لاہور:اس سال آم کی قیمتیں کم ہونے کا قوی امکان ، اہم وجہ سامنے آگئی ،اطلاعات کےمطابق کورونا وائرس کی وبا کے باعث جہاں دنیا کی طرح پاکستان کو بھی کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے، اسی طرح رواں سال پاکستان کے آموں کی برآمد میں بھی نمایاں کمی کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق اس سال کرونا کی وجہ سے عالمی فلائیٹس کی بندش، سرحدوں کو بند کیے جانے، گڈز ٹرانسپورٹ کے بے تحاشا کرایوں اور سب سے بڑھ کر آموں کی برآمد کے کم آرڈرز ملنے کے باعث رواں سال آم کی برآمد میں 35 سے 40 فیصد کمی کا امکان ہے۔
گزشتہ برس پاکستان نے مشرق وسطیٰ، یورپ، امریکا، جاپان اور آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک میں ایک لاکھ 30 ہزار میٹرک ٹن آم برآمد کیے تھے، تاہم اس سال کورونا کے باعث نصف درآمد متاثر ہونے کا امکان ہے۔پاکستان فروٹ ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے صدر اور فروٹ کی برآمد کے بڑے بیوپاری وحید احمد نے ترک خبر رساں ادارے اناطولو کو بتایا کہ وبا کے باعث اس سال پاکستان آموں کی برآمد 80 ہزار میٹرک ٹن سے زیادہ نہیں ہوگی۔
وحید احمدس نے بتایا کہ پاکستان صرف آم کی برآمد سے ہی ہر سال 9 کروڑ امریکی ڈالر تک کما لیتا ہے مگر رواں سال کورونا کی وبا کے باعث یہ رقم 5 کروڑ ڈالر سے زیادہ نہیں ہوگی۔
وحید احمد کا کہنا تھا کہ آموں کے کاروبار کے حوالے سے وقت کی بڑی اہمیت ہوتی ہے، انہیں زیادہ دیر تک نہیں رکھا جا سکتا اور عالمی سفر پر پابندیاں برآمد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بعض برآمد کنندگان نے آموں کو کارگو جہازوں کے ذریعے یورپ اور امریکا بھجوایا ہے مگر اس ضمن میں انہوں نے کرائے کی مد میں چار گنا اضافی رقم ادا کی۔
وحید احمد کے مطابق اگرچہ مشرق وسطیٰ اور وسطیٰ ایشیائی ممالک میں آموں کو سمندر کے راستے بھیجا جاتا تھا مگر وہاں سے کورونا کے باعث ہزاروں پاکستان وطن آئے ہیں، جس وجہ سے وہاں سے آم کے مطلوبہ آرڈرز نہیں مل رہے۔پڑوسی ممالک ایران اور افغانستان کے ساتھ سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے بھی پاکستان آموں کو برآمد کرنے میں مشکلات پیش ہیں، دونوں ممالک کو پاکستان مجموعی طور پر 30 سے 35 ہزار میٹرک ٹن آم برآمد کرتا تھا۔