فرانس کی ایک عدالت نے یمن کی قومی فضائی کمپنی الیمنیہ ایئرویز کو2009 میں طیارے کےایک مہلک حادثے پرغیررضاکارانہ قتلِ عام کی ممجرم قرار دیا ہے-

باغی ٹی وی : روئٹرز کے مطابق فرانس کی ایک عدالت نے بدھ کے روز یمنی ایئرلائن کو حکم دیا کہ وہ 2009 کے طیارے کے حادثے میں زندہ بچ جانے والے واحد شخص کے ساتھ ساتھ دیگر متاثرین کے اہل خانہ کو بھی نقد رقم ادا کرے۔

ملکہ الزبتھ کی میت لیجانے والے طیارے کی ٹریکنگ کا نیا ریکارڈ

عدالت نے فیصلے میں الیمنیہ ایئرلائن کو 2لاکھ 25ہزاریورو (2لاکھ 25ہزار45ڈالر) جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔اس کے علاوہ اسے ہرجانے اور قانونی اخراجات کی مد میں دس لاکھ یورو سے زیادہ رقم بھی ادا کرنا ہوگی۔

الیمنیہ ایئرویز نے فوری طور پر فرانسیسی عدالت کے اس فیصلے پرتبصرہ نہیں کیا ہے۔

تحقیقات میں انسانی غلطی کو ذمہ دار پایا گیا حادثے کی تحقیقات سے پتا چلا کہ اگرچہ ایئربس جیٹ پرانا تھا، لیکن اس واقعے کی بڑی وجہ پائلٹ کی ناقص تربیت تھی اور ساتھ ہی خراب موسم میں آدھی رات کو کم روشنی والے ہوائی اڈے تک سفر جاری رکھنے کا دباؤ تھا۔

یمن کو 2009 کے حادثے سے متعلق مختلف مقدمات کے جواب میں اس سے پہلے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا، لیکن متاثرین کا کہنا ہے کہ ان کا معاوضہ حاصل کرنا ایک سست عمل ہے۔

پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی پر جنوبی کوریا نے گوگل اور میٹا کمپنیوں پر جرمانہ…

یادرہے کہ یمن کی قومی فضائی کمپنی کا طیارہ خراب موسم کی وجہ سے بحرہند کے جزیرہ نما کوموروس کے قریب سمندر میں گر کر تباہ ہوگیاتھا فرانسیسی بندرگاہی شہر مارسیل میں مزید مسافروں کو لینے کے لیے رکنے سے پہلے پرواز نے پیرس سے ابتدائی طور پر اڑان بھری-

اس کے بعد اس نے صنعاء، یمن میں ایک سٹاپ اوور کیا، جہاں 142 مسافر اور عملے کے 11 ارکان ایک دوسرے طیارے میں سوار ہوئے تاکہ افریقہ کے مشرقی ساحل سے دور جزیرے کے ملک کوموروس کے دارالحکومت تک جا سکیں۔

ایئربس اے 310-300 کی یہ مسافر پرواز یمن سے روانہ ہوئی تھی۔اس میں 66 فرانسیسی شہریوں سمیت 153 افراد سوار تھے۔اس مہلک حادثے میں طیارے میں سوار صرف ایک مسافرلڑکی زندہ بچ سکی تھی۔اس وقت اس کی عمر 12 سال تھی جو بچ جانے سے پہلے 11 گھنٹے تک طیارے کے تیرتے ملبے سے چپکی رہی-

بچ جانے والی لڑکی بہیا بکاری نے کہا کہ عدالت کے فیصلے سے انہیں سکون ملا ہے لیکن اس سے وہ صدمے اور غم نہیں مٹ سکے گا جو اسے سہنا پڑا ہے۔

بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کا نمازیوں پر تشدد،ویڈیو وائرل

اس نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ یہ وہ چیز ہے جس نے مجھے متاثر کیا ہے، جو مجھے ساری زندگی متاثر کرے گا بہت سے متاثرین کے خاندان سالوں سے اس کیس میں انصاف کی سست روی پر ناخوش تھے-

یا د رہے کہ یمن 2014 سے خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے، جس کی وجہ سے یمن کے لیے مزید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔

Shares: