غزہ میں جاری قحط کی سنگین صورتحال کے باعث اشیائے خور و نوش کی قلت شدید ہو چکی ہے اور قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

باغی ٹی وی کے مطابق پیاز جیسی بنیادی سبزی اب کلو کے بجائے ٹکڑوں میں فروخت ہو رہی ہے، جبکہ ایک ٹکڑے کی قیمت پاکستانی روپے میں 1500 روپے تک جا پہنچی ہے۔ غزہ میں موجود ذرائع کے مطابق، ایک عدد پیاز کی قیمت 3000 روپے تک ہو چکی ہے، جو کہ انسانی تاریخ میں غذائی بحران کی ایک تکلیف دہ مثال ہے۔

غزہ میں 2 ماہ سے کھانے پینے کی اشیاء کی ترسیل بند ہونے کے بعد، دیگر اشیاء کی قیمتیں بھی ناقابلِ یقین حد تک بڑھ گئی ہیں،1 کلو خوردنی تیل: 7500 روپے (گاڑیوں کا ایندھن نہ ہونے کے باعث اسے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے)25 کلو آٹے کا تھیلا: 1 لاکھ 33 ہزار روپے، 1 کلو آلو: 2800 روپے، 1 کلو کھیرا: 1500 روپ اور1 کلو ٹماٹر: 2200 روپے میں فروخت کیے جا رہے ہیں.

الجزیرہ کے مطابق، غذائی قلت یا قحط کے باعث اب تک 29 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اس صورتحال کو "غزہ جنگ کا سب سے سفاکانہ مرحلہ” قرار دیا ہے۔اس انسانی بحران کے پیش نظر، عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کا مقصد محصور فلسطینیوں تک انسانی امداد کی فراہمی کو ممکن بنانا ہے۔

غزہ میں موجودہ صورتحال بین الاقوامی ضمیر کے لیے ایک چبھتا ہوا سوال بن چکی ہے کہ کب تک شہریوں کو بھوک اور بیماریوں کا شکار بنایا جائے گا؟

پہلگام حملے سے متعلق سوال کرنے پربھارتی فوج کے 18 سکھ اہلکار گرفتار،بغاوت کے الزامات

بغیر اجازت حج کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات، ڈرونز اور اے آئی سے نگرانی

بھارت میں طبی رضاکار پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار

روس اور یوکرین قیدیوں کے تبادلے کا دوسرا مرحلہ مکمل، 307 قیدی رہا

پنجاب بھر میں طوفانی بارشوں سے 7 افراد جاں بحق، 41 زخمی

Shares: