فتح مبین تحریر-محسن ریاض

0
55

پندرہ اگست یوں تو یوم انڈیا کے طور پر منایا جاتا تھا مگر اس بار ایک انہونی ہوئی اور خدا کے سپاہیوں نے اپنی سرزمین قابض افواج سے واپس لے لی-کوئی بھی عقلمند شخص یہ ماننے کو تیار ہی نہیں تھا کہ یہ بھی ممکن ہے مگر دنیا نے دیکھا کہ کسے ان خدا کے سپاہیوں نے مناسب وقت کا انتظار کیا اور اپنا حق حاصل کر لیا-ابھی چند روز پہلے امریکی صدر دنیا بھر کے میڈیا کو یہ بتا رہا تھا کہ افغانستان کے پاس ساڑھے تین لاکھ کے قریب فوج ہے جبکہ ہم نے ان کی ٹریننگ کی ہے اور ان کے پاس ہمارا جدید ترین اسلحہ ہے لہذا پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ طالبان کے لیے یہ ناممکن ہے کہ وہ افغانستان پر قبضہ کر سکیں مگر انہوں نے جس جرات اور بہادری سے تاریخ رقم کی ہے اسے دنیا نے دیکھا ہے افغان صدر نے صبح کے وقت دارلحکومت کی سرحدوں پر موجود فوجیوں کے پاس گئے اور انہیں اس بات کا یقین دلایا کہ میں آپ کے ساتھ ہوں مگر جس بزدلی کے ساتھ فرار ہوئے وہ بھی ایک الگ ہی منظر تھا اس کے علاوہ یہ فتح ہوں ہی حاصل نہیں ہوئی بلکہ اس کے پیچھے قربانیوں کی ایک لمبی فہرست تھی ایک ایسے ہی واقعے کے بارے میں آپ کو بتاتا چلوں کہ جب امریکہ حملہ آور ہوا تھا تو قابل میں کافی تعداد میں طالبان گھیرے جا چکے تھے اس وقت دوستم نے ان کو اس بات پر قائل کیا تھا کہ اگر آپ ہتھیار ڈال دیں تو آپ کو چھوڑ دیا جائے گا اور طالبان نے بھی یہ مناسب سمجھا کہ مناسب وقت کا انتظار کیا جائی کیونکہ اس وقت لڑنا سراسر حماقت تھی مگر ان کی ساتھ دھوکہ کیا گیا اور کنٹینر میں بند کر کہ ان پر گولیوں کو برسات کی گئی اس وقت ان کے پیچھے موجود گاڑی میں موجود صحافی بتاتے ہیں کہ سڑکیں خون سے دھل گئی تھیں اس کے علاوہ دشت لیلیٰ بھی اس کا ایک گواہ ہے جہاں پر ہزاروں کی تعداد میں طالبان کو دفنایاگیا-آج یہ انہی قربانیوں کا نتیجہ تھا کہ طالبان نے متحد ہو کر مناسب وقت کا انظار کیا اورآخر کار اپنے مقصد میں کامیاب ٹھہرے اس کے علاوہ جس منظم انداز میں انہوں نے بغیر کسی جانی نقصان کے دارلحکومت کو فتح کیا وہ بھی ایک دیدنی منظر تھا جب انہوں نے صدارتی محل میں داخل کر کر سورۂ نصر سے اپنے نئے دور کا آغاز کیا اس نے ایک بار تمام دنیا کو یہ احساس دلا دیا کہ دنیا کی تمام طاقتیں ایک طرف اور اللہ کی طاقت ایک طرف ہو تو فتح خدا کے سپاہیوں کی ہی ہوتی ہے بیس سال تک امریکہ اپنے تمام تر سازوسامان اور لاولشکر کے ساتھ یہاں پر ٹکریں مارتا رہا مگر یہ سپاہی چٹان کی طرح ڈٹ کر کھڑے رہے اور خدا کے وعدے پر یقین رکھا-آج جب پوری دنیا یہ پراپیگنڈہ کر رہی تھی کہ یہ قتل و غارت کریں گے سکول گرا دیں گے تباہی مچا دیں گے مگر انہوں نے جس تربیت کا مظاہرہ کیا ہے اس نے تمام دنیا کو حیران کر دیا ہے ہر طرف ٹریفک رواں دواں تھی مارکیٹیں اور بازار کھلے تھے اس کے بعد آج صبح ایک منظر دیکھکر خوشی ہوئی کہ طالبات سکول جارہی تھی اور طالبان نے اقتدار کی منتقلی کی پرامن منتقلی کا معاہدہ کر رہے ہیں-اس کے علاوہ عالمی منظر نامے پر تو اس کے جو اثرات مرتب ہوں گے وہ بعد کی بات ہے مگر اس وقت بھارت میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے کیونکہ انہوں نے بیس سال سے یہاں پر دہشتگردی میں سرمایہ کاری کر رکھی تھی مگر طالبان کے کنٹرول کے بعد ان کا ساری سرمایہ کاری ڈوب گئی ہے بھارت نے باقاعدہ طور پر اشرف غنی حکومت کو اسلحے سے بھرے ٹرک بھیجے تھے تاکہ ان کہ مفاد محفوظ رہیں مگر خدا کے سپاہیوں نے ان کے ارادے خاک میں ملا دیے ہیں آج یہ منظر دیکھ کر کہنے کو دل کر رہا ہے کہ بے شک وہ غالب قدرت والا ہے-

ٹویٹر-mohsenwrites@

Leave a reply