سعودی عرب کے حکام نے 1932 میں سلطنت کے قیام کے بعد پہلی بار رواں سال حج منسوخ کرنے کا اعلان کردیا
تہران:سعودی عرب کا رواں سال حج منسوخ کرنے پر غور،اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کے حکام نے 1932 میں سلطنت کے قیام کے بعد پہلی بار رواں سال حج منسوخ کرنے پر غور شروعب کردیا ہے۔
سعودی وزارت حج و عمرہ کے سینئر عہدیدار نے برطانوی اخبار ‘فنانشل ٹائمز’ کو بتایا کہ ‘ملک میں کورونا وائرس کے کیسز ایک لاکھ سے زائد ہونے کے بعد حکام رواں سال حج منسوخ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ ‘حکام معاملے کا باریکی سے جائزہ لے رہے ہیں اور مختلف پہلوؤں پر غور کیا جارہا ہے، جبکہ باضابطہ فیصلہ ایک ہفتے کے اندر کر لیا جائے گا۔’
واضح رہے کہ چند روز قبل غیر ملکی خبر ایجنسی ‘رائٹرز’ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب کی حکومت نے رواں برس حج میں عازمین کی تعداد کو بڑے پیمانے پر کم کرنے کی تجویز پر غور شروع کردیا ہے
حج کے معاملات سے جڑے ذرائع کا کہنا تھا کہ حکام رواں برس صرف ‘علامتی تعداد’ کو حج کی اجازت دینے پر غور کر رہے ہیں جبکہ بزرگوں پر پابندی اور صحت کے حوالے سے سختی کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق بعض حکام کا مشورہ ہے کہ حج کو منسوخ کردیا جائے جبکہ بعض حلقوں کی جانب سے تمام ممالک کو معمول کے کوٹے سے 20 فیصد کی اجازت دینے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
حج کو محدود کرنے سے سعودی عرب کی معیشت کو بڑے نقصان کا خطرہ ہے جبکہ کورونا وائرس کے باعث سعودی معیشت پہلے ہی شدید مشکلات سے دوچار ہے۔
دوسری جانب کئی ممالک حتمی فیصلے سے قبل ہی اپنے شہریوں کو رواں برس حج کے لیے سعودی عرب نہ بھیجنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
گزشتہ روز اہم اسلامی ملک ملائیشیا نے بھی اپنے شہریوں کو رواں برس حج کے لیے سعودی عرب نہ بھیجنے کا اعلان کردیا تھا۔بھارت کی حج کمیٹی بھی یہ کہہ چکی ہے کہ ‘رواں سال حج کی ادائیگی کے امکانات بہت کم ہیں۔’
خیال رہے کہ دنیا بھر کے اسلامی ممالک سے ہر سال 20 لاکھ سے زائد عازمین فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کے مقدس مقامات کی جانب سفر کرتے ہیں۔
پاکستان سے بھی ہر سال ایک لاکھ کے قریب عازمین فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا سفر کرتے ہیں، تاہم حکومت نے اب تک رواں سال کے حج منصوبے کے حوالے سے کوئی واضح اعلان نہیں کیا۔