نومنتخب حکومت کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں،آئی ایم ایف

0
179
imf

آئی ایم ایف نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا مطالبہ نظر انداز کر دیا

پی ٹی آئی کا قرض معاہدے سے قبل الیکشن آڈٹ کا مطالبہ،ڈائریکٹر کمیونیکیشن آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نئی پاکستانی حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے،جولی کوزیک نےپاکستانی سیاست پر تبصرے سے انکار کر دیا اور کہا کہ 11 جنوری کو آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے پہلے ریویو کی منظوری دی،

آئی ایف کی ڈائریکٹر کمیونی کیشنز جولی کوزیک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے کے لیے نئی حکومت کے ساتھ پالیسیز پر کام کرنے کے منتظر ہیں،میڈیا بریفنگ میں آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونی کیشنز جولی کوزیک کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی پیش رفت پر تبصرہ نہیں کروں گی،گیارہ جنوری کو آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے پہلے ریویو کی منظوری دی، اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کو 1.9 ارب ڈالرز جاری ہوئے، قرض پروگرام سے معاشی استحکام کی کوششوں میں مدد مل رہی ہے، قرض پروگرام میں مضبوط فوکس کمزور طبقے کا تحفظ ہے، نگراں حکومت کے دور میں حکام نے معاشی استحکام کو برقرار رکھا، مہنگائی قابو میں رکھنے، زرِ مبادلہ بڑھانے کے لیے حکام نے سخت مانیٹری پالیسی پر عمل کیا.

دوسری جانب دوسرے اقتصادی جائزے کے لیے آئی ایم ایف کے 26 میں سے 25 اہداف پر پاکستان کی جانب سے عملدرآمد مکمل کرلیا گیا ہے،مرکزی بینک سے حکومت کے لیے قرض حاصل نہ کرنے اور بیرونی ادائیگیاں بروقت کرنے کی شرط بھی پوری کرلی گئی ہے،ٹیکس استثنیٰ اور ٹیکس ایمنسٹی نہ دینے کی شرط پر بھی مکمل عملدرآمد کیا گیا ہے جب کہ کرنسی ایکس چینج میں 1.25 فیصد کے ریٹ پر عملدرآمد جاری کیا گیا ہے جس حوالے سے وزارتِ خزانہ نے رپورٹ آئی ایم ایف کو بھیج دی ہے

علاوہ ازیں بلوم برگ کے مطابق پاکستان نئے آئی ایم ایف پروگرام میں 6 ارب ڈالر قرضےکی درخواست کرے گا، اس سال واجب الادا قرض ادائیگی میں مدد کیلئے بھی نئے قرضے کی درخواست کی جائےگی، بات چیت رواں سال کے مارچ یا اپریل میں شروع ہونے کی توقع ہے

علاوہ ازیں تحریک انصاف کی طرف سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کے بیان سے پاکستان کیلئے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں ،عالمی مالیاتی فنڈنے قومی ائیرلائن پی آئی اے کی تنظیم نو اور اس کے ذمہ 268 ارب روپے قرض کی ری شیڈولنگ کے حوالے سے مزید وضاحتیں مانگ لی ہیں ،تحریک انصاف کے فیصلے سے، جس میں ’’دھاندلی زدہ انتخابات‘‘ کی وجہ سے پاکستان کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ کیا جائیگا، اس کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے تناظر میں نقدی کی تنگی کا شکار معیشت پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں،دوسری جانب آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے پی آئی اے کے مجوزہ ری اسٹرکچرنگ پلان اور اس کے غیر بنڈلنگ پر مزید وضاحتیں مانگ لی ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جائے کہ کس طرح 268ارب روپے کے داخلی قرضوں کی ری شیڈولنگ سے مالیاتی اثرات مرتب ہوں گے اور حکومت مالیاتی خسارے کو بڑھائے بغیر ان سے کیسے نمٹے گی، آئی ایم ایف کو حکومت کے ساتھ باضابطہ ردعمل کا اشتراک کرنے سے پہلے مزید وضاحت کی ضرورت ہے۔

آنے والی حکومت کو اقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے کے فوراً بعد آئی ایم ایف کو باضابطہ درخواست بھیجنی ہوگی کہ وہ دوسری نظرثانی کی تکمیل کیلئے اپنی جائزہ ٹیم اسلام آباد روانہ کرے جو کہ 15مارچ 2024 تک مکمل ہو جانا چاہیے تاکہ 12اپریل 2024تک 1.1ارب ڈالر کی آخری قسط کے اجراء کے لیے بورڈ سے منظوری لی جا سکے

Leave a reply