فرانس میں پولیس کے ہاتھوں ایک نوجوان کی موت کے خلاف فرانس کے کئی شہروں میں احتجاج جاری ہے، پر تشدد احتجاج کے بعد پولیس نے کاروائی کی ہے اور احتجاج، جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 917 افراد کو گرفتار کر لیا ہے،پر تشدد مظاہرین نے عوامی املاک، تھانوں، دکانوں پر حملے کئے، پیرس کے کئی علاقوں میں کرفیو ہے اور عوام کے جمع ہونے پر پابندی ہے، حالات قابو میں رکھنے کے لئے فرانس میں 45 ہزار پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں،

فرانس میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان کے قتل کے بعد فرانس یوں سمجھیں بند ہو گیا،ہر طرف احتجاج، جلاؤ گھیراؤ، مظاہرے، غرض فسادات پھوٹ پڑے، فرانس میں احتجاج کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ معطل کر دی گئی ہے،کئی گاڑیوں کو، اور ٹرینوں کو بھی مظاہرین نے آگ لگائی ہے،
franc04

27 جون کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک پولیس افسر ایک 17 سالہ نوجوان کو گولی مار رہا ہے، اسی دن اس قتل کے خلاف مظاہرے ہوئے جن میں سے کچھ پرتشدد ہو گئے۔ وہ ابھی تک جاری ہیں اور پورے ملک میں پھیل رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ اس وقت ہوئی جب نوجوان اپنی کار کو روکنے کے حکم پر عمل نہیں کیا جس پر اہلکار نے نوجوان پر گولی چلائی، جو بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

وکلاء کی ایک ٹیم نے 17 سالہ نوجوان کی شناخت ناہیل ایم کے نام سے کی، جو الجزائر اور مراکش سے تعلق رکھتا تھا۔وکلاء نے پولیس کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا جس میں پولیس کا کہنا تھا کہ نوجوان نے گاڑی رکنے کی بجائے بھگا لی تھی،

پولیس کے ہاتھوں قتل ہونیوالے نوجوان کی والدہ مونیہ نے فرانسیسی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں پولیس کو نہیں بلکہ ایک شخص کو قتل کا زمہ دار ٹھہراتی ہوں، حالیہ ہفتوں میں یہ دوسرا موقع ہے کہ نوجوان کو پولیس نے گولی مار کر قتل کیا، خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فرانس میں پولیس کے ہاتھوں گزشتہ سال ٹریفک کے دوران 13 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر افراد سیاہ فام یا عرب نژاد تھے۔

مظاہرین نے عمارتوں بینکوں کو آگ لگا دی گئی اور رکاوٹیں کھڑی کر دیں،میکرون نے جمعہ کو کہا کہ کل 492 عمارتوں کو نقصان پہنچا، 2,000 گاڑیاں جل گئیں اور 3,880 مقامات پر آگ لگائی گئی،فرانسیسی صدر نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو باہر نہ جانے دیں،
franc02

کیا فائرنگ کی تحقیقات ہوگی؟
فرانس کے وزیر داخلہ نے ٹویٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے نگران ادارے نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، پیرس پولیس کے سربراہ لارینٹ نوز نے بات کرتے ہوئے کہا کہ افسر کے اقدامات سے "سوالات اٹھتے ہیں”، حالانکہ انہوں نے مشورہ دیا کہ افسر کو خطرہ محسوس ہوا ہو گا۔اس کے بعد سے اس افسر پر قتل کا الزام لگایا گیا ہے اور اب وہ حراست میں ہے ،فرانسیسی صدر میکرون نے کہا ہے کہ احتجاج میں اضافہ سوشل میڈیا کی وجہ سے ہوا صدر نے سوشل میڈیا سائٹس سے اپنے پلیٹ فارم پر موجود تمام حساس نوعیت کی ویڈیوز ہٹانےکا مطالبہ کیا ہے ،

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں فرانسیسی پولیس نے پیرس کے نواحی علاقے میں پوچھ گچھ کے دوران نائل نامی ایک نوجوان کار سوار کو گولی مار دی تھی، سینے میں گولی لگنے سے نوجوان موقع پر ہی ہلاک ہوگیا تھا، جس کے بعد سے شہری سڑکوں پر نکل آئے اور توڑ پھوڑ ، جلاؤ گھیراؤ اور احتجاجی مظاہرے شرو ع کردیے ،فرانس کی حکومت نے پرتشدد مظاہروں کو روکنے کے لیے رات 8 سے صبح 8 بجے تک کرفیو نافذ کر دیا ہے، کرفیو کا اطلاق تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں پر ہو گا پیرس کی میونسپلٹیز میں بھی کرفیو کا اعلان کیا گیا ہے اور لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے پیرس سمیت مختلف شہروں میں جگہ جگہ نوجوانوں اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ جھڑپیں کرنے پر ایک ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے

راہول گاندھی کو بھارتی پارلیمنٹ نے نااہل قرار دے دیا
صدرکے ساتھ کوئی بامعنی مشاورت نہیں کی گئی، صدر کا وزیر اعظم کو خط میں شکوہ
عمران خان کا افغان بچیوں کی تعلیم پر پابندی بارے طالبان کی مذمت کرنے سے انکار
قومی اسمبلی؛ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ایل سیز کھولنے کی سفارش کر دی

Shares: