کوئی رکن غیر حاضر ہو تو جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا ،وزرات قانون
26ویں آئینی ترمیم سے متعلق وزارت قانون کی وضاحت سامنے آئی ہے
وزارت قانون کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن 13اراکین پر مشتمل ہوگا،کمیشن کے پہلے اجلاس میں آئینی بینچوں کی تشکیل کیلئے ججز کو نامزدکیا جائے گا،آئینی بینچوں کا سربراہ نامزد ججز میں سے سینئر ترین جج ہوگا،آئینی بینچوں کاسینئر ترین جج کمیشن کارکن ہوگا،کمیشن کاکوئی فیصلہ اس بنیاد پر باطل نہیں ہوگا کہ کوئی آسامی خالی یا رکن غیر حاضر ہو،وزارت قانون کی جانب سے جاری اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹس میں آئینی بینچوں کی تشکیل آرٹیکل 202 اے کے تحت کمیشن کی جانب سے کی جائے گی،تاہم ایسی تشکیل اس وقت تک مؤثر ہو گی جب پارلیمنٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی نسبت اور صوبائی اسمبلیاں اپنی متعلقہ ہائیکورٹس کی نسبت قرارداد کل رکنیت کی اکثریت سے منظور کرے،لہذا ہائیکورٹس میں آئینی بینچوں کی تشکیل سے پہلے،متعلہ ہائیکورٹس کے پاس ویسے ہی مقدمات کی سماعت کا دائرہ اختیار ہےجیسا کی مذکورہ ترمیم سے پہلے تھا،
بس ایک دن کیلئے برداشت کر لیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ایک اور درخواست
جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط،مخصوص بنچ میں بیٹھنے سے معذرت
رجسٹرار آفس کو آئینی بنچ کے حوالے سے پالیسی دے دی ہے،نامزد چیف جسٹس
پی ٹی آئی کو جسٹس یحییٰ آفریدی کی تقرری پر نہیں، آئینی ترامیم پر تحفظات ہے: شعیب شاہین
سپریم کورٹ،برطرف ملازمین بحالی کی درخواست آئینی بینچز کو بھیج دی گئی