اسرائیل تیار،اگر حماس راضی ہو جائے تو غزہ میں جنگ بندی جلد ممکن،امریکا

غزہ میں حماس کے ساتھ جھڑپ میں 3 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے
0
107

واشنگٹن: امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے تیار ہوگیا تاہم اب گیند حماس کے کورٹ میں ہے، اگر حماس راضی ہو جائے تو غزہ میں 6 ہفتے کی جنگ بندی جلد ممکن ہے-

باغی ٹی وی :اے ایف پی کے مطابق ایک سینیئر امریکی اہلکار نے بتایا کہ قطر میں ہونے والے غزہ جنگ بندی مذاکرات میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے اور اسرائیل جنگ بندی کے لیے تیار ہوگیا، اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے کے اکثر نکات پر اتفاق کرلیا ہے، اگر حماس راضی ہو جائے تو غزہ میں 6 ہفتے کی جنگ بندی جلد ممکن ہے، سینیئر امریکی اہلکار کے بقول ایسا تب ہی ممکن ہو سکے گا جب حماس معاہدے کی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق شق پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرا دے، امریکا جنگ سے تباہ حال غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم ہیلی کاپٹرز کےذریعے کرنا چاہتا ہےدوسری جانب تاحال اسرائیل اور حماس کیجانب سے غزہ جنگ بندی مذاکرات سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

دوسری جانب غزہ میں حماس کے ساتھ جھڑپ میں 3 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے جن میں سے 6 کی حالت تشویش ناک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے اسرائیلی فوجی حماس کے ساتھ جھڑپ کے دوران ایک عمارت کو حماس کا ٹھکانہ سمجھ کر اندر داخل ہوئے اور ٹریپ ہوگئےعینی شاہدین کے بقول جیسے ہی اسرائیلی فوجی عمارت میں داخل ہوئے ایک زور دار دھماکا ہوا اور عمارت گر گئی، جس کے ملبے میں درجن سے زائد اسرائیلی فوجی دب گئے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق ملبے سے 3 فوجیوں کی لاشیں نکالی گئیں جب کہ 14 کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کا گیا جہاں 6 زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے اسرائیلی فوجیوں کی تازہ ہلاکتوں کے بعد غزہ میں 27 اکتوبر سے جاری دوبدو جنگ کے دوران اسرائیلی فوج کی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 245 ہوگئی جب کہ 1500 فوجی 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں مارے گئے تھے، اس طرح مجموعی طور پر اب تک 1745 اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں اور یہ تعداد وہ ہے جو اسرائیل نے خود تسلیم کی ہے جب کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ 30 ہزار سے زائد زخمی ہیں، شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

Leave a reply