ایف آئی اے طلبی، عمران خان نے عدالت سے کیا رجوع

0
53
لانگ مارچ کی حفاظت کی ذمہ داری کس کی تھی؟ وزیراعظم کا چیف جسٹس کو خط

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے طلبی کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا

درخواست میں وفاقی حکومت ،ایف آئی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ،درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان ایک شریف اور نامور شہری ہیں،ایف آئی اے نے سیاسی بنیادوں پر نوٹسز جاری کیے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان کیخلاف پروپیگنڈا کیا گیا ہے، ایف آئی اے نے سائفر میسج معاملے پر انکوائری شروع کر رکھی ہے ،ایف آئی اے سائفر معاملے پر بیان قلمبند کرانے کیلئے 6 دسمبر کو طلب کیا،سائفر انکوائری کو پہلے ہی سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے بے بنیاد انکوائری میں طلب کیا گیا عدالت ایف آئی اے طلبی کے نوٹسز کو کالعدم قرار دے،

عمران خان نے عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا کہ وزیرآباد میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ بھی اسی سیاسی انتقام کا شاخسانہ ہے ،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سائفر آڈیو لیک سکینڈل کی انکوائری کو غیرقانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے ،درخواست کے حتمی فیصلے تک سائفر آڈیو لیک سکینڈل انکوائری کو روکا جائے

واضح رہے کہ سائفرکیس میں ایف آئی اے نے عمران خان کو دوبارہ طلب کیا تھا.ایف آئی اے کا افسر طلبی کے سمن لے کر زمان پارک گیا تھا، ایف آئی اے نے سائفر کیس میں وزارت داخلہ کے حکم پر تحقیقات کا آغاز کردیا ،تحقیقاتی ٹیم میں ایف آئی اے لاہور کے اعلی ٰافسران شامل ہیں،ایف آئی اے نے اس سے قبل بھی عمران خان کو طلبی کے نوٹس جاری کیے تھے عمران خان کو اس سے قبل 7نومبر اور شاہ محمود قریشی کو 3نومبر کو طلب کیا گیا تھا.

پاکستان کو ایک مرتبہ پھر انتہا پسندی اور مذہبی جنونیت کا سامنا 

عمران خان کے صاحبزادوں قاسم اور سلیمان کی زمان پارک آمد 

 لانگ مارچ کا آج دوبارہ سے آغاز پنجاب پولیس نے سکیورٹی پلان از سر نو تشکیل دیدیا

جس کو پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہتا تھا اسے ڈاکو کی وزارت اعلیٰ کے نیچے عمران خان پر حملہ ہوا

واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف جب تحریک عدم اعتماد جمع ہوئی تھی تو اسوقت عمران خان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے ایک جلسے میں ایک خط لہرایا تھا اور اس خط کو انکی حکومت کے خلاف بیرونی سازش کہا تھا، بعد ازاں بتایا گیا تھا کہ امریکہ نے دھمکی دی ہے کہ عمران خان کی حکومت ختم کی جائے، عمران خان اپنی حکومت ختم ہونے کے بعد ابھی تک اسی بیانئے کو لے کر چل رہے تھے تا ہم سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں واضح کہا گیا کہ کسی قسم کی دھمکی نہیں دی گئی، عمران خان اسی سائفر کو لے کر اپنی تحریک چلا رہے ہیں اور عمران خان کا غیر ملکی سازش و مداخلت کا بیانیہ عوام میں مقبول ہو چکا ہے تا ہم سائفر کے حوالہ سے عمران خان کی دو آڈیو لیک ہو چکی ہیں جس کے بعد سائفر کا بیانیہ پٹ گیا

سائفر کے حوالہ سے 25 اپریل کو ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار سے سوال کیا گیا کہ مراسلہ سے متعلق نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اجلاس کے بعد بہت کنفیوژن ہے،جس کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں ہونے والی بحث کو دیکھنا ہو گا،این ایس سی کے دونوں اجلاسوں میں کوئی کنفیوژن نہیں ہے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے سب کچھ واضح کیا ہے،سیکیورٹی ایجنسیز نے بتایا کہ کوئی غیر ملکی سازش نہیں ہوئی،اسد مجید کے حوالے سے میڈیا میں چلنے والی خبریں مکمل طور پر بے بنیاد تھیں، اور ہیں کمیٹی اجلاس میں سفیر اسد مجید ہو کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا کسی سفیر پر دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا.ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخارکا مزید کہنا تھا کہ مراسلے کوکئی روز تک کو دبانے کے حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں۔ ٹیلیگرام جیسے ہی دفترخارجہ پہنچا اور قانون کے مطابق متعلقہ حکام کے حوالے کیا گیا مراسلہ قومی سلامتی کمیٹی میں زیر بحث لایا گیا اور پھر ڈی مارش دیا گیا

پیپلز پارٹی کے رہنما علی موسیٰ گیلانی نے 30 مارچ کو دعویٰ کیا تھا کہ دھمکی آمیز خط شاہ محمود قریشی نے خود دفتر خارجہ کے سفارت کار سے لکھوایا،علی موسیٰ گیلانی کا کہنا تھا کہ فارن آفس کے ڈپلومیٹ نے شاہ محمود قریشی کے کہنے پر یہ خط وزیر خارجہ شاہ محمود کو بھجوایا,ڈپلومیٹ سے خود ساختہ خط موصول ہونے کے بعد شاہ محمود قریشی نے عمران خان کو خط پہنچایا,اس معاملے کے حقائق جلد قوم کے سامنے آئیں گے, شاہ محمود قریشی اور فارن آفس اس جعلی سازی کے اصل کرادر ہیں,شاہ محمود قریشی اور فارن آفس لیڑ گیٹ سکینڈل میں بری طرح پھنس چکے ہیں,ہم عمران خان، شاہ محمود قریشی اور فارن آفس کے ملوث کرداروں کو اس کیس سے نہیں نکلنے دیں گے,

Leave a reply