ملک بھر کی یونیورسٹیوں نے ریسرچ کے نام پر کروڑوں روپے اڑا دئیے۔

0
37

شہباز اکمل جندران۔

باغی انویسٹی گیشن سیل۔

ملک بھر کی یونیورسٹیوں نے ریسرچ کے نام پر کروڑوں روپے اڑا دئیے۔ہائر ایجوکیشن کمیشن نے سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کو ریسرچ و تحقیق کے 2ہزار 5سو 73پراجیکٹس کے لیے 6ارب 77کروڑ روپے جاری کئے تاہم صرف 6سو 10پراجیکٹ ہی مکمل کئے جاسکے۔

ملک میں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیوں کی ناقص مینجمنٹ،کمزور چیک اینڈ بیلنس اور ناپختہ سپروئین کے باعث ریسرچ اور تحقیق کے پراجیکٹس ناکام اور تاخیر کا شکار ہونے لگے ہیں۔ہائر ایجوکیشن کمیشن نے تحقیق اور ریسرچ کو فروغ دینے کے لیے نیشنل ریسرچ پروگرام فار یورنیوسٹیز (NRPU) کے تحت ملک بھر کی پرائیویٹ اور سرکاری یونیورسٹیوں کی ڈیمانڈ پر مجموعی طورپر2ہزار5سو73منصوبے شروع کئے اور ان پراجیکٹس کی تکمیل کے لیے یونیورسٹیوں کو 6ارب 77کروڑ روپے جاری کئے گئے۔تاہم یونیورسٹیوں کی طرف سے محض 6سو 10پراجیکٹس ہی مکمل کئے جاسکے ہیں۔جبکہ بہت سے ر منصوبہ جات نامکمل ہیں۔اورمتعدد پراجیکٹس ناکام ہوچکے ہیں۔

قومی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والی پرائیویٹ اور سرکاری یونیورسٹیوں میں کامسٹیس انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اسلام آباد کو 230پراجیکٹس کے لیے 59کروڑ روپے جاری ہوئے تاہم یونیورسٹی صرف 36پروگرام ہی مکمل کرسکی۔بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کو 41پروگرامز کے لیے 9کروڑ روپے جاری ہوئے تاہم صرف 9پروگرام ہی مکمل کئے جاسکے۔گورنمنٹ کالج فیصل آباد کو 95پروگرامز کے لیے 16کروڑ روپے کی رقم جاری ہوئی تاہم صرف 2پراجیکٹ ہی مکمل کئے جاسکے۔انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کو 54پروگرامز کے لے 12کروڑ روپے جاری ہوئے تاہم یونیورسٹی نے صرف 12پراجیکٹ مکمل کئے۔خیبر پختونخواہ ایگریکلچر یونیورسٹی پشاور کو 73منصوبہ جات کے لیے 15کروڑ روپے جاری ہوئے جبکہ صرف 33منصوبے ہی مکمل کئے جاسکے۔

یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈٹیکنالوجی لاہور کو 54پروگرامز کے لیے 21کروڑ روپے جاری ہوئے لیکن یونیورسٹی نے صرف 6منصوبے ہی مکمل کئے۔لاہور کالج فارویمن یونیورسٹی کو 19پراجیکٹس کے لیے 5کروڑ روپے کی رقوم جاری ہوئیں۔لیکن صرف 6منصوبے ہی مکمل کئے جاسکے۔نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آ باد کو 147منصوبہ جات کی تکمیل کے لیے 31کروڑ روپے جاری ہوئے تاہم صرف 42پروگرامز ہی مکمل کئے جاسکے۔پیر مہر علی شاہ ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی اسلام آباد کو 188پروگرامز کے لیے 57کروڑ روپے جاری ہوئے لیکن یونیورسٹی صرف 60منصوبے مکمل کرسکی۔یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کو 268منصوبہ جات کے لیے 65کروڑ روپے جاری ہوئے تاہم صرف 85منصوبے ہی مکمل کئے جاسکے۔

یونیورسٹی آف کراچی کو 227پروگرامز کے لیے 59کروڑ روپے جاری ہوئے تاہم صرف 80پروگرامز ہی مکمل کئے جاسکے۔یونیورسٹی آف سرگودھا کو 50منصوبہ جات کے لیے 15کروڑ روپے جاری ہوئے لیکن 8منصوبے مکمل کئے جاسکے۔پنجاب یونیورسٹی لاہور کو 118پروگرامز کی تکمیل کے لیے 32کروڑ روپے جاری کئے گئے لیکن صرف 30منصوبے ہی مکمل کئے جاسکے۔یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈاینیمل سائنسز لاہور کو 33پروگرامز کے لیے 4کروڑ روپے جاری کئے گئے لیکن یونیورسٹی صرف 4ہی پروگرام مکمل کرسکی۔یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کو 6منصوبہ جات کے لیے ایک کروڑ روپے جاری کئے گئے لیکن یونیورسٹی ایک پروگرام ہی مکمل کرسکی۔کنیرڈ کالج لاہور کو 2منصوبہ جات کے لیے ایک کروڑ روپے جاری کئے گئے لیکن کالج ایک بھی منصوبہ مکمل نہ کرسکا۔

کنگ ایڈورڈمیڈیکل کالج یونیورسٹی کو 7منصوبہ جات کے لیے 90لاکھ روپے جاری کئے گئے لیکن کے ای محض ایک ہی پراجیکٹ مکمل کرسکی۔انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی لاہور کو 3منصوبہ جات کی تکمیل کے لیے 70لاکھ روپے جاری کئے گئے لیکن ایک بھی منصوبہ مکمل نہ کیا جاسکا۔اسی طرح گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کو 31منصوبہ جات کی تکمیل کے لیے 7کروڑ روپے جاری کئے گئے لیکن جی سی یو صرف 9منصوبے ہی مکمل کرسکی۔

Leave a reply