ایف اے ٹی ایف کچھ ممالک کا دباؤ، کن ممالک نے نادرا کے ڈیٹا تک رسائی مانگی تھی؟ رحمان ملک کا انکشاف
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر پارلیمانی امور سینیٹر اعظم سواتی کے 10جنوری 2020 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے میوچوئل لیگل اسسٹنٹس (کریمنل معاملات)بل 2020، سینیٹر جاوید محمد عباسی کے 6جنوری 2020کے سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے معاملہ برائے سینیٹر چوہدری تنویر خان کے گھر کی دیواریں گرانے کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
ایف اے ٹی ایف کا ایک بار پھر ڈومور، کالعدم تنظیموں کیخلاف کیا کیا؟ رپورٹ طلب
ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کی کوششوں کا اعتراف، ڈومور بھی کہہ دیا
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر پارلیمانی امور سینیٹر اعظم سواتی کے 10جنوری 2020کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے میوچوئل لیگل اسسٹنٹس (کریمنل معاملات)بل 2020کی تمام شقوں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ وزیر پارلیمانی امور محمد اعظم خان سواتی اور سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھرنے قائمہ کمیٹی کو بل کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل قومی اسمبلی سے پاس ہو چکا ہے جس میں اسکا تفصیل سے جائزہ لیا جا چکا ہے۔ ڈیڈ لائن سے پہلے بل کا پاس کرنا بہت ضروری ہے بل کے حوالے سے متعلقہ اداروں سے تفصیلی مشاورت بھی کی گئی ہے
ایف اے ٹی ایف کا اجلاس طلب،پاکستان سفارتی طور پر متحرک
ایف اے ٹی ایف کی ڈیمانڈ، کالعدم تنظیموں کی کتنی جائیداد ضبط کی گئی؟
جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کا مسئلہ بہت سنجیدہ ہو رہا ہے ہم پر الزام ہے کہ ہم لیگل اسسٹنٹس فراہم نہیں کرتے۔ اگر ایف اے ٹی ایف کو پاکستان سے کوئی مسئلہ ہے تو افغانستان میں پیسہ خود امریکہ کیسے بھیج رہا ہے۔ کچھ ممالک ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کے اوپر دباؤ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ میں نے ایف اے ٹی ایف کو بھارتی وزیراعظم مودی کیخلاف ثبوت کیساتھ خط لکھا تھا۔ بھارتی وزیراعظم مودی منی لانڈرنگ سمیت کئی بین الااقوامی جرائم میں ملوث ہے۔
رحمان ملک نے کہا کہ بل میں بہت سے چیزیں ایسی ہیں جو پہلے سے ہمارے قوانین میں موجود ہیں۔میں جب وزیر داخلہ تھا تو کچھ ممالک نے ہمارے نادرا ور دیگر ڈیٹا تک رسائی کی خواہش کی تھی میں نے امریکہ اور ایک دوسرے ملک کو نادر ا کے ڈیٹا رسائی کی درخواست کو رد کیا تھا۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ڈیٹا پروٹیکشن کا کوئی پروگرام موجود نہیں ہے۔قانون سازی کرتے وقت ہمیں اپنے قومی مفادات و سیکورٹی کو مدنظر رکھنا ہوگا۔یہ قانون فقط ان ممالک کیساتھ ہونا چاہیے جنکے ہم سے معاہدہ ہو۔
سینیٹر محمد جاوید عباسی نے کہا کہ بل میں سینٹرل اتھارٹی وفاقی حکومت کو ہونا چاہئے اور دیگر دو اور تحفظات ہیں ان کو دور کیا جائے۔
سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ بل کو جلد ی میں پاس کرنے کی بجائے تفصیلی جائزہ لے کر منظور کیا جائے تا کہ زیادہ سے زیادہ موثر بنایا جا سکے۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اراکین کمیٹی آج شام تک اپنی تجاویز سیکرٹری کمیٹی کو فراہم کر دیں جو سیکرٹری وزارت قانون کے ساتھ جائزہ لے کر کل بروز جمعہ کو ہونے والے کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کرے گی۔
قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز کلثوم پروین، محمد جاوید عباسی، محمد طاہر بزنجو، محمد طلحہ محمود، سردار محمد شفیق ترین، ڈاکٹر شہزاد وسیم کے علاوہ وزیر پارلیمانی امور سینیٹر محمد اعظم خان سواتی، سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر طارق، چیئرمین سی ڈی اے، ڈی آئی جی آئی سی ٹی پولیس، ڈی سی اسلا م آباد، ڈی سی پنڈی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔