،

وکیل نیب نے عدالت میں کہا کہ رہنما پیپلزپارٹی خورشید شاہ کیخلاف تحقیقات مکمل ہو گئی ہے،جسٹس عمر عطا بندیال نے نیب وکیل سے سوال کیا کہ ابتک کتنے گواہان کے بیان ریکارڈ ہوئے ہیں؟ جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ کتنی پراپرٹیز پر نیب نے خورشید شاہ کیخلاف ریفرنس بنایا؟ وکیل مخدوم علی نے عدالت میں کہا کہ 12 پراپرٹیز اور 5 بینک اکاونٹس کو جواز بنا کر ریفرنس بنایا گیا،نیب نے خورشید شاہ پر 574 ایکڑ زرعی کی خریداری پر کرپشن کاالزام لگایا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیا یہ زمین نہری ہے، اگر نہری ہے تو اسکی ویلیو زیادہ ہو گی، اگر بارانی یا بنجر زمین ہے تو ویلیو کم ہو گی، وکیل مخدوم علی نے کہا کہ زمین کو اب لفٹ ایری گیشن کے ذریعے سیراب کیا جاتا ہے

قیادت کمزور ہونے کی وجہ سے بھارت آئے روز پاکستان پر حملے کر رہا ہے،خورشید شاہ

گرفتاری کے بعد بیماری سیاسی رہنماؤں کا معمول،خورشید شاہ بھی

خورشید شاہ کی گرفتاری، دونوں بیگمات نے بڑا قدم اٹھا لیا، عدالت پہنچ گئیں

کیا خورشید شاہ قید تنہائی میں ہیں؟ سپریم کورٹ

خورشید شاہ کیس، سب کی حاضری ضروری ،عدالت کا بڑا حکم

حکومت عوام پر عذاب الہی ہے، خورشید شاہ

نیب سکھر کی جانب سے خورشید شاہ پر ایک ارب 30 کروڑ روپے کا ریفرنس دائرکیا گیا تھا خورشید شاہ سمیت 18 افراد کےخلاف ایک ارب 23 کروڑ کا ریفرنس دائر ہے ، سندھ ہائیکورٹ سکھر بنچ نے پیپلز پارٹی کے رہنما ،رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ اور ان کے بیٹے ایم پی اے فرخ شاہ کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی خورشید شاہ اور ان کے 18 ساتھیوں پر نیب عدالت میں ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد آمدن کے اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس زیر سماعت ہے خورشید شاہ کو18ستمبر2019 کو نیب نے گرفتارکیا تھا۔عدالت نے 70 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد خورشید کو 19 نومبر 2019 کو جیل بھیجا ،خورشید کو این آئی سی وی ڈی میں زیر حراست رکھنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے خورشید شاہ کی ضمانت پر مبارک باد دی ہے ،بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت نے نیب کے ساتھ مل کر خورشید شاہ کو دوسال قید میں رکھ کر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا،خورشید شاہ کے پورے خاندان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا مگر انہیں جھکایا اور ڈرایا نہ جاسکا،کرپشن کے جعلی مقدمات کی آڑ میں خورشید شاہ کو دراصل جمہوریت سے وفا کی سزا دی گئی، مقدمے میں بغیر کسی پیش رفت کے خورشید شاہ کو قید رکھ کر دراصل پی ٹی آئی نے اپنے خلاف مزاحمت کی توانا آواز کو دبانے کی کوشش کی، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کو پروانہ رہائی ملنے پر دلی خوشی ہے،بے بنیاد اور اور سیاسی انتقام پر مبنی جعلی احتساب کا ڈرامہ بند ہونا چاہیے،خورشید شاہ قد آور سیاسی رہنما ہیں، امید ہے وہ بھرپور انداز میں اپنا سیاسی کردار پھر سےادا کرنا شروع کریں گے

پیپلز پارٹی کے رہنما سید نیئر بخاری نے خورشید شاہ کی رہائی کے عدالتی فیصلے پر کہا کہ خورشید شاہ کو بے بنیاد الزامات پر ڈھائی سال جیل میں رکھا گیا،محترمہ شہیداور آصف علی زرداری کو بھی جیلوں میں رکھا گیا،پیپلزپارٹی ہمیشہ عدالتوں سے فیصلے لیتی ہے، استعفوں کو لانگ مارچ سے نتھی کیا گیا، لانگ مارچ ہوجاتا تو حکومت نہ ہوتی، پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ اس ملک میں سب جمہوریت پسندوں کو مبارکباد دیتا ہوں ،خورشید شاہ کو جرم کی سزا نہیں مل رہی، انہیں پیپلزپارٹی سے وفا کی سزا ملی، عدالت عظمی کے شکر گزار ہیں کہ سید خورشید شاہ کو ضمانت دی گئی ہے، پاکستان کی بقا کا راستہ آئین اور قانون کا اتباع ہے،پیپلزپارٹی کسی کے اشارے پر نہیں چلتی ، پیپلزپارٹی عوامی خواہشات پر چلتی ہے،پی ڈی ایم سے ہتک آمیز رویے کا سامنا نہ ہوتا تو آج یہ حکمران جا چکے ہوتے،مہنگائی کے خلاف پیپلزپارٹی کے مظاہرے ملک بھر میں جاری ہیں،

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کی ضمانت دو سال قبل ہوجانی چاہیے تھی،خورشید شاہ کے خاندان کے لوگوں کو بلاکر کہا جاتا رہاکہ پلی بار گین کرلیں،

خورشید شاہ کی گرفتاری کا بنیادی مواد پیش کرنے کا حکم

Shares: