الیکشن التوا کے معاملہ پر صدر نے وزیراعظم کو خط لکھ دیا

صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کے نام لکھے خط میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب اورخیبرپختونخوااسمبلیوں کےعام انتخابات کے انعقاد کیلئے 8 اکتوبر کی تاریخ کا اعلان کیا ہے،تشویشناک بات ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے آرٹیکل 46 اور رولزآف بزنس کے تحت صدرکے ساتھ کوئی بامعنی مشاورت نہیں کی گئی۔

صدر مملکت نے خط میں وزیراعظم کی توجہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب بھی مبذول کراتے ہوئے پولیس،قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مظالم ، شہریوں کے خلاف طاقت کے غیرمتناسب استعمال کی سنگینی کا بھی ذکر کیا ہے۔ عارف علوی کا کہنا ہے کہ سیاستدانوں، کارکنوں، صحافیوں اورمیڈیا کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے ہیں ، سیاسی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ، شہریوں کو بغیر وارنٹ اور قانونی جوازکے اغوا کر لیا گیا۔
مزہد یہ بھی پڑھیں؛
بیان حلفی دیں کہ آپ نے دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں ضمانت دائر کی تھی, عمران خان کو بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت
20 رمضان سے قبل پنشن اور تنخواہ کی ادائیگی یقینی بنائی جائے، قائمہ کمیٹی
سوال یہ ہے کہ اکتوبر میں کیسے ہوں گے الیکشن؟ عمران خان
راہول گاندھی کو بھارتی پارلیمنٹ نے نااہل قرار دے دیا
صدر نے خط میں بنیادی حقوق سے متعلق آئین کے مختلف آرٹیکلز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہآئین کے آرٹیکلز کی واضح طور پرخلاف ورزی کی جا رہی ہے ،ایسے واقعات سے عالمی برادری میں پاکستان کا امیج خراب ہوا ۔

توہین عدالت سمیت مزید پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے وزیر اعظم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعلقہ حکام کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مقررہ وقت میں عام انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں، صدر مملکت

صدر مملکت نے مزید لکھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تمام متعلقہ انتظامی حکام کو انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہنے کی ہدایت کی جائے جبکہ ماضی قریب میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے بنیادی اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیوں کے واقعات کو اجاگر کیا اور ایسے واقعات کے تدارک اور اصلاح کیلئے انہیں وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی ضرورت تھی.

، صدر مملکت لکھتے ہیں کہ آرٹیکل 105 یا 112 کے تحت صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل پر آرٹیکل 224 (2) کے تحت 90 دن کے اندر انتخابات کرانا ضروری ہیں جبکہ سپریم کورٹ نے ای سی پی کو صدر کو 90 دن کے اندر انتخابات کرانے کیلئے تاریخ (تاریخیں) تجویز کرنے کا حکم دیا جبکہ گورنر خیبرپختونخوا کو بھی صوبائی اسمبلی کیلئے ٹائم فریم کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا حکم دیا گیا تھا.

مزید کہتے ہیں لگتا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں وفاقی اور نگراں حکومتوں نے متعلقہ محکموں کے سربراہان کو عام انتخابات کے انعقاد کیلئے ضروری تعاون فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کرنے کا کہا اور آئین کے تحت وفاقی اور صوبائی ایگزیکٹو اتھارٹیز کا فرض ہے کہ وہ کمشنر اور الیکشن کمیشن کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں مدد کریں جبکہ میری رائے میں ایگزیکٹو اتھارٹیز اور سرکاری محکموں نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے.

یہ بھی کہا گیا کہ ای سی پی نے 30 اپریل کو پنجاب میں عام انتخابات کے انعقاد کے اپنے اعلان پر عمل نہیں کیا ، سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کی اور ای سی پی نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ کا اعلان کیا جبکہ تشویشناک بات ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے آرٹیکل 46 اور رولز آف بزنس کے تحت صدر کے ساتھ کوئی بامعنی مشاورت نہیں کی گئی جبکہ صدر مملکت نے خط میں وزیراعظم کی توجہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب بھی مبذول کرائی.

خط میں پولیس/قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مظالم ، شہریوں کے خلاف طاقت کے غیر متناسب استعمال کی سنگینی کا بھی ذکر کیا اور سیاستدانوں، کارکنوں، صحافیوں اور میڈیا کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے اور سیاسی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ، شہریوں کو بغیر وارنٹ اور قانونی جواز کے اغوا کر لیا گیا جبکہ صدر نے خط میں بنیادی حقوق سے متعلق آئین کے مختلف آرٹیکلز کا بھی حوالہ دیا کہ آئین کے آرٹیکلز کی واضح طور پر خلاف ورزی کی جا رہی ہے لہذا ایسے واقعات سے عالمی برادری میں پاکستان کا امیج خراب ہوا

صدر علوی نے لکھا پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتحال اور مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں
2021 کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان 180 ممالک میں سے 145 ویں نمبر پر تھا جبکہ 2022 ء میں پاکستان 12 درجے نیچے 157 ویں نمبر پر آ گیا اور اس سال کے اقدامات سے اس انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی مزید نیچے آئے گی جبکہ پاکستان میں حالیہ مہینوں میں میڈیا کو مزید دبایا گیا اور حکومت کے خلاف اختلاف ، تنقید دبانے کیلئے صحافیوں کو بغاوت اور دہشت گردی کے الزامات کا نشانہ بنایا گیا لہذا ایسا لگتا ہے کہ آزادانہ رائے رکھنے والے میڈیا پرسنز کے خلاف دہشت کا بازار گرم کر دیا گیا ہے جبکہ وزیر اعظم حکومت کے سربراہ ہونے کے ناطے آئین میں درج پاکستان کے ہر شہری کے انسانی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں اور وزیر اعظم متعلقہ حکام کو حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہنے ، الیکشن کمیشن کو معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کریں

Shares: