ججز کے خط نے ثابت کردیا کہ نظام انصاف مفلوج ہوچکا، لہذا چیف جسٹس مستعفی ہو ، پی ٹی آئی

0
134

اسلام آباد میں ہونے والی پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم نے رؤف حسن، نعیم حیدر پنجوٹھا، شعیب شاہین، علی بخاری اور نیاز اللہ نیازی کی قیادت میں اپنی تحفظات سے آگاہ کیا۔ واضح ترجمان رؤف حسن نے چھ ججوں کے خط کی تنقید پر زور دیا۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ ججز کے خط نے ثابت کردیا کہ نظام انصاف مفلوج ہوچکا، مخصوص نشستیں اور بلے کا نشان پی ٹی آئی فائز عیسیٰ نے چھینا۔رؤف حسن نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط بھیجے دو دن ہو گئے ہیں، ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔” انہوں نے واضح ہچکچاہٹ کی نشاندہی کرتے ہوئے اسے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے منسوب کیا جو سب سے زیادہ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس کا مطلب واضح تھا عمل کرنے میں ہچکچاہٹ نے عدلیہ کے اندر مضبوط طاقت کی حرکیات کے بارے میں بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پر بنائے گئے کیسز میں سب سے اہم کردار چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا ہے خط میں چیف جسٹس پاکستان کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے بیڈرومز میں کیمرے لگائے گئے یہ انصاف کا اور قانون کا قتل ہے، فل کورٹ بلاکر تماشا کیا گیا ہے، کیا ایک نامزد ملزم کو حق ہے کہ وہ خود اپنے مقدمے میں جج بنے؟ کیا وزیراعظم خود طے کرے گا کہ وہ مجرم ہے کہ نہیں؟ ہم یہ مذاق نہیں ہونے دیں گے، 100 اور بھی ججز ہیں ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی اپنی آپ بیتی بیان کریں مزید ججز بھی بتائیں کہ ان پر کیا کیا دباؤ ڈالا گیا؟ نعیم حیدر پنجوتھہ نے کہا کہ عمران خان کے گھر 26 گھنٹے آپریشن کیا گیا، چیف جسٹس خاموش رہے، 28 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس میں پی ٹی آئی کارکنان پر حملہ ہوا جنہوں نے حملہ کیا ان کے بجائے پی ٹی آئی ورکرز پر ایف آئی آر درج کرادی گئی، بانی چیئرمین اپنی سیکیورٹی میں عدالتوں میں پیش ہوئے انہیں سیکیورٹی بھی نہیں ملی، ہمیں کہا گیا بانی چیئرمین کی گرفتاری پر انکوائری کریں گے، کہاں گئی وہ انکوائری؟انہوں ںے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں واٹس ایپ کے ذریعے فیصلہ کیا گیا، سائفر کیس کو لٹکایا گیا اور پھر فیصلہ محفوظ کیا گیا، 4 ہفتوں کے اندر سائفر ٹرائل کو ختم کیا گیا، لیول پلائنگ فیلڈ کی درخواست کا کیا ہوا؟ ہمیں لیول پلائنگ فیلڈ نہیں دی گئی، مخصوص نشستیں اور بلے کا نشان پی ٹی آئی فائز عیسیٰ نے چھینا، سکندر سلطان راجہ کی پشت پناہی کون کررہا ہے؟ سائفر کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا کیوں نہیں بنا؟
نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ اس خط نے ثابت کردیا کہ نظام عدم مفلوج ہو کر رہ گیا ہے چیف جسٹس عامر فاروق کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے پاس خط گیا مگر کیا ایکشن لیا گیا؟ آئین پاکستان اس وقت مفلوج ہوچکا ہے یہ پوری قوم کا سوال ہے، 2 دن سے ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے ہم چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور چیف جسٹس پاکستان سے فی الفور استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ چیف جسٹس نے کل فل کورٹ اجلاس کے بعد ثابت کیا کہ خط کے پیچھے کیا محرکات ہیں، اب ہماری پریس کانفرنسز کا وقت گزر چکا اب ہم پورے پاکستان سے ایک تحریک کا آغاز کریں گے ہم سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے دروازے پر بھی جائیں گے خان صاحب نے کہا ہے کہ پورے ملک میں احتجاج کیا جائے۔

Leave a reply