نئی دہلی :بھارتی میڈیا اپنی فوج کے نقش قدم پر چلتے ہوئے "فالس فلیگ” آپریشن دکھانے لگا،اطلاعات کے مطابق بھارت اپنی ناکامی کو مکاری کے ذریعے چھپانے کی پھرناکام کوششیں کرنے لگا ، اس مقصد کے لیے بھارتی میڈیا اپنی فوج کے نقش قدم پرچلتے ہوئے فالس فلیگ اپریشنز دکھا کراپنی عوام کے ٹوٹے ہوئے حوصلوں کوبندھانے کی ناکام کوشش کررہا ہے
باغی ٹی وی کےمطابق اس حوالے سے بھارت سےآمدہ اطلاعات میں بتایا گیا ہےکہ بھارتی میڈیا نے اپنی عوام کوگمراہ کرنے اورچین کے ہاتھوں بہت بری شکست کے بعد عوام کے گرتے ہوئے مورال کوبچانے کے لیے من گھڑت کہانیوں کوفالس فلیگ اپریشنز کا رنگ دینے پرتل گیا ہے
Following in the footsteps of the Indian army, indian media conducts it's own false flag terrorist attack pic.twitter.com/YmEjhkPAAx
— Asfandyar Bhittani🇵🇰 (@AsfandBhittani) June 18, 2020
ذرائع کے مطابق بھارتی میڈیا نے یہ فیصلہ بھارتی فوج کی طرف سے درخواست کے بعد کیا ہےکہ چین کے ہاتھوں خوب پٹائی کے بعد بھارتی فوج اوربھارتی عوام کے گرتے ہوئے مورال کوبچانے کےلیے بھارتی میڈیا جئے ہند نظریے کی حفاظت کےلیے اپنے تمام تروسائل استعمال کرے اوربھارتی فوج کی شکست کوبھی بھارتی فوج کی فتح کے انداز میں پیش کرے
واضح رہے گذشتہ روز لداخ میں چینی اور بھارتی فوجیوں کے مابین جھڑپ کے دوران ہندوستانی کرنل سمیت 20 سپاہی مارے گئے تھے جس پر بھارت میں سوگ کی سی کیفییت ہے اور کشمیر کے معاملے پر پاکستان کو سرجیکل سٹرائیک کی دھمکیاں دینے والے نریندر مودی کو سانپ سونگھ گیا ہے، بھارتی میڈیا مودی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنا رہا ہے۔
گرچہ دونوں ملکوں کی طرف سے معاملے کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کی گئی لیکن اس واقعے کے ایک ہفتے بعد بھی معاملہ گرم ہے اور دونوں ملک ایک دوسرے پر سرحدی خلاف ورزی کا الزام عائد کر رہے ہیں۔ خلیجی اخبار نے مبصرین کے حوالے سے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ چینی فوج نے بھارتی سرحدوں میں داخل ہو کر اپنا فوجی ساز و سامان منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔
نئی دہلی میں قائم دفاعی ادارے سے تعلق رکھنے والے مبصر اجئے شکلا کہتے ہیں کہ صورتحال میں مزید گرما گرمی کے نتیجے میں مکمل جنگ چھڑ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہزاروں چینی فوجی بھارتی حدود میں موجود ہیں، ان کیلئے اب باقی کیا کرنا رہ گیا ہے؟ لڑنا۔انہوں نے کہا کہ چین تعمیراتی سرگرمیوں کا بہانہ بنا کر بھارت پر مختلف سیاسی و معاشی مقاصد کی وجہ سے دبائو ڈال سکتا ہے جس کا ہم فی الحال یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔