ناظم آباد سمیت کراچی بحالی تحریک کامیاب بنانے کا اعلان
جماعت اسلامی کے تحت ناظم آباد کی تباہ حالی و بربادی کے خلاف اور صورتحال کی بہتری کے لیے جاری تحریک بحالی ناظم آباد کے سلسلے میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں پیٹرول پمپ (عید گاہ) گول مارکیٹ تک واک نکالی گئی جس میں بچے ، بوڑھے، جوان ،خواتین سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
واک سے امیرجماعت اسلامی ضلع وسطی سید وجیہ حسن، شاہد قریشی، کاٹھیاواڑی برادری کے صدر عبد الرزاق خان و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
واک سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
آج ناظم آباد کے مسائل کے حل کے لیے خواتین بھی گھروں سے نکلنے پر مجبور ہوگئیں ہیں، گول مارکیٹ، ناظم آباد نمبر 3، وہ علاقے ہیں جہاں بڑی بڑی شخصیات رہائش پذیرتھیں، اسکولز اور لائبریریاں آباد تھیں، ان علاقوں کے افراد نے اسپورٹس کی دنیا میں نام پیدا کیا۔
2001ء میں جب اہل ناظم آباد نے جماعت اسلامی پر اعتماد کیا تو جماعت اسلامی کے سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان اور ان کی پوری ٹیم نے ناظم آباد کی گلیوں اور سڑکوں کو تعمیر کیا، ریکارڈ، مثالی اور ترقیاتی کام کرائے، آج ناظم آباد کی صورتحال سب کے سامنے ہے، گلیوں اور سڑکوں پر گندا پانی بہہ رہا ہے، پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے، کیا ہمارے بچے ٹوٹی ہوئی سڑکیں اور ابلتے ہوئے گٹر غلاظت کے ڈھیر دیکھنے کے لیے رہ گئے ہیں؟ پاکستان کے دیگر شہروں میں ٹرانسپورٹ کا نظام کراچی کے ٹیکسوں پر چلتا ہے لیکن کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا جاتا ،کراچی منی پاکستان ہے، یہاں تمام زبانیں بولنے والے لوگ رہتے ہیں، وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت صرف زبانی جمع خرچ کرتی ہیں لیکن عملاً کراچی کے لیے کوئی پروجیکٹ مکمل نہیں کیا جا رہا، عمران خان اور ان کی ٹیم نے کراچی کے عوام کا استحصال کیا اور کراچی کے لیے جھوٹے اعلانات کے سوا کچھ نہیں کیا۔ موجودہ حکومت نے کراچی کے لیے جتنے بھی پروجیکٹ کے اعلانات کیے وہ سب کے سب جھوٹے نکلے، کراچی سے 26 سو ارب وصول کرنے کے بعد صرف 80 بسیں دے کر احسان کررہے ہیں، ہمیں خیرات نہیں بلکہ ہمارا حق چاہیئے، وفاقی حکومت کو اب کراچی کو اس کا حق دینا ہوگا۔سندھ حکومت کو صرف کراچی کے اداروں پر قبضہ کرنے میں دلچسپی ہے، صوبائی حکومت کراچی کے تمام محکموں پر قبضہ کرکے سمجھ رہی ہے کہ ہم نے کراچی کو فتح کرلیا، اس وقت شہر کو فتح نہیں تعمیر کرنے کی ضرورت ہے، جماعت اسلامی قبضہ سیاست کی مذمت کرتی ہے، سندھ حکومت کراچی سے 96 فیصد ریونیو وصول کرتی ہے لیکن کراچی کو اپنا نہیں سمجھتی، لسانیت و عصبیت کی بنیاد پر جعلی ڈومسائل بناکر نوکریاں دی جارہی ہیں اور کراچی کا پڑھا لکھا نوجوان طبقہ بے روزگار ہے، لیکن اب ہم ایک قوت بن کر ان جاگیرداروں اور وڈیروں کی مزاحمت کریں گے اور قبضہ کی سیاست کو ختم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام حقوق کراچی تحریک میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ وڈیرے اور جاگیردار مقامی سندھیوں کا استحصال کر کے ایوانوں میں پہنچتے ہیں، جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ بلدیاتی ایکٹ ختم ہونا چاہیئے، کراچی کے تین کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کے لیے سرکاری بسیں موجود نہیں ہیں، ہمیں پیکجز کی خیرات نہیں بلکہ ہمارا حق چاہیے، حق نہ دیا گیا تو کراچی کے عوام اپنا حق لینا جانتے ہیں ۔








