فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے ہفتے کے روز سکیورٹی گشت میں اضافے کے لیے سات ہزار فوجی تعینات کیے ہیں کیونکہ بموں کے انتباہ کے بعد لوور میوزیم کو خالی کرنا پڑا ہے۔ فرانس کے شمالی شہر اراس کے ایک اسکول میں 20 سالہ شخص کی جانب سے ایک ٹیچر پر چاقو سے حملہ کرنے اور دو افراد کو شدید زخمی کرنے کے بعد ملک کو انتہائی سخت سیکیورٹی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
جبکہ خبر رساں ایجنسی روئیٹرز کے مطابق فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے کہا ہے کہ لوور میوزیم، پیلس آف ورسیلز اور پیرس کے گارے ڈی لیون ٹرین اسٹیشن کو بم دھماکے کی اطلاع ملنے کے بعد خالی کرا لیا گیا ہے تاہم انہوں نے اراس حملے کی تحقیقات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا لیکن صرف اتنا کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ہونے والے واقعات کے بعد ‘جہادی ماحول’ پیدا ہو گیا ہے، جہاں اسرائیل گذشتہ ہفتے حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فوجی کارروائی کر رہا ہے۔
روئیٹرز نے لکھا ہے کہ فرانسیسی وزیر داخلہ درمنین نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا، کہ ہم سمجھتے ہیں کہ انتہائی گھناؤنی جغرافیائی سیاست نے لوگوں کی ایک مخصوص تعداد کو بنیاد پرست اسلام کے نام پر کارروائی کرنے کی اجازت دی ہے۔ تاہم میکرون دفتر سے جاری اعلامیہ کے مطابق شہر کے بڑے مراکز اور سیاحتی مقامات پر جاری سیکیورٹی آپریشن کے حصے کے طور پر پیر کی شام تک فوجیوں کو اگلے نوٹس تک تعینات کیا جائے گا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
امریکا میں نائن الیون حملوں کو 22 برس بیت گئے
جبکہ تازہ ترین سیکیورٹی الرٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فرانس رگبی ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے اور پیرس اولمپک کھیلوں کا خیرمقدم کرنے سے ایک سال سے بھی کم وقت پہلے ہے، جس میں ایک اسٹیڈیم کے باہر غیر معمولی افتتاحی تقریب اور دریائے سین میں پریڈ کا منصوبہ بھی شامل ہے۔