بابا گرونانک یونیورسٹی اعلان سے قیام تک،علوم سے فنون تک،سکھوں کےجنون تک

0
31

لاہور:بابا گرونانک یونیورسٹی کا قیام نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ جس کی تعمیر پر 6 ارب روپے لاگت آئے گی اور اسے 3 فیز میں مکمل کیا جائے گا۔ نیز ننکانہ صاحب میں 7 ارب سے زائد کے 21 ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔

بابا گرونانک یونیورسٹی کا قیام نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ جس کی تعمیر پر 6 ارب روپے لاگت آئے گی اور اسے 3 فیز میں مکمل کیا جائے گا۔ نیز ننکانہ صاحب میں 7 ارب سے زائد کے 21 ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔

تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ گذشتہ سالوں کے دوران یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم یا کسی دیگر اعلیٰ عہدیدار نے بابا گرونانک کے نام سے ننکانہ صاحب میں یونیورسٹی کے قیام کی بات کی ہو بلکہ ایک بار تو پنجاب حکومت یونیورسٹی کی منظوری دیتے ہوئے اس کے لیے اراضی بھی مختص کر چکی ہے۔

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے شعبہ پنجابی میں تدریسی فرائض سرانجام دینے والے ڈاکٹر کلیان سنگھ کا تعلق ننکانہ صاحب سے ہے۔ گذشتہ برسوں کے دوران انہوں نے کئی حکومتی اعلیٰ عہدیداروں کو یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے اور اراضی منظور کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ وہ اس بار زیادہ پرُجوش دکھائی نہیں دیتے۔

کلیان سنگھ کے مطابق بابا گرونانک یونیورسٹی کے قیام کا اعلان اب تک پاکستان کے چھ وزرائے اعظم جبکہ تین وزرائے اعلیٰ کر چکے ہیں۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’گرونانک یونیورسٹی کے قیام کا اعلان سب سے پہلے 2006 میں اس وقت کے وزیر اعظم شوکت عزیز نے لاہور کے پی سی ہوٹل میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران کیا تھا۔

ان سے قبل مشرف دور کے پہلے وزیراعظم ظفراللہ خان جمالی کے بعد عبوری وزیراعظم بننے والے چوہدری شجاعت حسین بھی یونیورسٹی کے قیام کی بات کرچکے تھے۔‘مشرف دور میں پنجاب کی حکمرانی گجرات کے چوہدریوں کی مسلم لیگ (ق) کے پاس تھی۔ کلیان سنگھ کے بقول 2008 میں حکومت کے خاتمے سے قبل اس وقت کے وزیراعلی پنجاب پرویز الہیٰ نے بھی یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کر دیا۔ جس کی وجہ شاید یہ تھی کہ وہ الیکشن میں ننکانہ صاحب سے اپنے امیدوار کی پوزیشن مستحکم کرنا چاہتے تھے۔

ڈاکٹر کلیان سنگھ کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی کا دور شروع ہوا تو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے گرونانک یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا تاہم بات اعلان سے آگے نہ بڑھ سکی۔‘ننکانہ صاحب میں گذشتہ تین دہائیوں سے صحافت کر رہے افضل حق کاکہنا ہے کہ ’2014 میں نواز شریف ننکانہ صاحب آئے تو انہوں نے اعلان کیا کہ سکھوں سے کیا گیا یونیورسٹی کا وعدہ وہ پورا کریں گے۔ ان کے بعد اس وقت کے وزیراعلی پنجاب نے بھی یونیورسٹی کے قیام کے لیے فنڈر دینے کا اعلان کیا اور نواز شریف کی جگہ وزیراعظم بننے والے شاہد خاقان عباسی نے بھی یہی بات کی مگر عملدرآمد نہ ہوسکا۔‘

2016 میں پنجاب حکومت کی جانب سے بابا گرو نانک انٹرنیشنل یونیورسٹی بنانے کی منظوری دیتے ہوئے اس کا سنگِ بنیاد رکھنے کااعلان کیا گیا اور اس کے لیے ننکانہ صاحب میں مانانوالہ روڈ پر ایک سو مربع رقبہ بھی مختص کیا گیا تاہم یونیورسٹی کے لیے مختص کی گئی جگہ پرکاشتکاری کرنے والے مزارعین نے انہیں متبادل جگہ فراہم کیے بغیرسنگ بنیاد رکھنے پرشدید احتجاج کیا جس کے بعد یونیورسٹی کے قیام کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا۔

بالآخریہ اعزاز بھی تحریک انصاف کی حکومت کے حصے میں‌آیا اور وزیراعظم عمران‌ خان نے اس یونیورسٹی کا افتتاح کرکے ایک سفارتی جنگ بھی جیت لی اور سکھوں‌کا اعتماد بھی بحال کردیا، ویسے بھی یہ یونیورسٹی صرف سکھوں کے لیے مخصوص نہیں‌بلکہ اس میں تمام پاکستانی تعلیم حاصل کریں گے ، عمران خان کے دلیرانہ فیصلے کے بہت مثبت اثرات مرتب ہورہےہیں اور یہی وجہ ہے کہ عین اس وقت جب پاکستان اور بھارت کے درمیان سخت کشیدگی ہے اور جنگی کیفیت برپا ہے ، عمران خان کی کامیاب سفارتی کی وجہ سے اب بھارت میں وزیراعظم عمران خان زندہ باد کے نعرے گونچ رہے ہیں‌ جس نے دہلی کے درودیوار ہلا کررکھ دیئے ہیں‌

یونیورسٹی میں بہت سے علوم کی تعلیم دی جائے گی تفصیلات کے مطابق ’اس یونیورسٹی میں طالب علموں کو دیگر مضامین کے ساتھ ساتھ خالصہ اور پنجابی بھی پڑھائی جائے گی۔‘

سکھوں کے علاوہ کوئی بھی باہر سے آکر یہاں اس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر سکے گا اور یہاں باہر سے آنے والوں کے لیے ہاسٹل بھی تعمیر کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے شہر سے باہر آنے والے طالب علموں کے ہاسٹل بھی تعمیر کیا جائے گا تاکہ وہ یہاں آ کر رہ سکیں۔

یونیورسٹی میں پانچ شعبہ جات قائم کیے جائیں گے۔ ان میں مذہب و عقائد، لبرل آرٹس اور سائنس، فنِ تعمیر، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جنوبی ایشیائی علوم شامل ہیں۔ پنجابی اور خالصہ زبانیں سکول آف لبرل آرٹس اور سائنسز میں پڑھائی جائیں گی۔

’سکول آف تھیالوجی میں صوفی ازم، روحانیت اور بابا گرو نانک کی تعلیمات کے حوالے سے پڑھایا جائے گا اور دنیا بھر میں یہ یونیورسٹی روحانیت کی تعلیم کے حوالے سے جانی جائے گی۔‘ دوسرے ممالک میں سکھ کمیونٹی کے لوگوں نے اس پراجیکٹ میں فنڈنگ کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہاں 10 ہزار طالب علم تعلیم حاصل کر سکیں گے۔جبکہ یونیورسٹی کے ہر شعبہ تعلیم کے لیے ہم دنیا بھر کے ماہرین کو مدعو کریں گے تاکہ وہ اپنی ماہرانہ رائے دے سکیں۔

’اس یونیورسٹی کے قیام سے علاقے کے لوگوں کو بے پناہ فائدہ پہنچے گا کیونکہ دنیا بھر کے لوگ، خصوصاً سکھ برادری، اس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے ننکانہ صاحب آئیں گے۔‘بابا گرو نانک یونیورسٹی کی تعمیر کا کام شروع کر دیا ہے جس کے لیے انھیں پنجاب حکومت کی جانب سے دو ارب روپے کی پہلی قسط مل چکی ہے۔

یونیورسٹی کی باہر کی دیوار تعمیرہوچکی ہے جبکہ اس یونیورسٹی کی تعمیر و تکمیل مکمل ہونے میں تین سال کا عرصہ درکار ہے۔‘’یونیورسٹی کا نقشہ سکھوں کے طرز تعمیر کے مطابق بنایا گیا ہے۔‘ تعمیر کے بعد ہی پڑھنے کی خواہش رکھنے والے طالب علم یہاں داخلہ لے سکیں گے۔

Leave a reply