گرفتاری کیلئے تیار ہوں ، وقت آیا تو استعفے دینے میں دیر نہیں کریں گے، شہباز شریف

0
30

گرفتاری کیلئے تیار ہوں ، وقت آیا تو استعفے دینے میں دیر نہیں کریں گے، شہباز شریف

باغی ٹی وی :مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ گرفتاری کیلئے تیار ہوں ، وقت آیا تو استعفے دینے میں دیر نہیں کریں گے ،عمران خان مجھے گرفتار کرانا چاہتے ہیں، حکومت کو ایک منٹ نہیں دینگے ، موجودہ حکومت کو مزید وقت دینا ملک کو تباہی سے ہمکنار کرنے کے مترادف ہوگا، ان کو بہت وقت ملا مگر انہوں نے ملک کو اقتصادی حوالے سے تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا، ریاستی اداروں سے میرا رابطہ ان دو سالوں سے نہیں،

اس وقت سے ہے جب سے میں سیاست میں ہو مگر ان رابطوں کا مقصد ذاتی مفاد نہیں رہا، انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے قائد نواز شریف کی جانب سے اے پی سی میں کیا جانے والا خطاب ملکی تاریخ کے سیاسی حقائق تھے ، اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہنے کی تلقین کا مقصد کسی سے تصادم نہیں تھا ، نہ ہم تصادم کے قائل ہیں، وہ گزشتہ روز پارٹی کے ہیڈ کوارٹر ماڈل ٹاؤن میں سینئر اخبار نویسوں اور اینکرز سے غیر رسمی بات چیت کر رہے تھے جس میں پارٹی کی لیڈرشپ خواجہ آصف،احسن اقبال، ایاز صادق، امیر مقام، خرم دستگیر، خواجہ سعد رفیق، رانا ثنااﷲ، مریم اورنگزیب، عظمیٰ بخاری اور دیگر بھی موجودتھے ۔

شہباز شریف کو لائف ٹائم ایوارڈ برائے کرپشن دیا جائے: شہباز گل

حمزہ شہباز کے پروڈکشن آرڈر کے خلاف درخواست دائر

شہبازشریف فیملی کیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس،نیب کی خصوصی پراسیکیوشن ٹیم تشکیل

شہباز صاحب،جو آپ نے خدمت کی اس کا صلہ اللہ سے مانگیں،آپکا موقف سنیں گے،عدالت

انہوں نے بات چیت سے قبل ایک تفصیلی بریفنگ دی اور اپنے دور کے منصوبوں کے حوالے سے بتایا کہ یہ منصوبے ناصرف تیز رفتاری سے مکمل ہوئے بلکہ ان منصوبوں میں پاکستان کے اربوں روپے بھی بچائے ، ہم نے ان منصوبوں کے ذریعہ بجلی کا بحران ختم کیا ، انہوں نے کہا کہ ملک میں چور ڈاکوؤں کی گردان دراصل ہمارے ان قومی منصوبوں میں ہمارے کریڈٹ کو متاثر کرنے کی کوشش تھی اور آج تک یہ ایسا کوئی الزام ثابت نہیں کر سکے ، شہباز شریف نے اپنی ممکنہ گرفتاری کے بارے میں ایک سوال پر کہا کہ میری گرفتاری کسی کرپشن پر نہیں بلکہ اس لئے ہوگی کیونکہ عمران خان کوشاں ہیں، وہ مجھ سے اس لئے پریشان ہیں کیونکہ وہ ملک میں سیاسی مفاہمت کی فضا کو اپنے لئے نقصان دہ سمجھتے ہیں، انہوں نے گلگت بلتستان کے انتخابی عمل کے حوالے سے چیف آف آرمی سٹاف کی میٹنگ کے بارے میں کہا کہ اس کی خاص سٹریٹجک اہمیت تھی مگر اس میں خود وزیراعظم موجود نہیں تھے ،

انہوں نے کہا گزشتہ سال فروری میں پاکستان کی فضائی حدود کی بھارتی خلاف ورزی سے پیدا شدہ سنگین صورتحال پر بلائے جانے والے اجلاس میں بھی آرمی چیف تو تھے مگر وزیراعظم عمران خان خود نہیں تھے ، ان کے انتظار میں اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا، آخر وہ کیوں اپوزیشن سے مل کر نہیں بیٹھنا چاہتے ، ان کا مسئلہ کیا ہے ، انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ ہزاروں آرٹیکل 6 بھی کسی ماورائے آئین اقدام کا راستہ نہیں روک سکتے ،اس کیلئے ضروری ہے کہ سیاستدان عوامی خدمت کو شعار بنائیں،عوام کی بھرپور تائید و حمایت ہی کسی ماورائے آئین اقدام کا راستہ روک سکتی ہے ، انہوں نے اے پی سی کے حوالے سے ایک سوال پر کہا کہ اے پی سی کے پلیٹ فارم سے فیصلے ہو چکے ہیں ،سپرٹ کے مطابق استعفوں کے آپشن سمیت تمام فیصلوں پر عملدرآمد کیا جائے گا، انہوں نے مولانا فضل الرحمن کی حیثیت کے بارے میں ایک سوال پر کہا کہ وہ ہماے بزرگ ہیں اور بزرگوں کی اپنی اہمیت اور حیثیت ہوتی ہے ،

انہوں نے ایک اور سوال پر کہا کہ گلگت بلتستان کے بارے میں اعلیٰ سطح کی میٹنگ میں بتادیا تھا کہ اس پر کوئی بھی فیصلہ پاکستان کے تاریخی قومی موقف سے ہٹ کر نہیں ہونا چاہیے اور خصوصاً اس کے اثرات ہماری کشمیر پالیسی پر نہیں ہونے چاہئیں،انہوں نے حکومت کی عدم کارکردگی پر تنقید کی اور کہا ان کا کون سا ایسا کارنامہ ہے کہ انہیں برداشت کیا جائے ، ن لیگ کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے بھی متعدد سوالات کے جوابات دئیے ، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گلگت بلتستان پر اعلیٰ سطح اجلاس میں کھل کر اپنا موقف بیان کیا اور سیاسی مسائل پر دلیری سے بات کی، انہوں نے کہا کہ 1973ء کاآئین آخری متفقہ قومی دستاویز ہے اس کی بہتری کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنا اپنا آئینی کردار ادا کرنا ہوگا اور یہی استحکام کا ذریعہ بن سکتا ہے ، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو نظرانداز کرنے کی کوشش حکومت کرتی ہے جس کی وجہ سے کسی اور کو کردار ادا کرنے کا موقع ملتا ہے ،

ا نہوں نے کہا کہ محمد زبیر کی عسکری قیادت سے ملاقات کو پارٹی کی تائید حاصل نہیں تھی،خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان شہباز شریف سے اس لئے خائف ہیں کہ سیاسی مفاہمت کی فضا پیدا نہ ہو، انہوں نے کہا کہ ملک میں افراتفری اور انتشار کے ذمہ دار وزیراعظم عمران خان ہیں،مسلم لیگ(ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے مریم اورنگ زیب کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا نواز شریف کا ہر لفظ مقدم ہے ، پاکستان کو ون پارٹی سٹیٹ نہیں بننے دیں گے ،کوئی ن لیگ کو نہ توڑ سکتا ہے اور نہ کمزور کر سکتا ہے ،ہم اے پی سی کی قیادت سے مل کر بھرپور جدوجہد کرینگے ،پارٹی قائد کے وژن کو سیاسی ڈاکٹرائن سمجھتے ہیں، اے پی سی کے بعد حکومتی ایوانوں میں بھونچال آیا ہوا ہے ،اپوزیشن کی آواز کو دھمکیوں سے دبانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں،جادو منتر کے ساتھ تحریک انصاف کو فتح یاب قرار دیا گیا ،آج فاشسٹ حکومت ون پارٹی ایجنڈے پر کام کررہی ہے لیکن پاکستان کو ون پارٹی سٹیٹ نہیں بننے دیں گے ،

پاکستان کو آج سنگین خطرات کا سامنا ہے ، گلگت بلتستان کے انتخابات سے قبل پری پول دھاندلی کا آغاز کر دیا گیا ہے اور حکومت شہباز شریف کو گرفتار کر انا چاہتی ہے تاکہ مسلم لیگ (ن)انتخابی مہم میں حصہ نہ لے سکے ، اسی طرح حکومت کی بلدیاتی اداروں کے انتخابات میں بھی مسلم لیگ (ن) کو باہر رکھنے کی خواہش ہے ،فوج عوام کی مدد کے بغیر ہائبرڈ وار نہیں جیت سکتی،اپوزیشن کا گلا گھونٹنے اور آواز کو دبانے کی کوششیں ہو رہی ہیں،انہوں نے کہاکہ شہباز شریف کے کہنے پر ان کے ہمراہ گیا ،میری آرمی چیف کے ساتھ ون آن ون ملاقات نہیں ہوئی،ہم اے پی سی کی قیادت سے مل کر بھرپور جدوجہد کرینگے ،امید ہے کہ نیب کے غیرقانونی و غیرآئینی اقدامات کا عدلیہ نوٹس لے گی اور شہباز شریف کو گرفتار کرنے کی کوشش ناکام بنائے گی ، انہوں نے کہا کہ بھارت کو نواز شریف کی تقریر سے خوشی نہیں بلکہ ملکی معیشت تباہ ہونے اور خارجہ پالیسی میں تنہا ہونے کی خوشی ہے ،انہوں نے کہاکہ آرمی چیف سے سیاسی رہنماؤں کی ملاقات کا فیصلہ ہر جماعت کا اپنا اپنا ہو گا، مسلم لیگ (ن)میں کوئی گروہ یا گروپ بندی نہیں.

یہ درخواست آپکی مرضی سے دائر ہوئی،دلائل مکمل ہونے کے بعد بات کریں،عدالت کا شہباز شریف کو حکم

Leave a reply