جنٹلمین گیم از اوور؟
کرکٹ جسے جنٹلمین کا کھیل کہا جاتا تھا ،اب مفادات کا کھیل ثابت ہونے لگا ہے۔یہ بات اس وقت کھل کر سامنےآئی جب ٹی 20ورلڈکپ کی تیاریوں کے سلسلے میں پاکستان کے دورے پر موجود نیوزی لینڈکرکٹ ٹیم نے میچ شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل نہ صرف کھیلنے سے انکار کردیا بلکہ یکطرفہ طور پرپورادور ہ کینسل کرکےاپنے وطن واپس جانے کی ٹھان لی۔ اپنے اس اقدام کے پیچھے کیوی ٹیم نے یہ جواز پیش کیا کہ انکی ٹیم کو پاکستان میں خطرہ ہے لہٰذا جلد ازجلد انکے واپس جانے کے انتظامات کیےجائیں۔پاکستانی حکام، سکیورٹی ایجنسیز اور انٹیلی جینس پریشان ہوگئے کہ یک لخت ایسا کیا ہوا کہ مہمان ٹیم جانے پربضد تو ہوگئی مگر یہ بتانے سے قاصر تھی کہ انھیں خطرہ کس سے ہے؟یہ صورتحال دنیا بھر کے کرکٹ شائقین اور خصوصی طور پر پاکستانیوں کیلئے کسی صدمے سے کم نہ تھی کیونکہ نیوزی لینڈ کی ٹیم اٹھارہ سال بعد پاکستان آئی تھی اور یہاں پانچ روز ہنسی خوشی گزارنے کے بعد اچانک سے سکیوٹی کا ایشو بنا کر واپس اپنے دیس چلی گئی۔
سکیورٹی کے فول پروف اقدامات کیے جانے کےباوجود نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے یوں چلے جانے کی گرد ابھی بیٹھی بھی نہیں تھی کہ انگلینڈ کی ٹیم نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے پاکستان آنے سے انکار کردیا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے تو پھر سکیورٹی کا بہانہ بنایا مگر انگلینڈ نے انتہائی بھونڈا جواز پیش کرتے ہوئے معذرت کی کہ انھیں اپنے کھلاڑیوں کی تھکاوٹ اور ذہنی صحت کی فکر ہے ۔ انگلش ٹیم کے اس انکار کے پیچھے چھپی وجہ کو ماہرین کرکٹ متحدہ عرب امارات میں جاری بھارتی کرکٹ لیگ( آئی پی ایل) سے بھی جوڑرہے ہیں جہاں انگلش کھلاڑی بھاری بھرکم پیسوں کے عوض کھیلنے میں مگن ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ اوربالخصوص وزارت داخلہ کیلئےیہ بات باعث تشویش تھی کہ مکمل یقینی دہانی اور سٹیٹ آف دا گیٹس بننے کے باوجود پہلے ایک ٹیم نے یہاں آکر فوراًجانے کی راہ لی اور دوسری ٹیم نے آنا بھی گوارہ نہیں سمجھااور وہیں سے آنکھیں ماتھے پر رکھ کر دو ٹوک انکار کردیا۔
یک نہ شُددوشُد والی یہ صورتحال جہاں سکیورٹی کے حوالے سے عالمی سطح پر پاکستان کا امیج خراب کرگئی وہیں پاکستانی کھلاڑیوں کے ارمانوں پر بھی پانی پھیر گئی کیونکہ ورلڈکپ کی تیاریوں کے سلسلے میں یہ دونوں سیریز کافی مددگار ثابت ہونے والی تھیں۔
اس مشکل وقت میں نئے چیئر مین پی سی بی رمیز راجہ کے دوٹوک بیانیے نے کھلاڑیوں کیساتھ ساتھ پاکستانی عوام کی بھی ڈھارس بندھائی ۔نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیموں کے کرکٹ نہ کھیلنے کے باعث پاکستان کرکٹ بورڈ ایک طرف تو مالی نقصانات کا ازالہ کررہا ہے اور دوسری طرف کھلاڑیوں کو ورلڈکپ کی تیاری کروانے کیلئے ڈومیسٹک ٹی ٹوینٹی کرکٹ ٹورنامنٹ کا بھی بھرپور طریقے سے آغاز کرنے جارہا ہے ۔
کرکٹ بورڈ کے اس اقدام سے جہاں کھلاڑیوں کو اپنا غصہ میدان میں اتارنے کا موقع ملے گاتو وہیں بڑی ٹیموں سے نبردآزما ہونے کیلئے سازگار ماحول بھی میسرآئے گا۔
بھارت ، آسٹریلیا اور انگلینڈ پر مشتمل بگ تھری گروپ نے ماضی میں بھی پاکستا ن کرکٹ کو کئی اہم مواقعوں پرشدید نقصان پہنچایا ہے مگر اس بار نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے تمام حدود پھلانگتے ہوئے پاکستان کو ان تینوں ٹیموں سےزیادہ بڑا دھچکادیا ہے۔
اب صورتحال کا یہی تقاضہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اپنی بات منواتے ہوئے ناصرف اپنی اہمیت کو ثابت کرے بلکہ آئی سی سی کو ان ٹیموں کیخلاف تادیبی کارروائی کی سفارش بھی کرے تاکہ آنے والے وقت میں ویسٹ انڈیز اورآسٹریلیا کا دورہ پاکستان ممکن ہوسکے اور اگر ایسا نہ ہوا تو مستقبل قریب میں”جنٹلمین گیم”کہلایا جانے والا کھیل صرف مفادات کا کھیل قرار پائے گا۔
ازقلم
وقاص امجد
Twitter Account
@waqas_amjaad