ہولناک زلزلے کے بعد دنیا بھر سے ترکی سے اظہار ہمدردی کا سلسلہ جاری

0
39

استبول :ہولناک زلزلے کے بعد دنیا بھر سے ترکی سے اظہار ہمدردی کا سلسلہ جاری،اطلاعات کے مطابق ترکی کے ساحلی علاقے ازمیر میں‌شدید زلزلے کے بعد دنیا بھرسے ترکی کے ساتھ اظہارہمدردی جاری ہے اورکئی ممالک نے مدد کی بھی پیشکش کی ہے..

ترک حکام کے مطابق کل کے زلزلے کے بعد سب سے پہلے پاکستان کی طرف سے اس آزمائش کے موقع پراظہارہمدردی کیا گیا اورپاکستان نے ترکی کوہرقسم کی مدد دینے کی پیش کش کی

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ترک حکام کی طرف سے پاکستان کا خصوصی شکریہ اداکیا گیا اورپاکستان کے لیے نیک خواہشات کااظہاربھی کیا گیا ،

ادھر سشمالی قبرصی ترک جمہوریہ کے صدر ایرسن تاتار نے ازمیر میں آنے والے زلزلے کے حوالے سے صدر رجب طیب ایردوان کو ٹیلی فون کرتے ہوئے اظہارِ افسوس کیا ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ قبرصی ترک عوام ہمیشہ کی طرح اب بھی اناطولیہ کے بھائیوں کے شانہ بشانہ ہیں۔

آذری صدر الہام علی یف نے بھی ترک صدر سے بات چیت میں زلزلے کے بعد جاری امدادی کاروائیوں میں ہاتھ بٹانے کے لیے تیار ہونے اور اس قدرتی آفت پر اپنے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

یونانی وزیر اعظم کریاکوس میچو تاکیس نے بھی ازمیر سمیت بعض یونانی جزائر میں بھی آنے والے زلزلے کے بعد صدر رجب طیب ایردوان کو ٹیلی فون کرتے اظہار تعزیت کیا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ترک صدرطیب ایردوان نے اس دوران کہا کہ ضرورت پڑنے پر ہم یونان کی بھی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

آذری وزیر اعظم علی اسد وف نے ترک نائب صدر فواد اوکتائے سے رابطہ کرتے ہوئے ہر طرح کی امداد کے تیار ہونے کا پیغام دیا ہے۔

فرانسیسی وزیرِ داخلہ گیرلڈ درمین نے بھی بحیرہ ایجین اور یونانی جزائر میں پیش آنے والے زلزلے کے حوالے سے ترکی اور یونان سے تعاون کا پیغام جاری کیا ہے۔

درمین نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’’اس خوفناک امتحان سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہم ترک اور یونانی عوام کے ساتھ ہیں، ان ممالک کی جانب سے امداد کی درخواست کیے جانے پر فرانسیسی امداد متاثرہ علاقے کو فی الفور پہنچ جائیگی۔

یورپی یونین کونسل کے صدر چارلس مشل نے بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بحیرہ ایجین میں یونان اور ترکی کے درمیانی سمندر میں پیش آنے والے شدید زلزلے کے بعد کے حالا پر ہم بغور نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارے دلی جذبات آپ کے ساتھ ہیں، یورپی یونین اس ضمن میں امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

Leave a reply