افریقی ملک چاڈ میں سونے کی کان میں کام کرنے والے مزدوروں کے درمیان جھڑپوں میں تقریبا 100 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔

باغی ٹی وی : "روئٹرز” کے مطابق چاڈ کے وزیر دفاع داؤد یحییٰ ابرایم نے واقعہ کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جھڑپیں لیبیا کی سرحد کے قریب واقع کوری بوگودی کے علاقے میں ہوئیں یہ جھڑپیں 23 مئی اور 24 مئی کو شمالی چاڈ میں سونے کے دو کان کنوں کے درمیان معمولی تنازعہ سے شروع ہوئیں۔

متحدہ عرب امارات میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافہ

ان کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں سونے کی کانوں میں غیرسرکاری طور پر کان کنی کی جاتی ہےچاڈ کی حکومت نے بدامنی کا جائزہ لینے اور امن بحال کرنے کے لیے 25 مئی کو ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن کو جائے وقوعہ پر بھیجا، اس وقت یہ کہتے ہوئے کہ انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور متعدد افراد زخمی ہوئے جن کی تعداد نہیں بتائی گئی حکومت نے متاثرہ علاقے میں کان کنی کے تمام غیرسرکاری منصوبوں کو معطل کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

عراق میں خون بہنے والے جان لیوا بخار کی وبا ٹوٹ پڑی

ابراہیم نے بتایا کہ زمین پر اپنے مشن کے بعد ہم نے جو ہلاکتیں قائم کیں وہ 100 کے لگ بھگ ہو گئی ہیں کان کنی کے تمام غیر رسمی کاموں کو معطل کر دیا گیا ہے اور ہم نے لوگوں کو اس جگہ سے نکالنے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے۔

وزیر دفاع داؤد یحییٰ ابراہیم نے بتایا ہے کہ 10 سال قبل اس علاقے میں سونے کی دریافت کے بعد مختلف علاقوں سے کان کنوں نے یہاں آنا شروع کر دیا تھا۔ غیر قانونی کان کنی کے باعث یہاں اکثر تناؤ کی صورتحال رہتی ہے۔

عرب امارات میں اب عمارتیں بغیراجازت کے نہیں بن پائیں گی:بڑافیصلہ ہوگیا

Shares: