ایف سی بلوچستان کی جانب سے ڈیرہ بگٹی کے پیر کوہ اور ملحقہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری

0
37

کوئٹہ:ایف سی بلوچستان کی جانب سے ڈیرہ بگٹی کے پیر کوہ اور ملحقہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس علاقے کے 3063 مریضوں کو ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس نے طبی امداد فراہم کی۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہیضے کے 921 مریضوں کا علاج کیا گیا اور باقی کا دیگر بیماریوں کا علاج کیا گیا۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 2000 سے زائد لیبارٹری ٹیسٹ کیے گئے۔ مقامی آبادی کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی جاری ہے۔ ایف سی بلوچستان سول انتظامیہ کی تلاش میں مدد کر رہا ہے اور نئے واٹر پمپ اور ٹیوب ویلوں کا وعدہ کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی میں پیر کوہ میں گزشتہ 24 گھنٹے میں 500 سے زائد نئے مریض ہیضے کی وبا کا شکار ہوگئے ہیں وبا کو کنٹرول کرنے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہیں۔

طبی ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد این جی اوز، محکمہ صحت کے حکام اور ڈاکٹروں کی مختلف ٹیمیں مصروف عمل ہیں جبکہ پی ڈی ایم اے کی طرف سے مہیا کردہ امدادی سامان ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیر کوہ میں تقسیم کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب کمانڈر12 کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی نےوبا سے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور کور کمانڈر نے آئی جی ایف سی بلوچستان (نارتھ) میجر جنرل محمد یوسف مجوکہ کے ہمراہ علاقے میں جاری امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا کور کمانڈر کو سول پاورکی مدد میں ایف سی بلوچستان کی امدادی سرگرمیوں کےبارےمیں تفصیلی اپ ڈیٹ دیا گیا۔

جنرل سرفراز علی نےبیماری سےجاں بحق ہونےوالوں کےاہل خانہ سےاظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی اور مقامی لوگوں سے بھی ملاقات کی اورانہیں آرام پہنچانے اورپانی، طبی سہولیات کےقیام اورہیضےکےعلاج کےلیے ادویات کی فراہمی سمیت ضروری امداد کی فراہمی کے لیے فوج کے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا-

کور کمانڈر نے سول اور ایف سی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ عوامی مسائل حل کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں اور علاج و معالجے کی سہولیات کو زیادہ سے زیادہ بہتر کیا جائے۔

واضح رہےکہ پیرکوہ کا سب سےبڑا مسئلہ پانی ہےاوردوسرا یہ ہےکہ لوگوں کے پاس ذخیرہ کرنےکا کوئی بندوبست نہیں ہے لوگ مشکیزے میں پانی جمع کرتے ہیں۔ جو کچھ وقت کے بعد ختم ہوجاتا تھا اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہم نے انہیں ڈرم فراہم کیے تاکہ جو بھی پانی انہیں ملے وہ کچھ عرصے تک اسے محفوظ رکھ سکیں۔ پہلے وہ پانی ختم ہونے پر دوبارہ اسی گندے جوہڑ سے پانی لانے پر مجبور تھے۔

Leave a reply