غزہ میں جاری جنگ کا ذمہ دار امریکا ہے،سربراہ حزب اللہ

اسرائیل مذاکرات کے ذریعے غزہ میں قید اپنے لوگوں کو واپس لا سکتا ہے
0
122
ghaza

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ ہم نہ جھکیں گے اور نہ کسی کے دباؤ میں آئیں گے، حزب اللہ 8 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے اچانک حملے کے ایک دن بعد جنگ میں داخل ہوئی تھی غزہ میں جاری جنگ کا ذمہ دار امریکا ہے-

باغی ٹی وی : لبنان کے دارلحکومت بیروت میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد پہلی بار عوامی اجتماع سے خطاب میں حسن نصر اللہ کا کہنا تھاکہ لبنانی اور فلسطینی شہیدوں کے اہلخانہ کو رتبہ شہادت حاصل کرنے پرمبارکباد اور تعزیت پیش کرتے ہیں، شہدا کا رتبہ منفرد رتبہ ہوتا ہے، صرف مسلمان ہی اس رتبے کو سمجھ سکتا ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ کے شہدا کو سلام پیش کرتا ہوں، اسرائیل کے حملوں میں ہزاروں شہری شہید ہوئے ہیں مسجد اقصیٰ کیلئے جاری جنگ کا دائرہ طویل ہوگیا ہے، مسجد اقصیٰ کیلئے جنگ میں مزید محاذ کھول دیئے ہیں ہم نہ جھکیں گے اور نہ کسی کے دباؤ میں آئیں گے، ہمیں شہدا کےاہل خانہ کےعزم اور ہمت پر فخر ہے۔

اسرائیلی ترجمان نے غزہ میں نسل کشی تسلیم کر لی

ان کا کہنا تھا کہ شہادت ہماری طاقت ہے جس پر ہمیں فخر ہے، اس بات پر بھی فخر ہے کہ عراقی اور یمنی براہ راست جنگ میں شامل ہوچکے ہیں دنیا بھر میں اسرائیل کی مذمت کی جارہی ہے، حماس کا حملہ فلسطین کے چھپے ہوئے دشمنوں کو سامنے لے آیا ہے۔

طوفان اقصیٰ کی جنگ وسیع تر ہوکر مختلف محاذوں اور میدانوں تک پہنچ گئی، اسرائیل کےخلاف طوفان الاقصیٰ کی جنگ انسانی، اخلاقی اور دینی اعتبار سے جائز اور حق کی جنگ ہے، صہیونیوں کے خلاف جاری جنگ کی اخلاقی اور شرعی حیثیت پر ذرہ بھر بھی شبہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی اسرائیل کی قید میں ہیں، طوفان الاقصیٰ آپریشن صرف فلسطین اور فلسطینیوں کیلئے تھا، اس آپریشن نے بہت سی چیزوں کو بےنقاب کر دیا ہے، دنیا نے اسرائیلی مظالم پر مجرمانہ طور پر آنکھیں بند کرلی ہیں، امریکا اسرائیل کی پوری طرح سے مدد کر رہا ہے، اسرائیل کےخلاف جنگ حق کی جنگ ہے۔

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر گرفتار

سربراہ حزب اللہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اسرائیل کی حماقت اور نااہلی کا عکاس ہے، کیونکہ وہ بچوں اور خواتین کو قتل کر رہا ہے انہوں نے اسرائیل کو ”کمزور“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پورے ایک مہینے تک وہ ایک بھی کامیابی حاصل نہیں کرسکا، اسرائیل مذاکرات کے ذریعے غزہ میں قید اپنے لوگوں کو واپس لا سکتا ہے۔

حسن نصراللہ کا کہنا تھاکہ 7 اکتوبر واقعات کے محرکات پر روشنی ڈالنا اور حزب اللہ کا مؤقف واضح کرنا ضروی ہے، ہزاروں فلسطینی طویل عرصے سے اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں، 20 لاکھ فلسطینی 20 سال سے اسرائیلی محاصرے میں زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔

ان کا کہنا تھاکہ طوفان الاقصیٰ فلسطینی مزاحمتی گروپ القسام بریگیڈز کا کامیاب کارنامہ ہے، حزب اللہ کو7 اکتوبر آپریشن سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی، 7 اکتوبر کے آپریشن کو انتہائی رازداری سے انجام دیا گیا، طوفان الاقصیٰ آپریشن فلسطینیوں کی جنگ ہے، اس کا علاقائی ممالک سے کوئی تعلق نہیں ایران کی حزب اللہ اور دیگرمزاحمتی گروپوں پرکوئی اجارہ داری نہیں، حزب اللہ کا اسرائیل کے خلا ف 7 اکتوبرکےآپریشن سےکوئی تعلق نہیں۔

ایک ہفتے میں 12اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور 14 سستی ہوئیں،ادارہ شماریات

ان کا کہنا تھاکہ طوفان الاقصیٰ آپریشن نے اسرائیل کو ہر سطح پر جھنجھوڑ کر رکھ دیا، اسرائیلی کارروائیاں اس کے مستقبل پر اثر انداز ہونے والے منفی اثرات کو ختم نہیں کرسکتیں، اس آپریشن نے اسرائیلی طاقت کی اصل حقیقت کھول کربیان کردی اور اسرائیل کا دفاعی نظام مکڑی کےجال سے زیادہ کمزور ثابت ہوا، اسرائیل کی بدترین ناکامی پر اسرائیلی عوام اور اسرائیل کے حامی تک کوشرمندگی ہوئی۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک فیصلہ کن جنگ ہے یہ پچھلی جنگوں کی طرح نہیں ہے۔ اس کے لیے ہر ایک کو ذمہ داری قبول کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ دو مقاصد ہیں پہلا غزہ میں جنگ کو روکنا اور دوسرا حماس کو اس جنگ میں فتح حاصل کرنا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ اپنی کارروائیوں میں روز بروز اضافہ کر رہی ہے اور اسرائیل کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ غزہ یا مقبوضہ مغربی کنارے کے بجائے لبنان کی سرحد کے قریب اپنی افواج رکھےحزب اللہ 8 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے اچانک حملے کے ایک دن بعد جنگ میں داخل ہوئی تھی لبنان کی سرحد پر اسرائیلی افواج کے ساتھ روزانہ فائرنگ کا تبادلہ معمولی لگ سکتا ہے لیکن یہ بہت اہم ہے اور اسے 1948 کے بعد سے بے مثال قرار دیا ہے۔

ذکا اشرف سے شاہد آفریدی کی ملاقات

نصراللہ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اب تک حزب اللہ کے 57 جنگجو شہید ہوچکے ہیں لبنانی محاذ پر مزید کشیدگی کا حقیقی امکان ہے، اس طرح کی پیش رفت کا انحصار غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں پر ہے، لبنانی محاذ پر تمام آپشنز کھلے ہیں، حزب اللہ تمام امکانات کے لیے تیار ہے۔

خطے میں امریکی جنگی جہازوں کی تعیناتی سے متعلق بات کرتے ہوئے نصراللہ نے کہا کہ حزب اللہ خوفزدہ نہیں ہے، جو کوئی بھی علاقائی جنگ کو روکنا چاہتا ہے اسے غزہ کی پٹی پر جنگ فوری طور پر بند کرنی چاہیےدوسری طرف لبنان اسرائیل سرحد پر شدید لڑائی جاری ہے تقریر کے موقع پر حزب اللہ نے تین ہفتوں سے زائد عرصے کی لڑائی میں اب تک کا سب سے بڑا حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اسرائیلی فوج کے ٹھکانوں پر بیک وقت 19 حملے کیے اور پہلی بار دھماکہ خیز ڈرونز کا استعمال کیا۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایرانی حمایت یافتہ لبنان کی ایک طاقتور فوجی قوت حزب اللہ سرحد پر اسرائیلی افواج سے رابطے میں ہے، جہاں 2006 میں اسرائیل کے ساتھ جنگ لڑنے کے بعد سے اب تک اس کے 55 جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ جنگ کے آغاز کے بعد اپنی پہلی عوامی تقریر کرنے والے ہیں جبکہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن حالیہ ہفتوں میں ان کا تیسرا دورہ اسرائیل ہے۔

گوادر میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑیوں پر دہشت گردوں کا حملہ،14 جوان شہید

الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 9,227 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیل میں 1400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

Leave a reply