وزیراعظم صاحب، ہم گھبرا لیں،لوگوں کی جانیں بچانیوالے طبی عملہ کی دہائی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چین سے پھیلنے والے کرونا نے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی تباہی مچائی
کرونا سے بچاؤ کے لئے پاکستان بھر میں طبی عملے نے صف اول میں رہ کر خدمات سرانجام دیں اور کرونا مریضوں کا نہ صرف علاج معالجہ کیا بلکہ شہریوں کو کرونا سے بچاؤ کے لئے آگاہی بھی دی گئی، کرونا کی اس لہر میں طبی عملے کے سینکڑوں افراد کی پاکستان بھر میں موت بھی ہوئی ہے اسکے باوجود طبی عملہ کرونا سے نہیں گھبرایا اور علاج معالجہ کرتا رہا تا ہم اب حکومت نے ایسا کام کیا ہے کہ کرونا میں خدمات سرانجام دینے والے طبی عملے کو گھبراہٹ شروع ہو گئی ہے
راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی جو مری روڈ راولپنڈی میں واقع ہے۔اس انسٹی ٹیوٹ کی میڈیکل ٹیم نے اپنے اہل وطن کو کورونا کی تباہ کاریوں سے بچانے کے للیے تمام ترکوششیں جاری رکھی ہیں حتی کہ اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کی ،باغی ٹی وی کو ملنےوالی مصدقہ اطلاعات اور دستاویزات میں یہ چیز سامنے آئی ہے کہ فرنٹ لائن پرلڑنے والے ان انسانی خدمت گاروں نے اس دوران جس لگن اور محنت سے کام کیا اس کی مثال نہیں ملتی ، حکومت نے کرونا کے علاج کی سہولت کا اعلان کیا ، جس پرراولپنڈی کے اس انسٹی ٹیوٹ کی پوری ٹیم نے دن رات یہ فرض منصبی نبھایا اور مسلسل کئی ماہ سے خدمات انسانیت کا یہ سفر جاری ہے ۔تا ہم حکومت کی جانب سے پچھلے ماہ سے طبی عملے کو کسی قسم کا کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا
باغی ٹی وی کو ملنے والی رپورٹ کے مطابق طبی عملے کا کہنا ہے کہ پانچ ماہ ہو گئے ہمیں تنخواہیں نہیں ملیں ہمارا گھر کا بجٹ کیسے چلے؟ طبی عملے نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ انکی تنخواہوں کی فراہمی کے اقدامات کئے جائیں
[wp-embedder-pack width=”100%” height=”400px” download=”all” download-text=”” attachment_id=”457993″ /]
راولپنڈی کے اس انسٹی ٹیوٹ میں220 سے زیادہ نرسیں، 34 ڈاکٹرز، 20 پیرا میڈیکس کو پچھلے 05 ماہ کی تنخواہ نہیں ملی۔ حکومت کی جانب سے ایک بار لیٹرجاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ نومبر تک تنخواہیں دے دیں گے اور اب نومبر کے بعد دسمبر بھی گزر گیا ، جنوری بھی اختتام پذیر ہونے والا ہے، وعدے اور دعوے کے باوجود طبی عملے کو تنخواہیں نہیں دی گئیں جس پر طبی عملے نے آواز اٹھائی ہے اور کہا ہے کہ وزیراعظم صاحب، اب ہمیں گھبرا لینا چاہئے،آپ بہتر جانتے ہیں کہ مہنگائی کے اس دور میں کس طرح گزارے ہوتے ہوں گے ، ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل ٹیم کے یہ لوگ قرض اٹھا اٹھا کر اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں، لیکن اب تو ہمیں کوئی قرض بھی نہیں دے رہا ،جباب کچھ کریں ہمیں بےآسرا کرکے نہ ماریں ، ہمارا صبر تو دیکھیں کہ پانچ ماہ ہوگئے ہیں تنخواہیں بھی نہیں مل رہی لیکن نہ تو کبھی احتجاج کیا اور نہ کسی مریض کی خدمت میں کوئی کسراٹھا رکھی ہے، خدا را اپنے لوگوں کواپنے لوگوں کے قہر سے بچائیے








