فتح مکہ…!!!
[بقلم:جویریہ بتول].
مری تاریخ کے ماتھے کا جھومر…
سدا دنیا کو رہے گا جس پہ فخر…
وہ جنہوں نے گھروں سے تھا نکالا…
ہر دُکھ اور اذیت سے تھا گزارا…
لُٹا کر تھے آئے یہ سب مال و زر…
چلے یہ مسافر جب ہجرت کی راہوں پر…
آنکھوں میں چمکتا تھا کوئی سہانا خواب…
فتح مبین کی تعبیر کو تھے سب بے تاب…
وہ صحابہ کے جلو میں مکہ کی جانب…
چلی تھی جب سواری نبی محترم کی…
وہ سورۂ فتح کی مبارک لبوں سے تلاوت…
وہ کعبہ میں پڑے بتوں پہ جآء الحق کی آہٹ…
وہ سب باطل و غرور جب خاک ہو گئے…
وہ بغیر تلوار کے جب زیرِ دھاک ہو گئے…
پوچھا نبی محترم نے کیا خیال ہے تمہارا؟
اب کیا اُمید ہے، تمہارا کیا ہو گا اب چارہ؟
ستانے والے بولے شفیق و کریم ہو تم…
ہلے لب اور بولے لاتثریب علیکم…!!!
نگاہیں نیچی تھیں سب کی نیچی ہی رہیں…
تھے سوچتے سب کہ کہیں تو کیا کہیں؟
یہ کیسا ہے فاتح عالم جو آج ہم پر…
پا کر غلبہ بھی ہے،کیسا پیکرِ عفو و صبر…؟
مکان لیا ہم سے،نہ کوئی مال و زر …
نا انصافی کا بدلہ،نہ گنوایا کوئی ستم…
واں بھی خیمہ بنایا اپنا مسکن، سلام اے فاتح عالم…!!!
[صلی اللّٰہ علیہ وسلم]
==============================

Shares: