فواد چوہدری کی جانب سے اسد طور پر کیے گئے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایس ایس پی اسلام آباد کو حملے کی فوری تفتیش کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں –
باغی ٹی وی : گزشتہ شب اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں پیش آیا جب تین نامعلوم افراد اسد علی طور کے فلیٹ میں زبردستی داخل ہوئے اور ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر ان پر تشدد کیا۔
اسد علی طور نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا ہے کہ ان پر تشدد کر نے والے افراد پستول سے مسلح تھے اور انھوں نے اسد علی طور کو پستول کے بٹ اور پائپ سے مارا پیٹا۔
اسد علی طور کا کہنا ہے کہ ان پر حملہ کرنے والے افراد نے انھیں ٹھوکریں ماریں اور ان سے زبردستی ‘پاکستان زندہ باد کے نعرے لگوائے۔
اسد علی طور پر حملے کی خبر عام ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر جہاں ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں ان پر ہونے والے حملے کی مذمت کا سلسلہ شروع ہوا وہیں حال ہی میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے منظور کیے جانے والے قانون کی اہمیت پر بھی سوال اٹھائے جانے لگے۔
صحافی برادری کے علاوہ حکومتی نمائندوں کی جانب سے بھی اسد علی طور پر کیے جانے والے حملے مذ مت کی گئی ہے-
Federal Minister for I&B @fawadchaudhry condemns the assault on journalist @AsadAToor. SSP Islamabad has been directed to probe the attack and bring the perpetrators to justice.
— Ministry of Information & Broadcasting (@MoIB_Official) May 25, 2021
وزارت اطلاعات و نشریات کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے اسد طور پر کیے گئے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایس ایس پی اسلام آباد کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ اس حملے کی فوری تفتیش کریں۔
واضح رہے کہ اسد علی طور اپنی عدالتی رپورٹنگ اور حکومت اور ریاستی اداروں پر تنقیدی یو ٹیوب پر ویڈیو بلاگز کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔
گذشتہ برس اسد طور پر راولپنڈی کی پولیس نے سوشل میڈیا پر پاکستانی اداروں بالخصوص فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے، پوسٹس اور تبصرہ کرنے کے الزام میں صحافی اسد طور کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا۔
خیال رہے کہ یہ اسلام آباد میں حکومت کے ناقدین صحافیوں پر حملے کا حال ہی میں دوسرا واقعہ ہے چند ہفتے قبل ایک اور صحافی ابصار عالم ایف الیون میں ہی اس وقت زخمی ہو گئے تھے اب ان پر گھر کے قریبی پارک میں چہل قدمی کرتے ہوئے فائرنگ کی گئی۔