فتنہ قادیانیت اور آئین پاکستان. تحریر تیمور خان

جو چیز بھی اللہ تبارک و تعالٰی نے اس کائنات میں مکرم اور مشرف پیدا فرمائی ہے اور جن جن چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے اس کائنات میں عزت اور تکریم سے نوازا ہے ان چیزوں کے وقات کو ختم کرنے کیلئے اس دنیا میں بہت ساری شیطانی اور  قواتیں  پیدا ہے

 جو چیز جتنی معزز اور مشہور ہوتی ہیں اس چیز کی بہت سارے دشمن  بھی پیدا ہوتے ہیں.

 اللہ تعالیٰ نے ایک معزز اور مکرم دین بنا کے ہمارے لئے بیجھا ہے پوری دنیا میں اسلامی تعلیمات کو حاصل کرنے کے لئے غیر بھی فائدہ حاصل کرتے ہیں اسی طرح اسلامی تعلیمات کو ختم کرنے کے لئے بہت ساری قوتیں اس دنیا میں آج بھی موجود ہے اسلام کو بدنام اور ختم کر نے کے لئے 14 سو سال سے تحریکیں چل رہی ہے کچھ ظاہر ہے کچھہ پوشیدہ ہیں

 لکین چونکہ اللہ کا وعدہ ہے کہ اللہ نے اپنے رسولﷺ کو وہ دین دے کے بیجھا ہے وہ حق دے کے بیجھا ہے کہ جس نے تمام ادیان پہ پوری دنیا پہ غالب آجانا ہے اور اس پہ کوئی چیز بھی غالب نہیں آنی.

 اسی غلبے کے لئے ہر دور میں جتنے بھی دشمنانے اسلام آئے اور جو انہوں نے ظاہر اور پوشیدہ اسلام کے خلاف منصوبے بنائے اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہر زمانے میں ان کے منصبوں کو خاک میں ملایا انہی منصبوں میں سے انہی مظلوم مقاصد میں سے اسلام کو ختم کرنے کے لئے اور خصوصاً مسلمانوں کے دلوں میں سے اسلام کے وقات کو مٹانے کے لئے حضور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے عشق و محبت کو ختم کرنے کے لئے دنیا میں جتنی بھی تحریکیں چلی ہیں ان تمام تحریکوں میں ایک بنیادی تحریک جو چل رہی ہے وہ ہے ختمِ نبوت کے قانون کو ختم کرنے کی کوشش کرنا.

 سرکارِ دوعالم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ہی یہ پیشنگوئی فرما دی تھی، کہ میرے بعد تیس 30 اسے قذاب اور جھوٹے آئنگے قیامت تک  ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نعوذ باللہ نبی ہیں لیکن وہ جھوٹے ہونگے آپﷺ نے اپنی امت کو جتنے بھی فتنوں سے آگاہ کیا ان میں سے ایک فتنہ یہ بھی تھا کہ ہر دور میں ہر علاقے میں ایک مدعی نبوّت پیدا ہوگا جو کہ نبوّت میں اپنی شراکت ظاہر کریگا۔

 اسی لیے سرکارِ دوعالم ﷺ کے حیات طیبہ کے آخری ایام میں یمن میں ایک شخص اٹھا جس کا نام مسلمہ تھا اس نے نبوّت کا دعویٰ کیا اسی زمانے میں ایک دوسرا شخص تھا جس کا نام اسود انسی اس نے نبوت کا دعویٰ کیا اسی زمانے میں ایک عورت اس نے بھی العیاذ بااللہ نبوّت کا دعویٰ کیا لیکن جونہی اسی زمانے حضرت صدیق اکبر 

  کا دور خلافت آیا، آپ نے اسی زمانے میں جتنے بھی سازشیں کرنے والے قوتیں، اسلام سے انکار کرنے والے اور ختمِ نبوت کے قانون میں ترمیم کرنے والے تمام قوتوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔

 لیکن سرکارِ دوعالم ﷺ کی حدیث مبارک ہے آپ نے فرمایا کہ قیامت تک تیس دجالی پیدا ہونگے انہی دجالین میں سے ہمارے برصغیر پاک وہند میں ایک فتنہ پیدا ہوا جنہیں قادیانی فتنہ کہا جاتا ہے قادیانی فتنے کو بڑی منصوبہ بندی کے ساتھ اٹھایا گیا لیکن جن جن قادیانیوں اور کذابوں نے نبوّت کا جھوٹا دعویٰ کیا ہے ان میں ضرور یہود اور نصاریٰ کا ہاتھ ہے جب 1856 میں انگریزوں کو شکست ہوئی تو انہوں نے  مرزا غلام احمد قادیانی جو کہ ہندوستان کے علاقے قادیان کا رہنے والا تھا اس شخص کو اٹھایا ان کا یہ مشن تھا کہ کے مسلمانوں میں اسے فتنے پیدا کیے جائیں تاکہ کے یہ تقسیم ہو سکے۔ لیکن آج تک فتنہ قادیانیت ایک چیز کے لئے ہم مسلمانوں کے دلوں میں شکوک وشبہات ڈالنے کے لئے استعمال کرتاہے  کہ ہم مسلمان جب بھی قادیانی کے خلاف جب بھی ختمِ نبوت کی بات کرتے ہیں کہ ہمارے نبی خاتم النبیین ہیں تو مرزا غلام احمد قادیانی اور آج بھی ان کے پیروکار وں کا یہی طریقہ ہے کہ ہم ختمِ نبوت کے منکر نہیں ہے لیکن اگر آپ ان کو کہیں کے ختمِ نبوّت کا آپ معنیٰ کیا کرتے ہیں تو پھر معنیٰ  وہ غلط کرتے ہیں جو اسلام کے خلاف ہے البتہ یہودیوں اور عیسائیوں میں بھی یہ بات  ہے کہ سرکارِ دوعالم ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، حضور نبی کریم ﷺ کے ختمِ نبوّت کا جو عقیدہ ہے کہ آپ خاتم النبیین ہیں یہ صرف اسلام کا عقیدہ نہیں ہے بلکہ یہ یہودیوں اور عیسائیوں کے کتابوں میں بھی موجود ہے یہ ہمارا چودہ سو سالہ اجماعی عقیدہ ہے ہے کہ جو شخص بھی نبوّت کا دعویٰ کرے گا وہ کافر ہوگا اور اس کا یہ دعویٰ یہ نبوت بلکل باطل ہوگا۔ اور جو شخص اس کو نبی مانے گا یا اس کے متعلق دل میں اس کے نبوت کا ارادہ کرے گا کہ ہو سکتا ہے یہ ایسا ہو تو اس شخص کے ایمان کو بھی خطرہ ہے  یہ شخص بھی دائرہ  اسلام سے خارج ہے ۔ 

یاد رکھیں فتنہ قادیانیت ہمارے برصغیر پاک وہند میں بہت بڑا فتنہ ہے اور سب سے بڑی دلیل اس کی بطلان کی یہی ہے کہ یہودی اور عیسائی اس کے پشت پہ ہے یہ غیروں کی پیداوار ہے صرف اور صرف انتشار پھیلانے اور مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کے لیے۔ بہت سارے اسلامی ممالک نے فتنہ قادیانیت کو اپنے آئین میں قادیانیوں کو کافر قرار دیا اور الحمدللہ ہمارے ملک پاکستان میں بھی یہی ستمبر کا مہینہ تھا 7 ستمبر  1974 کو ہمارے ملک پاکستان کے آئین میں بھی پوری قومی اسمبلی نے یہ قرارداد پیش کی اور وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان ذوالفقار علی بھٹو نے دستخط کر کے یہ مہر سبت کر دی کہ جب تک پاکستان قائم رہے گا اس میں قادیانی کافر ہی رہے گا اسی لئے ستمبر کا مہینہ اور 7 ستمبر کا دن اسی لئے بھی اہم  ہے کہ فتنہ قادیانیت کو یہاں سے جھڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیا گیا اور ذولفقار علی بھٹو کے تاریخی الفاظ کے زندگی میں شاید کوئی اچھا کام کیا ہو لیکن اس ایک دستخط کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ میری مغفرت نصیب فرمائے گا الحمدللہ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ قادیانی کافر ہی اور رہے گا اسی لئے ہمیں خود بھی فتنہ قادیانیت سے بچنا ہے اور اپنے دوست احباب کو بھی بچانا ہے۔,,

@ImTaimurKhan

Comments are closed.