نہیں ابوجان، میں کسی ڈاکٹر کو بلاتا ہوں اور ہم اس کی ہدایات پرمل کریں گے۔ ہم یہ کمرہ ہی بدل لیں گے۔ آپ

سامنے کے کمرے میں منتقل ہو سکتے ہیں ۔ میں یہاں آجاؤں گا۔ آپ کو اس تبدیلی کا معمولی ساہی احساس ہوگا ۔ ہر چیز آپ

کے ساتھ ہی وہاں منتقل ہو جائے گی لیکن یہ سب کچھ بعد میں ہوگا، پہلے تو میں آپ کو کچھ دیر کے لیے بستر میں لٹا دیتا

ہوں۔ مجھے یقین ہے آپ کو مل آرام کی ضرورت ہے۔ میں کپڑے اتارنے میں آپ کی مددکروں گا۔ آپ دیکھئے گا کہ

میں ایسا کروں گا۔ اگر آپ فورا ہی سامنے کے کمرے میں منتقل ہونا چاہیں تو آپ فی الحال میرے بستر میں جا کر لیٹسکتے ہیں ۔ یہی سب سے بہتر رہے گا۔

جارج اپنے باپ کے قریب کھڑا تھا جس کا الجھے ہوئے سفید بالوں والا سر اس کی چھاتی سے جالگا تھا۔

جارج اس کے باپ نے بغیر ہلے مدھم آواز میں کہا۔

جارج فورا ہی اپنے باپ کے ساتھ نیچے جھک گیا۔ اس نے اپنے باپ کے تھکے ہوئے چہرے پر پھیلی ہوئی پتلیاں

دیکھیں جو آنکھوں کے کناروں سے اسی پر جمی ہوئی تھیں ۔

سینٹ پیٹرز برگ میں تمھارا کوئی دوست نہیں ہے۔ تم ہمیشہ سے ایسے ہی فریبی ہو اور مجھ سے فریب کرنے سے باز

نہیں آتے۔ وہاں تمھارا کوئی دوست ہوئی کیسے سکتا ہے؟ مجھے یقین نہیں آتا ۔

ابو جان ز را یاد کرنے کی کوشش کئے جاری اپنے باپ کو آرام کری سے بلند کرتے ہوئے بولا اور جونہی وہ

نقاہت سے سیدھا کھڑا ہو تو اس کا شب خوابی کا لباس اتارایا۔ تھوڑے ہی عرصے بعد اس بات کو تین سال ہو جائیں گے

جب میرا دوست آخری مرتبہ یہاں آیا تھا۔ مجھے یاد ہے آپ کو خاص طور پر وہ پیش نہیں تھا۔ کم ازکم دو بار میں نے آپ کو اس

سے ملنے سے رد کے حالاں کہ تب وہ میرے ہی کمرے میں بیٹا ہوا تھا۔ میں اس سے آپ کی نفرت کو اچھی طرح سے مجھ سکتا

ہوں ۔ میرا دوست بھی بہت عجیب ہے لیکن پھر بعد میں آپ کی ایک سے گاڑھی چھنے گی۔ مجھے یہ سوچ کر فخر محسوس ہوتا کہ

آپ نے اسے سنا، ہاں میں سر ہلایا اور اس سے سوال پر تھے۔ دماغ پر زور دیں تو ضرور آپ کو یاد آ جائے گا۔

وہ میں روی انقلاب کے بارے میں بہت کی غیر معمولی کہانیاں سنایا کرتا تھا۔ مثال کے طور پر جب وہ کیو کے

دورے پر تھا اور ایک نادی جلوس سے اس کی ٹڈ بھیڑ ہوئی تھی اور اس نے ایک پادری کو بالکونی میں دیکھا تھا جس نے اپنے

ہاتھ میں خون میں لتھڑی ہوئی صلیب کا زخم بنایا تھا اور ہاتھ بلند کے ہجوم سے درخواست کر رہا تھا ۔ آپ نے اس واقعہ کا خود

کبھی ایک سے زائد بار ذکر کیا۔

اس اثنا میں جاری اپنے باپ کو پھر سے وہاں بٹھانے اور احتیاط سے اس کا سوتی پاجامہ اتارنے میں کامیاب ہو گیا

جو اس نے اپنے لینن کے بنے ہوئے زیر جامہ اور جرابوں کے اوپر پہنا ہوا تھا ۔ زیر جامہ کی غلاظت کو دیکھ کر اس نے اپنے

آپ کو ملامت کی کہ وہ اپنے باپ کو نظر انداز کیے ہوئے تھا۔ بی واقعتا اس کی زمہ داری تھی کہ وہ خیال رکھے کہ اس کے باپ

نے زیر جامہ بدلا تھایا نہیں ۔ اس نے ابھی تک واضح انداز میں اپنی منگیتر سے بھی اس بارے میں بات نہیں کی تھی کہ وہ

مستقبل میں اپنے باپ سے تعلق کیا انتظامات کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ انھوں نے اپنے طور پر فرض کرلیا تھا کہ شادی کے

بعد اس کا باپ یونہی اس پرانے اپارٹمنٹ میں رہتا ہے لیکن اب اس نے فورآنی یہ پکا ارادہ کیا کہ وہ باپ کو نئے گھر میں

اپنے ساتھ لے جائے گا۔ ذرا سوچئے تو صاف معلوم ہوتا کہ جو د کھ ر کھ وہ اپنے باپ کی کرنا چاہتا تھا، اس کے لیے دیر ہو چکی تھی۔

وہ اپنے باپ کو بازوں میں اٹھا کر بستر تک لے گیا لیکن چند قدم ہی بستر کی طرف بڑھا ہوگا کہ دیکھ کر اس کا

پاپ اس کے سینے میں بندھی کھڑی کی زنجیر سے کھیل رہاتھا

، اسے دہشت کا احساس ہوا۔ وہ اپنے باپ کو بستر پر انہیں لٹا سکا 

کیوں کہ زنجیر پر اس کی گرفت بہت مضبوط تھی لیکن جوہی وہ بستر پرلیٹا، باپ نے زنجیر چھوڑ دیا۔ اس نے خود کھیل میں

اچھی طرح ڈھانپ لیا بلکہ اسے اپنی عادت کے بکس کافی اوپر اپنے کندسوں تک لیا۔ وہ جاری کو نامهربان نظروں سے

دیکھ رہا تھا۔

آپ کو میرا دوست یاد آنے لگا ہوگا یا نہیں؟’ جارج نے حوصلاف انداز میں سر ہلاتے ہوئے کہا۔

کیامیں اچھی طرح سے ڈھک گیا ہوں ۔ اس کے باپ نے پوچھا جیسے وہ انداز نہیں لگا پارہا تھا کہ اس کے پیری

طور پر بلا سے ڈھکے ہوئے تھے یانہیں ۔

کیا آپ بستر میں آرام محسوس کررہے ہیں؟ جارج بولا اور باپ کے گرد بستر کو ہموار کر دیا۔

کیا میں اچھی طرح سے ڈھک گیا ہوں ؟ اس کے باپ نے ایک بار پھر پوچھا اور لگتا تھا جیسے اسے جواب سنے

میں دی تھی۔

جارج ہے۔

Shares: