غلامی کی انتہا ،تحریر: محمد ابراہیم

0
36

ہمیں سرائیکی نہیں پنجابی وزیر اعلیٰ پنجاب چاہیے۔
چلو مان لیتے وہ کام نہیں کرتے تو زیادہ تکلیف تو نہیں ہوتی تھی
جب سرائیکی وزیر اعلی آ گیا تھا تو ہماری خوشی کی انتہا نہیں رہی تھی کہ
اب ہمارا وسیب خوشحال ہو گا
قانون کی پاسداری ہو گی
سارے لوگ اسی خوشی میں مگن تھے کہ عمران خان وزیراعظم پاکستان نے سرائیکی دھرتی پر بڑا احسان کیا
ایک
ٹرائیبل ایریا سے اٹھا کر پہلی دفعہ خواجہ شیراز محمود کے ونگ میں پاکستان تحریک انصاف کی وجہ سے اپنی زندگی میں صوبائ اسمبلی کا الیکشن جیتنے والا عثمان خان بزدار
جس کو عمران خان صاحب نے پہاڑ سے اٹھا کر
پورے پنجاب کا مالک بنا دیا تو سرائیکی وسیب کئ خوشی کی انتہا نہ رہی تھی
آہستہ آہستہ وزیر اعلی پنجاب بننے کے بعد وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے
عثمان خان بزدار کو اپنا وسیم اکرم بنا دیا
لوگوں نے تنقید کئ یہ ہو گیا وہ ہو گیا
لیکن عمران خان صاحب نے وسیم اکرم پلس بنا دیا بڑی امیدیں تھی
لیکن.
تین سال گزرنے کے بعد کیا ہوا

ڈیرہ غازی سے تونسہ ہائی وے روڈ اتنی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے کہ روزانہ حادثات ہوتے ہیں قیمتی جانیں چلی جاتی ہیں اب تو یہ روڈ قاتل روڈ کے نام پر مشہور ہوچکا ہے،
اگر بات کریں صحت کی تو مشیر صحت ہمارے اپنے شہر ڈیرہ غازی کا کا ہے حنیف پتافی لیکن ہسپتالوں میں علاج کی کوئی سہولت نہیں غریب کی بیٹی ،ماں،بہن بچے کو فٹ پاتھ پر جنم دے دیتی ہے لیکن ہسپتال میں ایڈمٹ نہیں کیا جاتا ایسے مشیر صحت کا ہم کیا کریں،
اور اگر بات کریں امن و امان کی صورتحال کی تو یہاں لادی گینگ کا راج ہے ہمارے مقامی سردار ان گینگز کی پشت پناہی کرتے ہیں وزیراعظم عمران خان نوٹس لیتا ہے لیکن ابھی تک ایک ماہ گزرنے کے باوجود بھی لادی گینگ کے خلاف کوئی کاروائی اعمل میں نہیں لائی گئی ،اخر ہم گلہ کریں تو کس سے کریں وزیر اعلیٰ پنجاب بھی ہمارے اپنے علاقے کا ہے ،
دوسری بات ڈیرہ غازی خان کا ورکر بے یارومددگار پڑا ہے
احسان اللہ خان جو سائیکل پر پورے پاکستان میں تحریک انصاف کے ہر جلسے میں جاتا تھا

اس کو کرنٹ لگا
ٹراما سنٹر گیا
وزیر اعلی پنجاب نے شوباز والا نوٹس لیا کچھ نہ ہوا
وزیر اعلی نے امداد کا کہا کیا ہوا کچھ نہیں
احسان اللہ وفات پا گیا
وہ تو خوش تھا کہ ہمارا وسیب کا وزیر اعلی ہے
ہمارے دکھ کا مدوا کرے گا لیکن ایسا نہیں ہو سکا
کیونکہ
وسیم اکرم پلس نے ٹونس لیا اس کے بعد دوبارہ تک کسی ضلع صدر ڈیرہ غازی خان سے رپورٹ تک نہیں لی
اور ہمارے ارکان اسمبلی اتنا مصروف ہو گیے وہ نمبر تک نہیں اٹھاتے
چلو احسان اللہ کی وفات ہو گئ تو اپنا وزیر اعلی پنجاب عثمان خان تھا
اگر وہ
ان کے گھر والوں کی کی امداد کا کوئ چیک دے سکتا تھا

لیکن افسوس کےساتھ کہنا پڑ رہا ہے
تین سال میں پی ٹی آئی ورکروں کو ایسا لگا کہ ہم اپوزیشن میں ہے کیا ڈیرہ غازی خان میں ن لیگ کی حکومت ہے
اس کے ساتھ
طور خان بزدار
ان کی حکومت ہے کیونکہ وہ جب چاہتا ہے وزیر اعلی پنجاب سے ٹائم نکال کر مل لیتا ہے
ادھر تو ورکر کو کسی نے پوچھا تک نہیں
اس سے بہتر تو یہی تھا کہ
پنچابی وزیر اعلی ٹھیک تھا
اب سرائیکی وسیب کا وزیر اعلی نے کیا کیا ہے
ڈیرہ غازی خان آپ کے سامنے
ڈیرہ غازی خان سے زمک تک روڈ سامنے ہے
کس کس سے گلہ کریں
کیونکہ عمران خان نے جنوبی پنجاب کو وزیر اعلی پنجاب دیا
وفاقی وزیر ،زرتاج گل
مشیر صحت، حنیف پتافی
لائیو سٹاک وزیر محسن لغاری
اب عمران خان کیا کر سکتا ہے
ہماری اپنی قسمت

Leave a reply