کسی بھی ملک کی جغرافیائی حیثیت اس کو دنیا میں ممتاز بناتی ہے۔ کیونکہ جغرافیہ ہی واحد ایسی چیز ہے جو سماجی، معاشی اور علاقائی فوائد کا مظہر ہے۔ ہر ملک کسی نہ کسی بنیاد پر اپنے جغرافیے کی اہمیت رکھتا ہے۔
جنوبی ایشیاء میں پاکستان کی جغرافیائی حیثیت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ قیام پاکستان کے بعد پاکستان نے جب اپنے جغرافیے کے خطوط و نقوش کو دیکھا تو یقیناً یہ خداوند کریم کا ایک عظیم تحفہ تھا جو پاکستانی قوم کے حصے میں آیا۔ پاکستان کے مشرق میں روایتی حریف بھارت، مغرب میں افغانستان، شمال مشرق میں چین، شمال مغرب میں ایران اور جنوب میں بحیرہ عرب واقع ہے۔ چین کا ہمسایہ ہونا پاکستان کے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں کیونکہ مستقبل قریب میں چین ایک نئی سپر پاور کے طور پر ابھرنے والی ریاست ہوگا اور دنیا کے تمام فیصلے یہیں ہوں گے۔ پاکستان کے برادر ممالک ایران اور افغانستان سے تعلق کچھ اچھے نہیں رہے۔ ایران سے اکثر و بیشتر پاکستان کے خلاف بیانات سننے کو ملتے رہتے ہیں۔ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں بدامنی اور دہشتگردی کا باعث بنتی رہی ہے۔
وسطی ایشیائی ممالک اور روس کو سمندر کے ایسے ساحل کی ضرورت ہے جو بارہ مہینے تجارت کے لئے موزوں ہو۔ پاکستان کے پاس کراچی اور گوادر کے شاندار ساحل موجود ہیں جو پورا سال آپریشنل رہتے ہیں۔ اسی طرح روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو تجارت کے لئے پاکستان کی بندرگاہوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب روس نے 70 کی دہائی میں افغانستان پر حملہ کیا تھا تو تب بھی اس کا واحد مقصد افغانستان کو فتح کرکے پاکستان کے ساحل پر قبضہ جمانا تھا مگر پاکستانی ایجنسیوں نے بروقت ایکشن لیا اور روس کو افغانستان سے نکلنے پر مجبور کردیا۔ اسی طرح افغانستان کی سمندری تجارت بھی پاکستان کی بندرگاہوں سے ہوتی ہے۔ وسطی ایشیائی ممالک گیس کی پیداوار سے مالامال ہیں لہٰذا پاکستان نے بھی گیس درآمد کرنے کے لیے ان ممالک کا انتخاب کیا ہے جس میں تاجکستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا شامل ہیں۔ یہ گیس پائپ لائن خطے کے ممالک کے درمیان انتشار اور دشمنی کو ختم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
جب 9/11 کا واقعہ ہوا تو امریکہ کو افغانستان میں جنگ کے لیے افغانستان کے قریبی ممالک سے ہوائی اڈے درکار تھے۔ تب بھی پاکستان نے اپنے ہوائی اڈے امریکہ کو فراہم کرنے کی غلطی کی۔ مگر امریکی آج تک اڈے فراہم کرنے پر پاکستان کے شکر گزار ہیں۔ پاکستان نے امریکہ کے ساتھ مل کر افغانستان سے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے تاکہ خطے کو دہشتگردوں سے پاک کیا جاسکے۔
اسی طرح چین کو سمندر کی تجارت کے لئے پاکستان کی بندرگاہوں کی ضرورت ہوئی تو پاکستان نے سی پیک جیسا منصوبہ شروع کرکے پرانی دوستی کو مزید مضبوط کرنے کا سامان کرلیا۔ سی پیک میں روس سمیت خطے کے کئی ممالک شرکت کے خواہش مند ہیں تاکہ وہ اپنی تجارت کو بڑھا سکیں۔ پاکستان نے بھی فراخدلی سے خطے کے دوست ممالک کو اس عظیم الشان منصوبے میں شامل کرنے کے سگنل دیے ہیں۔ حال ہی میں امریکہ کے افغانستان سے انخلاء کے بعد خطے میں پاکستان کا کردار انتہائی اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ پاکستان نے افغانستان میں پھنسے عالمی برادری کے سفیروں، آفیشلز اور باشندوں کو نکالنے کے لیے دن رات محنت اور جانفشانی سے کام لیتے ہوئے محفوظ طور پر ان کا انخلا مکمل کیا۔ دنیا کے کئی ممالک کے سربراہان نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ اسی طرح افغانستان کی عوام کے لیے پاکستان نے راشن اور ادویات باہم پہنچانے کا بندو بست کیا ہے تاکہ عوام کو انسانی ہمدردی کے تحت ہر ممکن مدد فراہم کی جاسکے۔ امریکی بھی پاکستان کے تعاون پر شکر گزار نظر آئے۔
پاکستان کی جغرافیائی اہمیت پر بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے۔ دنیا کو پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کو تسلیم کرنا ہوگا اور پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانا ہوگی تاکہ نیو ورلڈ آرڈر جو کہ چین ترتیب دے گا اس میں پاکستان کی حمایت کے ساتھ وہ ممالک اپنا اچھا وقار حاصل کرکے چین کی مدد کے حق دار بن سکیں