ججز کا خط، سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی انکوائری کمیشن کے سربراہ مقرر
سربراہ کمیشن جسٹس (ر) تصدق جیلانی کا کہنا ہے کہ ججز خط تحقیقاتی کمیشن کا سربراہ بنا میرے لئے ایک چیلنج ہے،میں سپریم کورٹ اور پارلیمان کا مجھ پر اعتماد کرنے پر ممنون ہوں، میں خود سپریم کورٹ کا چیف جسٹس رہا ہوں، میرے لئے کمیشن کا سربراہ بننا باعث اعزاز ہے، ابھی تو کمیشن کے قیام کا اعلان ہوا ہے،ابھی تک کمیشن کے ٹی او آرز نہیں دیکھے،کمیشن کے ٹی او آرز دیکھنے کے بعد انکوائری شروع ہوگی،
وفاقی کابینہ اجلاس اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط پر تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کی تشکیل کی منظوری دے دی۔سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس کمیشن کے سربراہ ہوں گے،سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو کمیشن کا سربراہ بنانے کا فیصلہ اکثریتی رائے سے ہوا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط پر تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کی تشکیل کی منظوری دے دی گئی،سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کمیشن کے سربراہ ہوں گے،کمیشن اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے الزامات کی تحقیقات کرے گا،جسٹس تصدق جیلانی 60 دنوں میں اپنی رپورٹ مرتب کریں گے ،6 ججز کے سنگین الزامات کی مکمل تحقیقات ہوں گی،وفاقی کابینہ نے آزاد عدلیہ کی حمایت اور عدلیہ پر لگنے والے الزامات کو مسترد کر دیا ہے
وفاقی کابینہ نے انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز کی بھی منظوری دی جس کے تحت انکوائری کمیشن ججز کے خط میں عائد کردہ الزامات کی مکمل چھان بین کرے گا اور تعین کرے گا کہ یہ الزامات درست ہیں یا نہیں؟ انکوائری کمیشن تعین کرے گا کہ کیا کوئی اہلکار براہ راست مداخلت میں ملوث تھا؟ کمیشن کو انکوائری کے دوران کسی اور معاملے کی بھی جانچ کرنے کا اختیار ہو گا،اعلامیے کے مطابق کمیشن تحقیق کرکے حقائق کی بنیاد پر کسی ایجنسی، محکمے یا حکومتی ادارے کے خلاف کارروائی تجویز کرے گا،کابینہ نے 6 ججزکے خط میں ایگزیکٹو کی مداخلت کے الزام کی نفی کرتے ہوئے اسے نامناسب قراردیا اور کہا کہ دستور پاکستان میں طے کردہ تین ریاستی اداروں میں اختیارات کی تقسیم کے اصول پرپختہ یقین رکھتے ہیں،
معاملہ اجلاس میں زیرغور آیا تو بیوروکریسی اور غیرمتعلقہ افراد کو باہر نکال دیا گیا،کابینہ ارکان نے کمیشن کے سربراہ کے تقرر کا اختیار وزیراعظم کودیا،کابینہ نے کہا کہ آپ جس کو بھی کمیشن کا سربراہ بنائیں گے ہم آپ کی حمایت کریں گے،
قبل ازیں وزیرقانون کی جانب سے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی اور جسٹس ر ناصر الملک سے رابطہ کیا گیا تھا
ہائیکورٹ کے 6 ججز نے جو بہادری دکھائی ہیں یہ قوم کے ہیرو ہیں،اسد قیصر
ججز کے خط نے ثابت کردیا کہ نظام انصاف مفلوج ہوچکا، لہذا چیف جسٹس مستعفی ہو ، پی ٹی آئی
6 ججز کا خط ،پی ٹی آئی کا کھلی عدالت میں اس پر کارروائی کا مطالبہ
6ججزکا خط،سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری
وفاقی حکومت نے ججز کے خط پر تحقیقات کرنے کا اعلان کردیا
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیر صدارت اجلاس ختم
ایسا لگتا تحریک انصاف کے اشارے پر ججز نے خط لکھا،سپریم کورٹ میں درخواست دائر
ججزکا خط،اسلام آباد ،لاہور ہائیکورٹ بار،اسلام آبا بار،بلوچستان بار کا ردعمل
عدالتی معاملات میں مداخلت، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا سپریم جوڈیشل کونسل کو خط
ججز کا خط،انکوائری ہو،سپریم کورٹ میں اوپن سماعت کی جائے، بیرسٹر گوہر
ججز کا خط ،پاکستان بار کونسل کا انکوائری کا مطالبہ
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط آنے کے بعد اگلے روز وزیراعظم شہباز شریف اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ملاقات ہوئی تھی، اس ملاقات کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت اس پر تحقیقاتی کمیشن بنانے جا رہی ہے، کسی نیک نام ریٹائرڈ شخصیت سے اس کمیشن کی سربراہی کی درخواست کی جائیگی،ہر ادارے کو اپنی ڈومین میں آئین کے مطابق رہ کر کام کرنا پڑے گا،کابینہ کے ٹی او آرز نا صرف ان معاملات سے متعلق ہوں گی بلکل کوشش ہو گی ماضی کے معاملات بھی اس میں شامل ہوں، کمیشن کے سربراہوں میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس بھی ہو سکتے ہیں، کمیشن آف انکوائریز ایکٹ کے تحت تعیناتی کی جائے گی