قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی پر فیصلہ واپس بھی لے سکتے ہیں، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور
قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی پر فیصلہ واپس بھی لے سکتے ہیں، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور
باغی ٹی وی :وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا ہے کہ علمائے کرام نے مساجد میں حفاظتی تدابیرکی ذمہ داری لی۔ ایس او پیز کی خلاف ورزی ہوئی یا کورونا پھیلا تو فیصلہ واپس لے سکتے ہیں۔
پیر نورالحق کا کہنا تھا کہ حکومت چیک اینڈ بیلنس رکھے گی کہ ایس او پیز پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں، مساجد کے امام اور انتظامیہ اس پر عمل کریں گے۔ میں خود بھی گھر میں نماز تراویح پڑھوں گا اور دوستوں کو بھی یہی مشورہ دونگا۔
وزیر مذہبی امور نے کہا کہ پاکستان میں جس طرح ممبر اور محراب کو کو آزادی ہے، اس طرح دوسرے ممالک میں نہیں، تاہم اگر ایس او پیز پر عمل نہیں ہوگا یا وائرس کا پھیلاؤ بڑھتا گیا تو فیصلے پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔
علمائے کرام سے کہا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو بڑے پیمانے پر وائرس پھیل جائے، وزیراعظم نے علماء کو کہا کہ اب آپ پر ذمہ داری ہے، آپ کے کہنے پر رمضان المبارک میں مساجد کو کھلا رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پولیس، رینجرز اور ایف سی سمیت دیگر ادارے کورونا وائرس چیلنج سے نمٹ رہے ہیں، ان حالات میں ہر مساجد کے باہر پہرا نہیں لگا سکتے، ہم نے ضروری سمجھا کہ یہ اہم ذمہ داری علمائے کرام کو دی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ بہت ساری چیزوں پر عملدرآمد کرانے میں رکاوٹیں آتی ہیں، کاش او آئی سی کے لیول پر یکساں فتوٰی آ جاتا تو سب کے لیے پالیسی ہوتا۔
واضحرہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے علما کرام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی دارالحکومت سمیت تمام صوبوں میں وڈیو کانفرنس کے ذریعے شریک علماء کا مشکور ہوں،
رمضان میں تراویح ، صدرمملکت نے علماء کرام کے ساتھ اجلاس میں بڑا اعلان کر دیا
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی اہم موقع ہے، اس وقت ملک کی موجودہ کورونا کی صورتحال سے سب آگاہ ہیں،
اس سال رمضان میں ایک پالیسی بنائی جانی ضروری ہے ،موجودہ صورت حال میں قوم میں اتفاق رائے انتہائی ضروری ہے، اگر تمام حقائق کو دیکھتے ہوئے علماء کرام اپنی رائے دیں تو وہ بہت زیادہ ضروری ہے ، اتفاق رائے سے رمضان المبارک کیلئے احتیاطی تدابیر کا لائحہ عمل طے ہوگیا ہے، ضروری تھا کہ ملک بھر سے علماء کے مشورے آجائیں،
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں 20 نکات پر اتفاق رائے ہوگیا ہے، اب یہ ذمے داری صرف آئمہ یا حکومت کی نہیں بلکہ ہر فرد کی ہے، مساجد اور امام بارگاہوں میں دریاں یا قالین نہیں بچھائے جائیں گے،صاف فرش پر نماز پڑھی جائے گی،سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر نماز تراویح پڑھنے سے اجتناب کریں ،موجودہ صورتحال میں گھر میں اعتکاف کریں تو بہتر ہو گا، امام مسجد اور نمازی ماسک پہن کا مساجد میں آئی