اداکارہ و ماڈل فریال محمود کا کہنا ہے کہ شوبزانڈسٹری میں ایمانداری کے ساتھ اپنی موجودگی کو برقراررکھنا اور آگے بڑھنا بہت مشکل ہے-
باغی ٹی وی : فریال محمود نے یوٹیوب چینل سمتھنگ ہاٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں انڈسٹری میں کاسٹنگ کاؤچ اور نوجوان اداکاروں کو ہراساں کرنے کے دیگرطریقوں سے متعلق بات کی کہا کہ شوبزانڈسٹری میں ایمانداری کے ساتھ اپنی موجودگی کو برقراررکھنا اور آگے بڑھنا بہت مشکل ہےلیکن اگر آپ کو صحیح چالیں آتی ہیں تو پھر یہ سب بہت آسان ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ انسان کی عزت اس کے اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے میں نے 8 سال کے دوران بہت کچھ دیکھا ہے پہلے مجھے چند ڈائریکٹرز اور پروڈیوسرز نے مجھ سے انہیں ایک سال دینے اور اپنے ساتھ ڈرائیوپرچلنے کیلئے کہا میں کہتی تھی کہ ایک نہیں 2 سال لے لیں ساتھ کام کرتے ہیں۔ ایسی کیا بات کرنی ہے جو دفترمیں نہیں ہوسکتی –
اداکارہ نے کہا کہ آدمی جتنا اوپر جاتا ہے اس کی ٹھرک بھی اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے سب سے اوپرجوآدمی ہوتا ہے وہ مجھ پر سوال اٹھاتا ہے انہیں ہمیشہ یہی بتایا گیا کہ وہ ساتھ کام کرنے کیلئے ایک مشکل اداکارہ ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ میں اس لئے لوگوں کومشکل لگتی ہوں کیونکہ انہیں تفریح فراہم نہیں کرتی، ان کے واہیات اور فضول لطیفوں پر ہنستی نہیں بلکہ میں یہ جواب دیتی ہوں کہ میں آپ کے بیہودہ مذاق پرہنس نہیں سکوں گی اور کہوں گی یہ مذاق دوبارہ نہ دہرائیں –
فریال محمود نے کہا کہ یہاں صرف مرد ہی غلط نہیں ہوتے میں نے خواتین فنکاراؤں کو بھی شوٹنگ کے دوران اور نجی محفلوں میں ایسا کرتے دیکھا ہے، سیٹ پرایکسٹرا فنکارائیں معاون پروڈیوسر اورمرکزی کردارنبھانے والی اداکارائیں اپنے پروڈیوسر اور ڈائرکٹرز کے ساتھ تعلقات بناتی ہیں-
اس کی وجہ بتاتے ہوئے فریال محمود نے کہا کہ کیونکہ انہیں پتہ ہوتا ہوتا ہے کہ یہ فارمولہ کام کرتا ہے، اگر خواتین اجازت دیتی ہیں تو ہی کوئی آگے بڑھتا ہے، میرے ساتھ جب جب ہوا میں نے مختلف طریقوں سے ردعمل دیا اور اب ایسا وقت آگیا ہے کی کوئی ایسا کرنے کی ہمت ہی نہیں کرتا۔
فریال کے مطابق نوجوان اداکاروں کی جانب سے ہراسانی کے خلاف بات نہ کرنے کی سب سے بڑی وجہ کام نہ ملنے یا انڈسٹری میں بلیک لسٹ ہونے کا خوف ہے تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ اچھے پروڈیوسر اور ہدایتکاربھی ہیں جو اداکاروں کے ساتھ عزت واحترام سے پیش آتے ہیں۔
فریال محمود نے مزید کہا کہ ہمارے شعبے کو کسی کو لحاظ نہیں، کوئی تمیز سے واقف نہیں کہ کس سے کیسے بات کرنی ہے میں نے بیرون ملک 18 سال کی عمر میں بحیثیت منیجر کام کیا، وہاں سکھایا جاتا ہے کہ خود سے بڑی عمر کے لوگوں سے کیسے بات کی جائے اور ان سے کیسے کام لیا جائے۔
اداکارہ نے کہا کہ میں سوچتی ہوں کہ والدہ اور خالہ روحی بانو ماضی میں ان لوگوں کے ساتھ کس طرح کام کرتی تھیں، نہ ہمارے کام میں کوئی بہتری آئی ہے اور نا ہی ہم ذہنی طورپربہتر ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اداکارہ مومنہ اقبال نے کہا تھا کہ شوبز انڈسٹری میں کسی نئے شخص کو داخل ہونے کے لئے بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہاں تک کہ اگے بڑھنے کے لئے آپ کو بہت سی باتوں پر خاموش رہنا پڑتا ہے۔ سب سے زیادہ ضبط پر قابو رکھنا ہوتا ہے۔ کام نہ ملنے کے ڈر سے کچھ غلط ہوتا دیکھ کر بھی خاموش رہتے ہیں-
مومنہ اقبال نے کہا تھا کہ کافی جگہوں پر سینئر نئے آنے والوں کو ٹف ٹائم دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ سینئرز اپنے جونیئرز کو سلام کا جواب تک نہیں دیتے۔
جبکہ اس سے قبل حبا بخاری نے بھی بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں بھی لڑکیوں سے کام کے بدلے نامناسب مطالبات کن جاتے ہیں۔صبا کا کہنا تھا کہ اس انڈسٹری میں اگر آپ کو مشکل سے کام مل بھی جائے تو ساتھ کام کرنے والے سینیئر آرٹسٹس بھی بہت مسئلہ کرتے ہیں مجھے ایک پراجیکٹ میں ایک سینئر اداکارہ کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا لیکن انھوں نے مجھے بہت ٹف ٹائم (مشکل وقت) دیا ایک بار انھوں نے مجھے سامنے بیٹھا دیکھ کر یہ بھی کہا کہ آج کل تو ذرا سا بھی چہرہ ہوتا نہیں اور منہ اٹھا کر آ جاتی ہیں۔
صبا بخاری نے نیپوٹزم کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ یہ بالکل جھوٹ ہے کہ شوبز میں نیپوٹزم نہیں ہے اس انڈسٹری میں بہت زیادہ نیپوٹزم ہے اداکار والدین اپنے بچوں کے ویڈیو کلپس لے کر پھر رہے ہوتے ہیں سب کو دکھا رہے ہوتے ہیں کہ یہ دیکھو ہمارے بچوں نے یہ سین کتنا اچھا کیا یہ کام کتنا اچھا کیا-