پشاور ہائیکورٹ میں اے این پی رہنما ایمل ولی خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی
دوران سماعت اے این پی کارکنان کی جانب سے عدالت میں ہنگامہ آرائی کی گئی جس پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس ابراہیم خان نے غیر ضروری افراد کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کا حکم دیا،سماعت کے دورا ن چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور اے این پی رہنما ایمل ولی خان کے مابین دلچسپ مکالمہ بھی ہوا،
جسٹس ابراہیم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کی کردار کشی کی گئی ہے، ایمل ولی کون ہے، کیا وہ عدالت حاضر ہوا ہے؟چیف جسٹس ابراہیم خان نے سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو سکرین پر چلانے کی ہدایت کی،ویڈیو عدالت میں چلائی گئی، ویڈیو دیکھنے کے بعد پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ابراہیم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ "میں اپنی ذات کی فکر نہیں کرتا، اگر یہ پٹھان ہے تو میں بھی پٹھان ہوں، یہ عدالت کے تقدس کا معاملہ ہے، میں انہیں کچھ نہیں کہتا میرا چھوٹا بھائی ہے، لیکن یہ ابراہیم خان کا مسئلہ نہیں عدالت کا مسئلہ ہے”
وکیل درخواستگزار نے عدالت میں کہا کہ جو ماحول بنا ہے چیف جسٹس کو ہیرو بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، چیف جسٹس ابراہیم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 15 اپریل کو میں ریٹائر ہونے جارہا ہوں، کسی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کررہا،پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ابراہیم خان نے ایمل ولی کو سامنے آنے کی ہدایت کی اور کہا کہ جس وقت میں جج تھا آپ اس وقت بھی چھوٹے تھے،ایمل ولی خان نے عدالت میں کہا کہ "میں معافی چاہتا ہوں ، لیکن یہ بات زدعام ہے، میں نے صرف گلہ کیا ہے” ایمل ولی خا ن کے بیان پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ابراہیم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ "گلہ مرد نہیں کرتے عورتیں کرتی ہیں” جو غلط فہمی ہے وہ ختم کرنا چاہتا ہوں، 31 سال سے روزے میں ہوں کبھی کسی سے پانی نہیں پیا،دو مرتبہ ایمل ولی کی رٹ لگی ہے ان کے وکیل نے سماعت ملتوی کی ہے،ایمل ولی نے عدالت میں کہا کہ آپ میرا میڈیا ٹرائل کررہے ہیں، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ عامر خان نے کہا کہ میں اس کیس کو لارجر بینچ کو بھیجتا ہوں، میں نے آپ کے کزن کے کیس میں میرٹ پر فیصلہ کیا ہے،جس پر ایمل ولی خان نے عدالت میں کہا کہ "ہم آپ سے خوش ہیں آپ کے ہر فیصلے کا احترام کرتے ہیں، باچا خان اور ولی خان پر غداری کیس تھے وہ بھی نکال لیں” چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ابراہیم خان نے کہا کہ اگر آپ ایڈونس ووٹ لینا چاہتے ہیں وہ بھی آپ کو دے دوں گا، ایمل ولی خان نے عدالت میں کہا کہ میں نے عدالت کی توہین نہیں کی ہے، میں نے گلہ کیا ہے
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ کو برخوردار کہا ہے، اپنے وکلاء سے پوچھ لیں یہ انسداد دہشت گردی کا کیس ہے، آپ کے ذہین میں بالکل نہ آئے کہ جانبداری کررہے ہیں، آپ نے جو اسٹیٹمنٹ عدالت میں دیا ہے،باہر اس کی تردید کردیں، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے رٹ نمٹادی.
پشاور ہائیکورٹ نے تاریخی فیصلہ دیا
مجھے بلے کی آفر ہوئی میں نے انکار کر دیا
بلے کے نشان کے بعد پی ٹی آئی کا نام و نشان بھی ختم ہوجائےگا ۔
پی ٹی آئی کے ساتھ آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ اسکا اپنا کیا دھرا ہے ،
عمران خان نے تبدیلی کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا
سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا








