"گلاب” بھارتی ریاستوں اڑیسہ اور آندھرا پردیش کے درمیانی ساحل سے ٹکرا گیا، 3 افراد جاں بحق
![گلاب-بھارتی-ریاستوں-اڑیسہ-اور-آندھرا-پردیش-کے-درمیانی-ساحل-سے-ٹکرا-گیا-3-افراد-جاں-بحق #Baaghi](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2021/09/گلاب-بھارتی-ریاستوں-اڑیسہ-اور-آندھرا-پردیش-کے-درمیانی-ساحل-سے-ٹکرا-گیا-3-افراد-جاں-بحق.jpg)
سمندری طوفان گلاب بھارتی ریاستوں اڑیسہ اور آندھرا پردیش کے درمیانی ساحل سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں2 ماہی گیروں سمیت 3 شہری ہلاک ہوگئے۔
باغی ٹی وی : بھارتی میڈیا کے مطابق گلاب بھارتی ریاستوں سے 95 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کی ہواؤں کے ساتھ ٹکرایا طوفان کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے دونوں بھارتی ریاستوں کے ساحلی علاقوں سے 2 لاکھ سے زائد افراد کو عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔
the cloud bands have touched coastal regions and thus the landfall process has commenced over north coastal Andhra Pradesh and adjoining south coastal Odisha. System will cross coasts between Kalingapatnam & Gopalpur, about 25 km to north of Kalingapatnam during next 3 hours.
— India Meteorological Department (@Indiametdept) September 26, 2021
ایسٹ کوسٹ ریلوے کی جانب سے طوفان گلاب کی وجہ سے 34 ٹرینوں کو منسوخ کر دیا گیا ہے آندھرا پردیش کی انتظامیہ نے لوگوں کو خبر دار کیا ہے کہہ تیز رفتار ہواوں کی وجہ سے بجلی کے کھمبے ، درخت نقصان کا سبب بن سکتے ہیں جبکہ تیز چوفانی بارشیں نہروں اور ندی نالوں میں خطرناک صورتحال پیدا کر سکتی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ خلیج بنگال میں بننے والے طوفان ‘گلاب’ سے پاکستان کے ساحلی علاقوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے-
خلیج بنگال میں بننے والے طوفان "گلاب” سے پاکستان کو خطرہ نہیں محکمہ موسمیات
محکمۂ موسمیات کے ترجمان نے 25 ستمبر کو جاری اپنے بیان میں کہا تھا کہ وسطی خلیجِ بنگال میں ہوا کا شدید کم دباؤ ڈیپ ڈپریشن میں تبدیل ہو رہا ہے، یہ ڈیپ ڈپریشن کراچی سے 2 ہزار 425 کلو میٹر دور ہے آج شام تک سائیکلونک طوفان بن سکتا ہے، سائیکلون کا رخ مغرب میں بھارت کی جانب ہے پاکستان کے کسی ساحلی علاقے کو اس طوفان سے خطرہ نہیں ہے۔
خیال رہےحکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ خلیج بنگال میں موجود ڈیپ ڈپریشن نے سائیکلونک طوفان کی شکل اختیار کر لی ہے جو کہ اپنی نوعیت کی نایاب موسمیاتی سرگرمی ہے کیوں کہ عام طور ستمبر میں بحیرہ عرب اور خلیج بنگال میں سائیکلون نہیں بنتے بلکہ یہ سائیکلون اکتوبر اور نومبر میں بنتے ہیں-
سائیکلون بننے پر اس کا نام گلاب رکھا گیا ہے جو کہ پاکستان کا تجویز کردہ نام ہے اور اس سائیکلون کے باعث وسطی بھارت اور گجرات کے بعد جنوبی پاکستان اور کراچی میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔