ممنوعہ فنڈنگ کیس،ایف آئی اے قانون کے مطابق کاروائی کرے،عدالت کا حکم

0
56
عدالت کو پہلی بار کسی نے مثبت بات کہی ہے،چیف جسٹس اطہر من اللہ

ممنوعہ فنڈنگ کیس،ایف آئی اے قانون کے مطابق کاروائی کرے،عدالت کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ تحقیقات کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی

ایف آئی اے انکوائری کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر دیا گیا،اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست کو ممنوعہ فنڈنگ کیسز کے ساتھ منسلک کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے حکم دیا کہ ایف آئی اے قانون کے مطابق کاروائی کرے ،عدالت نے استفسار کیا کہ کیسز 19 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر ہیں کیا یہ اسی طرح کا ہے؟ وکیل نے کہا کہ یہ وہی کیسز ہیں پہلے بینکنگ سرکل اب سائبر کرائم یہ انکوائری کر رہا ہے ،نامنظور ڈاٹ کام سے فنڈنگ سے متعلق سائبر کرائم نے نئی انکوائری شروع کی پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ تحقیقات کے خلاف درخواست پر سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی

واضح رہے کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے سلسلے میں ایف آئی اے انکوائری اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کی تھی، پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایف آئی اے کو فنڈنگ کیس میں گرفتاریوں اور چھاپوں سے روکا جائے۔ ایف آئی اے نے سینیٹر سیف اللہ نیازی کے گھر چھاپا مارا اور ہراساں کیا۔ ایف آئی اے انکوائری اور چھاپے غیرقانونی ہیں، لہٰذا ایسی کارروائیوں سے فوری طور پر روکا جائے۔

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو خط بھی ارسال کیا تھا جس میں  ایف آئی اے نے عمران خان کو لکھے گئے خط میں ان سے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات اور ان کی سالانہ رپورٹ کا ریکارڈ مانگا تھا تاہم تحریک انصاف نے ایسے کسی خط کے ملنے سے انکار کیا تھا۔

خط میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کی 1996 سے لے کر اب تک کی تمام تنظیموں اور ٹرسٹ کا ریکارڈ فراہم کیا جائے جبکہ پارٹی کے قیام سے لے کر اب تک وصول کی گئی ممبر شپ فیس کا ریکارڈ بھی فراہم کیا جائے۔خط میں پی ٹی آئی کی رجسٹرڈ، غیر رجسٹرڈ قومی و بین الاقوامی تنظیموں اور ٹرسٹ کے ریکارڈ کی تفصیلات طب کی گئی ہیں۔ عمران خان کو الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے فارم کی تفصیل فراہم کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔خط میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے تمام اکاؤنٹس کھولے جانے سے لے کر اب تک کا سالانہ اسٹیٹمنٹ بھی فراہم کیا جائے۔ ایف آئی اے حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے لیے تشکیل دی گئی انکوائری ٹیم نے عمران خان کو خط ارسال کر کے تفصیلات طلب کی ہیں

تحریک انصاف نے درخواست میں مزید کہا ہے کہ ایف آئی اے سیاسی بنیاد پر ہراساں کررہی ہے۔ عدالت ایف آئی اے کو فنڈنگ کیس کی تحقیقات سے روکے۔ ریجیم چینج کے بعد پی ٹی آئی نے حکومت مخالف تحریک کے لیے فنڈز اکٹھے کیے۔ بیرون ملک سے ملنے والے تمام فنڈز قانون کے مطابق وصول کیے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست میں سیکرٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا۔

عمران خان سمیت پوری پی ٹی آئی کو نااھل قرار دے کر پی ٹی آئی کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا مطالبہ 

ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’

،عمرا ن خان لوگوں کو چور اور ڈاکو کہہ کے بلاتے تھے، فیصلے نے ثابت کر دیا، عمران خان کے ذاتی مفادات تھے

اکبر ایس بابر سچا اور عمران خان جھوٹا ثابت ہوگیا،چوھدری شجاعت

عمران خان چوری کے مرتکب پارٹی سربراہی سے مستعفی ہونا چاہیے،عطا تارڑ

پی ڈی ایم اجلاس،عمران خان کے خلاف کارروائی سے متعلق غور

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دفعہ 144 کے قانون کے خلاف اسد عمر کی درخواست پر سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس جماعت کی دو صوبوں میں حکومت ہے، کیا ادھر کبھی دفعہ 144 نافذ نہیں کی گئی؟ لا اینڈ آرڈر کا معاملہ ایگزیکٹو نے دیکھنا ہے جس میں عدالت کبھی مداخلت نہیں کرے گی،کیا پی ٹی آئی کی دو صوبوں میں حکومت نہیں جہاں دفعہ 144 کا اطلاق ہوتا ہے جب پی ٹی آئی کی حکومت تھی کیا اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ نہیں رہا ؟امن و امان برقرار رکھنا انتظامیہ کا کام ہے عدالت مداخلت نہیں کرے گی،

اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیاتھا کہ دفعہ 144 کا نفاذ پرامن احتجاج روکنے کےلیے غیرآئینی قانون ہے، دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پہلے پنجاب اور خیبرپختونخوا جا کر یہ قانون اسمبلی سے ختم کرائیں، صوبائی اسمبلیوں سے قانون ختم کرا کے یہاں آ جائیں،وکیل اسد عمر نے کہا کہ پٹیشنر اس عدالت کے دائرہ اختیار میں رہنے والا شہری ہے،

Leave a reply